نکاح و شادی رجسٹریشن کیلیے نئے قوانین نافذ

نکاح و شادی رجسٹریشن کیلیے نئے قوانین نافذ

ر جسٹرار 30 یوم کے اندر نکاح متعلقہ یو نین کو نسل میں درج کر انے کا پابند ہو گا ،اندراج کے بعد مندرجات میں تبدیلی یا درستگی کیلئے عدالت سے رجوع کرنا ہوگابا ئی لاز کی خلاف ورزی پر نکاح ر جسٹرار کا لا ئسنس منسوخ کر دیا جا ئیگا ، اختیارات ایڈ منسٹریٹر کے پا س ہونگے ، اقلیتوں کیلئے بھی قواعد و ضوابط طے ، نو ٹیفکیشن جا ری

لاہور(راجہ محبوب صابر)محکمہ بلدیات پنجاب نے نکاح و شادی رجسٹریشن کے ماڈل بائی لاز2016کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ،یہ بائی لاز تمام یونین کونسلوں میں لاگو کرنے کیلئے سرکلرجاری کر دیا گیا ہے جن پر سختی سے عمل درآمد کرایاجائیگا۔پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت نئی یونین کونسلوں کا قیام عمل میں نہ آنے کی وجہ سے پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2001شیڈول پنجم کے حصہ دوئم اور زیر دفعہ 76ڈی اور 179اے کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے بائی لاز کی منظوری د ی گئی ہے جس کے باعث چیئرمین یونین کونسل کے بجائے ناظم یا ایڈمنسٹریٹر یونین کونسل کو اختیارات دئیے گئے ہیں۔نئے ماڈل بائی لاز میں مسلم افراد اور غیر مسلم افراد کے نکاح اور شادی کی رجسٹریشن کا الگ الگ طریقہ کار وضع کیا گیا ہے ۔نکاح رجسٹرار کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ہر صورت30یوم کے اندر متعلقہ یونین کونسل میں نکاح کا اندراج کرانے کا پابند ہوگا۔نکاح رجسٹرار متعلقہ یونین کونسل سے حاصل کردہ نکاح رجسٹر کے مطابق نکاح کرائے گا۔بائی لاز کی خلاف ورزی کی صورت میں ناظم یا ایڈمنسٹریٹر یونین کونسل کو اختیار ہو گا کہ وہ نکاح رجسٹرار کا لائسنس منسوخ کر دے ۔ یونین کونسل میں نکاح کے اندراج کے بعد مندرجات میں تبدیلی یا درستگی کیلئے عدالت سے رجوع کرنا ہوگا۔غیر مسلم افراد کی شادی کی رجسٹریشن کیلئے محکمہ انسانی حقوق و اقلیتی امور حکومت پنجاب کا بااختیار فرد ہی یونین کونسل میں شادی کے اندراج کا مجاز ہوگا۔نئی یونین کونسلوں کی تشکیل اور بلدیاتی انتخابات کے مراحل مکمل ہونے کے بعد ہی نو منتخب چیئرمین یونین کونسلز کو اس حوالے سے اختیارات مل سکیں گے ،تب تک ایڈمنسٹریٹر ہی ذمہ داریاں سرانجام دینگے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں