بدنصیبی ہے ملک کے آئینی سربراہ مدِمقابل ہیں: شاہد خاقان عباسی

پشاور:(دنیا نیوز) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بدنصیبی ہے ملک کے آئینی سربراہ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے پشاور پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ گورنر راج قانون میں انتہائی قدم ہے، اگر یہاں گورنر راج ہوتا ہے تو پھر سب صوبوں میں گورننس حالات ایسے ہیں وہاں بھی گورنر راج لگا دیں۔

اُنہوں نے کہا کہ یہاں سربراہ ملک میں فریق بن گئے، وفاق اور صوبہ ایک دوسرے کو برداشت کریں، ہمارا سیاست میں ایک مقصد ہے ملک کی فلاح ہو ملک ترقی کرسکے، مقصد کرسی نہیں ہے مقصد عوام اور ملک کی خدمت ہے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی کا صرف ایک راستہ ہے ملک آئین و قانون پر چلے ، نظام کی ناکامی، مشکلات کا واحد حل آئین و قانون کا نفاد ہے، پاکستان وہ ملک ہے جس کا سب سے بڑا اثاثہ نوجوان ہیں اور نوجوان تعلیم چاہتا ہے، روزگار، کاروبار کے مواقع چاہتا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جہاں سیاسی استحکام نہیں ہوگا وہاں سرمایہ کاری نہیں ہوگی ، بدنصیبی ہے ملک کے آئینی سربراہ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہیں، ہماری واحد جماعت ہے جو ملک میں مسائل کے حل کی بات کرتی ہے، تمام دوسری جماعتوں ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم ملک کو جوڑنے کے بات کرتے ہیں، یہ پاکستان کی ضرورت ہے، ہم سب نے ملکر کی ترقی کےلئے کام کرنا ہے،ایک شخص ایک جماعت کی بس کی بات نہیں ،سب ملکر اپنا کردار ادا کریں، اُمید کرتا ہوں پشاور اور خیبرپختونخوا کے نوجوان بھی ہمارے ساتھ ملکر کام کریں گے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ  کرسی اور اقتدار کی بات نہیں، اِسی شہر میں چھ سات سال گزارے ہیں یہاں تعلیم حاصل کی والد ایئر فورس میں تھے، سب شہروں میں جانے کا اتفاق ہوا، خیبر پختونخوا کو نظر انداز کرکے پاکستان کے مسائل حل نہیں کرسکتے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کا احترام کرنا ہم سب پر فرض ہے ، ملک کی خرابی کو قبول نہیں کرسکتے،27 ویں ترامیم پاکستان کے سیاست دانوں کے لئے کالا دھبہ ہے، ایسا وقت آئے گا کہ تمام جماعتیں ترامیم کو واپس لانے کےلئے کوشش کریں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کسی کی کرسی کو تول نہ دیں اس سے نظام میں بگاڑ پیدا ہوگا ، اسٹبلشمنٹ سے آئے لوگ کو ترقی نہیں کہتا عوام کی طاقت والے اوپر جاتے ہیں،ڈائریکٹ اوپر جانے والوں کا انجام سب نے دیکھا ہے ۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملک کے مسائل حل کرنے کی بات کونسی جماعت کر رہی ہے ؟ کسی رہنما کے خلاف باتیں کرنا نہ ہمارا معاشرہ نہ ہمارا دین اجازت دیتا ہے، ہماری زندگی گزر گئی ہے ایک دوسرے پر الزامات کا سنتے ہوئے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں