جنوبی پنجاب کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی سکیورٹی رسک بن گئے
ملتان(جان شیر خان )جنوبی پنجاب ریجن کی جیلیں قیدیوں سے بھر گئیں ،تمام جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی سکیورٹی رسک بن گئے ۔
جیلوں میں خطرناک حد تک قیدیوں کی تعداد سے تمام جیلوں کی سکیورٹی رسک پر ہے ،جیل حکام کو کم نفری اور خستہ حال جیلوں کے باعث اتنی بڑی تعداد میں قید مجرموں کو سنبھالنے میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ملتان ریجن کی جیلوں میں بند قیدیوں کا ڈیٹا روزنامہ دنیا نے حاصل کر لیا۔ملتان میں مختلف جیلوں میں قیدیوں کی تعداد مقررہ حد سے کہیں زیادہ ہے ۔ ملتان شہر کی ڈسٹرکٹ جیل میں قیدیوں کی تعداد مقررہ حد سے اس وقت سو فیصد زیادہ ہے ۔ ڈسٹرکٹ جیل میں پوری بیرکس بھر دی جائیں تو بھی737 قیدی وہاں رکھے جا سکتے ہیں تاہم اس وقت شہر کی ڈسٹرکٹ جیل میں 1418 قیدیوں کو رکھا گیا ہے جن کی خوراک کھانا پینا سکیورٹی جیل حکام کیلئے درد سر بنی ہوئی ہے ۔ریجن کی دوسری ڈسٹرکٹ جیل خانیوال میں 1000 قیدیوں کی جگہ ہے تاہم اس جیل میں بھی 1213 قیدی اس وقت رکھے گئے ہیں جن کی سکیورٹی اور دیگر معاملات جیل حکام کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔ریجن کی تیسری ڈسٹرکٹ جیل وہاڑی میں 1312 قیدیوں کو رکھا گیا ہے تاہم اس جیل میں صرف 750 قیدیوں کی گنجائش موجود ہے اتنی بڑی تعداد میں قیدیوں کی موجودگی اور جیل کی کم نفری کے باعث جیل حکام شدید مشکلات سے دو چار ہیں جبکہ جیل میں موجود بیرکس میں قیدیوں کی زیادہ تعداد کے باعث قید کاٹنے والے مجرموں کے مسائل میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے ۔سینٹرل جیل ، ویمن جیل ملتان اور سب جیل شجاع آباد میں بھی قیدیوں کی تعداد میں گزشتہ ایک سال کے دوران بے پناہ اضافہ ہوا ہے ۔جیل حکام کیلئے اضافی قیدیوں کی خوراک رہائش اور انکی سکیورٹی کا مسئلہ سنگین ہو گیا ہے ۔پورے ریجن کی جیلوں میں قیدیوں کی مقررہ حد 4308 ہے تاہم اس وقت تمام ریجن کی جیلوں میں 5453 قیدیوں کو رکھا ہے جس سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی کے باعث جہاں قیدیوں کا استحصال ہو رہا ہے وہیں جیلوں کی سکیورٹی بھی داؤ پر لگ گئی ہے