میٹرو ٹرین : سٹاپ ٹو سٹاپ کرایہ سے مسافر زیادہ ، آمدن کم
لاہور (شیخ زین العابدین)لاہور میں اورنج ٹرین کا کرایہ سٹاپ ٹو سٹاپ کرنے کے بھی مثبت نتائج نہ مل سکے ،فیڈر روٹس نہ چلنے کی وجہ سے مسافروں کی بڑی تعداد اورنج ٹرین کا رخ نہیں کر رہی، کرایہ کم کرنے سے مسافروں میں اضافہ جبکہ ریونیو کی مد میں کمی ہوگئی۔
تفصیل کے مطابق حکومت شہر کے میگا پراجیکٹ میٹرو اورنج لائن ٹرین کے مسافروں کی تعداد بڑھانے میں تاحال کامیاب نہیں ہوسکی۔ 21 نومبر کو اورنج ٹرین کے کرایوں میں ردوبدل کیا گیا۔پہلے یکساں کرایہ 40روپے تھا بعد میں ابتدائی سٹیج کا کرایہ 20 روپے مقرر کیا گیا ،اس سے مسافروں کی اوسط تعداد تقریباً 5 ہزار یومیہ بڑھی لیکن آمدن پہلے سے کم ہو گئی۔دوسری طرف اورنج ٹرین کے نیچے چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کے روٹ بھی ری ڈیزائن نہ ہوسکے ،مسافروں کی ٹریک پر بآسانی رسائی نہ ہونا بھی رکاوٹ ہے ۔25 اکتوبر 2020 کو افتتاح کے بعد لوگوں نے اورنج ٹرین میں سفر کرنے کو ترجیح دی،پہلے ہفتے میں 5 لاکھ 85 ہزار سے زائد مسافروں نے سفر کیا،
اب شوقیہ سفر کرنے والوں کی تعداد میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔ کرایہ کم ہونے سے قبل اورنج ٹرین میں روزانہ اوسطاً 47 ہزار 832 مسافر سفر کر رہے تھے ،بعد میں 52 ہزار 752 مسافروں نے سفر کیا، دو ماہ کے عرصے کے دوران اورنج ٹرین کے آپریشن پر 21 کروڑ روپے لاگت آچکی ہے ، ٹرین میں یومیہ اڑھائی لاکھ مسافروں کی گنجائش موجود ہے ۔پنجاب حکومت میٹرو ٹرین کو چلانے کیلئے سبسڈی کی مد میں 25 کروڑ فراہم کر چکی ہے ، آئندہ سہ ماہی کی سبسڈی میں پچاس کروڑ روپے ادا کئے جائیں گے ۔جی ایم آپریشنز ماس ٹرانزٹ اتھارٹی عزیر شاہ کا کہنا ہے اورنج ٹرین ٹریک کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ روٹ ری ڈیزائن کرنے کیلئے محکمہ ٹرانسپورٹ کو استدعا کی ہے ،سپیڈو بس کے روٹس کی ری ڈیزائننگ بھی کچھ روز میں مکمل کر لی جائے گی۔