حکومتی پالیسیوں میں تضاد: سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی لیکن نجی سولر پاور پلانٹس پر نوازشات

اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) سولر کو لے کر حکومتی پالیسیوں میں کھلا تضاد سامنے آیا ہے، ایک جانب سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کی جا رہی ہے تو دوسری جانب نجی سولر پاور پلانٹس پر نوازشات کا سلسلہ شروع ہے۔

حکومت نے آن گرڈ سولر پاور پلانٹس کے پیداواری نرخوں میں دو گنا اضافہ کر دیا، سولر پاور پلانٹ کے پیداواری نرخ 33 روپے 49 پیسے فی یونٹ مقرر کر دیئے گئے، اس سے پہلے سولر پاور پلانٹ کو 2019 میں 15 روپے 37 پیسے فی یونٹ نرخ مقرر کیا تھا۔

یکم فروری 2024 میں پاور پلانٹ کا نرخ بڑھا کر 33 روپے 49 پیسے فی یونٹ کر دیا، 22 جولائی 2016 میں سولر پاور پلانٹ کو دس سال کے لیے 13 روپے 82 پیسے فی یونٹ نرخ دیا گیا تھا، صرف 8 برسوں میں نرخ 13 روپے سے 33 روپے فی یونٹ کر دیئے گئے۔

سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کیلئے بجلی کے پیداواری نرخ 19 روپے 36 پیسے فی یونٹ ہیں، نیٹ میٹرنگ پالیسی کے تحت 1 لاکھ 11 ہزار صارفین کو لائسنس جاری کیے گئے۔

ملک بھر میں سولر نیٹ میٹرنگ کی مد میں 6 سے 8 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے، حکومت نے 2014 میں گرین میٹرنگ کے نام پر پالیسی جاری کی تھی، اب تک نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے 200 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں