امپورٹڈ کوئلے والے پلانٹس صارفین پر بوجھ، پیداوار میں مزید کمی،کیپسٹی پیمنٹس زیادہ

اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) امپورٹڈ کوئلے پر چلنے والے پلانٹس کی پیداوار مقامی کوئلے پر چلنے والے پلانٹس کے مقابلے میں 50 فیصد کم ہو گئی۔

اگست میں درآمدی کوئلے سے بجلی بنانے والے پاور پلانٹس جو 3300 میگاواٹ کے حامل ہے انہوں نے مجموعی طور پر 68 کروڑ یونٹس سے زائد بجلی پیدا کی، ان کے مقابلے میں مقامی کوئلے پر چلنے والے 4 پلانٹس جو مجموعی طور پر 2640 میگاواٹ کے حامل ہیں ان کی پیداوار زیادہ رہی، مقامی کوئلے سے بجلی بنانے والے پلانٹس نے ایک ارب 30 کروڑ یونٹس سے زائد بجلی پیدا کی۔

امپورٹڈ کوئلے والے پلانٹس میں ساہیوال کول پاور پلانٹ، پورٹ قاسم اور لکی الیکٹرک شامل ہے، ان بجلی گھروں کا پلانٹ فیکٹر بھی بہت زیادہ کم ہے جبکہ کیپسٹی پیمنٹس سب سے زیادہ ہے، اگست میں ساہیوال کول پاور پلانٹ نے 37 فیصد پلانٹ فیکٹر کے ساتھ بجلی پیدا کی جبکہ پورٹ قاسم نے 13 فیصد کے حساب سے اور لکی الیکٹرک نے 48 فیصد کے حساب سے بجلی پیدا کی، تینوں بجلی کارخانوں کا مجموعی پلانٹ فیکٹر 21 فیصد رہا۔

دوسری جانب مقامی کوئلے پر چلنے والے پلانٹس جن میں اینگرو پاور جن، تھر کول بلاک ون، تھل نوا پاور اور تھر انرجی لیمٹڈ شامل ہیں نے 73 فیصد پلانٹ فیکٹر سے بجلی پیدا کی، اینگرو پاور جن نے 78 فیصد، تھر انرجی لیمٹڈ نے 76 فیصد اور تھر کول بلاک ون نے 69 فیصد اور تھل نوا پاور نے 72 فیصد کے حساب سے بجلی پیدا کی۔

ذرائع پاور ڈویژن نے بتایا ہے کہ امپورٹڈ کوئلے پر چلنے والا 1320 میگاواٹ کا چائنہ حب پاور جنریشن کمپنی بند رہا، امپورٹڈ کوئلے پر چلنے والے ان پلانٹس کی کیپسٹی پیمنٹس بھی سب سے زیادہ ہے، امپورٹڈ کوئلے والے تین پلانٹس جن میں پورٹ قاسم، ساہیوال کول پاور پلانٹ اور چائنہ حب شامل ہے، صرف یہ سالانہ 700 ارب سے زائد کیپسٹی پیمنٹس وصول کر رہے ہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں