احتجاج بے سود، دھرنوں کی دھمکیاں بھی کام نہ آئیں، کسانوں کو باردانہ نہ مل سکا

لاہور: (دنیا نیوز) احتجاج بے سود اور دھرنوں کی دھمکیاں بھی کام نہ آئیں، کسانوں کو باردانہ جاری نہ کیا گیا۔

17 روز گزر گئے مگر باردانہ جاری اور گندم خریداری کا فیصلہ نہ ہو سکا،1 لاکھ 19 ہزار رجسٹرڈ کسانوں کو باردانہ جاری کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، کسانوں کو باردانے کی فراہمی اور خریداری کا کوئی سگنل بھی نہ مل سکا، صوبائی وزیر خوراک اور سیکرٹری خوراک نے بھی چپ سادھ لی۔

ذرائع کے مطابق کسانوں کا احتجاج رنگ نہ لا سکا اور نہ انہیں ملاقات کا وقت دیا گیا، لاچار کسان سرکاری ریٹ سے کم قیمت پر گندم فروخت کرنے پر مجبور ہیں، 2800 روپے سے 3300 روپے فی من گندم اوپن مارکیٹ میں دی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق اول درجے کی گندم 3300 اور 10 فیصد نمی والی 2800 روپے فی من فروخت ہو رہی ہے، فلور ملز مارکیٹ سے سستی گندم خرید کر سٹور کر رہی ہیں، مبینہ طور پر اکثر فلور ملز اپنے سٹور سستی گندم سے بھر چکی ہیں، حکومتی اعلان کے مطابق باردانہ کی تقسیم 20 اپریل سے شروع ہونا تھی، دو ہفتوں سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود باردانہ جاری نہ کیا گیا۔

کسان اتحاد کے صدر خالد حسین کا کہنا ہے کہ حکومت نے کسانوں سے وعدہ خلافی کی، کسانوں کو گندم کی فصل کی تیاری کا تاحال معاوضہ نہیں دیا گیا، حکومت کی سراسر زیادتی کو کسان فراموش نہیں کریں گے۔

وزیر خوراک بلال یاسین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں 23 لاکھ میٹرک ٹن گندم کا کیری فارورڈ سٹاک موجود ہے جو اگلے پورے سال کیلئے کافی ہے، نگران دور میں گندم کی غیر ضروری درآمد سے کاشتکاروں کیلئے بحران پیدا ہوا، وزیراعظم نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جو جلد رپورٹ پیش کرے گی، حکومت رپورٹ کو پبلک کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں