حکومت نے سنگجانی بیٹھنے کے بدلے عمران خان کی رہائی کی پیشکش کی: علیمہ خان
لاہور: (دنیا نیوز) بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ حکومت نے بیرسٹر گوہر کو آفر کی سنگجانی میں بیٹھیں عمران خان کو رہا کردیں گے۔
لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ آج تین چار کیسز میں حاضری تھی، جناح ہاؤس کیس کا ٹرائل شروع نہیں ہو رہا، تفتیشی نے پہلی بار کہا کہ شامل تفتیش ہو گئے ہیں، ہم ضمانت نہیں، 9مئی کا ٹرائل شروع کروانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن کے پاس شواہد ہی موجود نہیں ہیں، یہ لوگوں کی زندگیاں خراب کر رہے ہیں، ہمارے خلاف 5 اکتوبر کے مقدمے میں کردار کا پولیس کو پتا نہیں تھا۔
24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے علیمہ خان نے دعویٰ کیا کہ احتجاج کے لیے جب لوگ آنا شروع ہوئے تو حکومت نے خوفزدہ ہو کر بیرسٹر گوہر کو بلایا، حکومت نے بیرسٹر گوہر کو کہا کہ سنگجانی میں بیٹھیں بانی پی ٹی آئی کو رہا کر دیا جائے گا۔
احتجاج اور ہنگامہ آرائی مقدمات: علیمہ خان، عظمیٰ خان کی ضمانتوں میں توسیع
قبل ازیں انسداد دہشتگردی عدالت میں علیمہ خان و دیگر کیخلاف 9 مئی مقدمات کی سماعت ہوئی، اے ٹی سی کے جج ارشد جاوید نے مقدمات پر سماعت کی۔
دوران سماعت علیمہ خان نے روسٹر پر آکر کہا ہم ڈیڑھ سال سے عدالتوں میں آ رہے ہیں، ادھر ججز تبدیل ہوتے رہے ہیں، ضمانتیں کنفرم نہیں ہوئیں، پہلے تفتیشی افسران پیش نہیں ہو رہے تھے۔
جج ارشد جاوید نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں بتا دیں کیا وجہ ہے کیوں ضمانتیں کنفرم نہیں ہورہیں، میں جب ٹرانسفر ہوکر ادھر آیا تو پی ٹی آئی کی 3 سو سے زائد ضمانتیں تھیں، اب ضمانتوں کی تعداد 170 رہ گئی ہے۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ بہت سے لوگ بے گناہ ہوکر گھروں کو جاچکے ہیں،اگر تفتیش مکمل نہیں کررہے تو پولیس والوں کو سزا دی جائے؟ یہ آخری موقع ہے پولیس آئندہ اپنی تفتیش مکمل کرے، آئندہ اس ضمانت میں تاریخ نہیں ہوگی۔
علیمہ خان نے کہا کہ 4اکتوبر کو ہم جیل میں تھے، ان مقدمات میں بھی نامزد کردیا گیا، ہم ان مقدمات میں کیسے نامزد ہوئے؟
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ یہ ان مقدمات میں کیسے نامزد ہوئیں، جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ انہوں نے کارکنوں کو اُکسایا۔
بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے جناح ہاؤس حملہ اور جلاؤ گھیراؤ سمیت دیگر مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی ضمانتوں میں 18 جنوری تک توسیع کرتے ہوئے پولیس سے تفتیشی رپورٹ طلب کرلی۔