تولیدی صحت بارے کم علمی، خواتین کی زندگیوں کوخطرہ

تولیدی صحت بارے کم علمی، خواتین کی زندگیوں کوخطرہ

نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح فی ہزار پیدائش پر 64 تک پہنچ گئی :رپورٹ

لاہور (عاطف پرویز سے ) خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت سے متعلق آگاہی اور سہولیات کی کمی کے باعث خواتین کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔ پاکستان میں تولیدی صحت سے متعلق تازہ اعداد و شمار نے ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے تشویشناک صورتحال بے نقاب کر دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح فی ہزار پیدائش پر 64 اور زچگی کے دوران اموات کی شرح فی ایک لاکھ زندہ پیدائش پر 180 تک پہنچ چکی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر بچوں کی پیدائش میں کم از کم 24 ماہ کا وقفہ رکھا جائے تو نوزائیدہ اموات میں 50 فیصد تک کمی ممکن ہے ۔ تولیدی صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت سے متعلق آگاہی اور سہولیات کی کمی خواتین کی زندگیوں کو شدید خطرات سے دوچار کر رہی ہے ۔انفارمیشن سیکرٹری سوسائٹی آف آبسٹیٹریشنز اینڈ گائناکالوجسٹس آف پاکستان ڈاکٹر صائمہ زبیر نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال ہزاروں خواتین صرف اس لیے جان کی بازی ہار دیتی ہیں کیونکہ انہیں بروقت طبی سہولیات، مانع حمل ادویات اور آگاہی فراہم نہیں کی جاتی۔ رپورٹ کے مطابق اگر ان پالیسی اقدامات پر مؤثر عمل درآمد اور عوامی آگاہی کو یقینی بنایا جائے تو پاکستان میں ماں اور بچے کی صحت کے اشاریوں میں نمایاں بہتری ممکن ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں