حکومت کا سرکاری آئی پی پیز سے بات کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (ذیشان یوسفزئی) بجلی کی قیمتوں میں کمی اور 2000 سے زائد کیپسٹی پیمنٹس کا بوجھ کم کرنے کے لیے حکومت کی ٹاسک فورس کے ذریعے آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

دنیا نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ 17 بجلی گھروں کے ساتھ بات اگلے چند دنوں میں مکمل ہو جائے گی اور اس کے بعد اگلے مرحلے میں سرکاری آئی پی پیز کے ساتھ ان کے معاہدوں پر بات چیت کرینگے۔

انہوں نے کہا ہے کہ مذاکرات کا آغاز کسی حد تک ہوچکا ہے، سرکاری آئی پی پیز کے نرخ کم کرائیں گے اور ان کے ریٹرنز بھی کم کرینگے تاکہ ان کا منافع کم ہو جائے اور صارفین کو ریلف مل سکے۔

پرائیویٹ انفراسٹرکچر بورڈ کے مطابق 18 ہزار میگاواٹ سے زائد کے سرکاری آئی پی پیز ہیں جن میں دس ہزار کے قریب پن بجلی، 4700 میگاواٹ سے زائد تھرمل اور 3600 میگاواٹ سے زائد کے نیوکلیئر پاور پلانٹس شامل ہیں۔

اویس لغاری نے مزید بتایا ہے کہ جن آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت مکمل ہوئی ہے اور جن کے ساتھ جاری ہے ان سب کے اثرات اگلے مہینے کے آخر تک آئیں گے، بجلی کی قیمتوں پر اگلے مہینے کے آخر تک ساڑھے پانچ روپے سے چھ روپے تک کا فرق پڑے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ جو آئی پی پیز یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ معاہدوں پر بات چیت نہیں ہونی چاہیے اور یہ ناجائز ہیں تو ان کا فرانزک آڈٹ کیا جائے گا تاکہ سب کچھ واضح ہو جائے، حکومتی ٹاسک فورس نے پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے تھے۔

حکومت کے مطابق ان معاہدوں کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں پر 72 پیسے کا امپیکٹ آیا تھا اور سالانہ 17 ارب روپے کی بچت ہو گی، اس کے بعد مزید کچھ آئی پی پیز کے ٹیرف ریویو کی منظوری دے دی تھی جن میں بگاس کے پاور پلانٹس شامل تھے۔

حکومت چینی آئی پی پیز کے ساتھ ڈیٹ کی ری پروفائنگ پر بھی بات کررہی ہے اور اگر یہ ہو جاتی ہے تو قیمتیں کم ہو جائیں گی، آئی پی پیز نے ہیٹ ریٹ اور آڈٹ کے ذریعے اربوں روپے کمائے۔

پاکستان میں اس وقت سو سے زیادہ آئی پی پیز ہیں جو سالانہ بجلی نہ پیدا کرنے کے 2200 ارب روپے وصول کررہے ہیں، ان آئی پی پیز میں ایسے بھی بجلی گھر شامل ہیں جو 60 اور 70 روپے فی یونٹ بھی بجلی پیدا کرتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں