ٹیکسز کی بھرمار سے تعلیمی شعبہ بھی نہ بچا، کتابوں، کاپیوں سمیت ہر چیز مہنگی

اسلام آباد: (حریم جدون) بجٹ میں ٹیکسز کی بھرمار کرنے والی حکومت نے تعلیمی شعبے کو بھی نہ بخشا ، کاغذ پر بھاری ٹیکس نے کتابوں ، کاپیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا۔

بجٹ میں سٹیشنری آئٹمز پر 14 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے اور موسم گرما کی تعطیلات کے بعد نئے تعلیمی سیشن کے آغاز پر والدین کو مہنگائی کا بڑا جھٹکا ملے گا، کتابوں کاپیوں اور پن پینسلوں کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔

موسم گرما کی تعطیلات کے بعد نئے تعلیمی سیشن کا آغاز یکم اگست سے ہو گا جس کے باعث والدین نے بچوں کی سٹیشنری کی خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کر لیا مگر قیمتیں سن کر والدین کے ہوش اُڑ گئے۔

کلر پنسل کا پیکٹ 400 ، ربر 20 روپے، کاپی 300 روپے پر پہنچ گئی جبکہ ایک رجسٹر 500 روپے میں فروخت ہو رہا ہے ، دکاندار بھی مہنگائی کی وجہ سے سٹیشنری کی خریداری کم ہونے سے پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔

دوسری جانب شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قوم کے نونہالوں کے مستقبل کیلئے کتابوں اور سٹیشنری کے سامان پر ٹیکسز کا فیصلہ فوری واپس لیا جائے۔

عوام کا کہنا ہے کہ ایک طرف مفت تعلیم کا نعرہ لگایا جاتاہے تو دوسری طرف ربڑ، پنسل، کاپیوں سمیت ہر چیز مہنگی کی جارہی ہے، مہنگائی کے اس دور میں بچوں کو پڑھانا کسی جوئے شیر لانے سے کم نہیں ،سمجھ نہیں آرہی کہ حکومت بچوں کو سکول میں لانے یا بچوں کو سکول سے دور کرنے کے اقدامات کررہی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں