پاکستان میں گورننس چھوٹے انتظامی یونٹ بنانے سے ہی بہتر ہو سکتی ہے: میاں عامر محمود

لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کا بنیادی مسئلہ گورننس کا ہے اور گورننس چھوٹے ایڈمنسٹریٹو یونٹس رکھنے سے ہی بہتر ہو سکتی ہے۔

ملک گیر آگاہی مہم کے سلسلہ میں ’2030 کا پاکستان: چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں‘ کے عنوان سے میڈیا کی نمایاں شخصیات کے ساتھ گفتگو میں چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہم چھوٹے صوبوں کے لیے جو بات کر رہے ہیں وہ آپ تک پہلے ہی پہنچی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک نے اپنی ضرورت کے لحاظ سے ایڈمنسٹریٹو یونٹ بنائے، ہم نے بھی اپنی ضرورت کے حساب سے ون یونٹ بنایا تھا، جب پاکستان بنا تب صوبوں کی آبادی بہت کم تھی، آج ہمارا ایک یونٹ باقی تین یونٹوں سے بڑا ہے، باقی دنیا میں ایسا کہیں نہیں۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ایک صوبہ آبادی کے لحاظ سے بڑا ہے اور ایک صوبہ رقبہ کے حساب سے بہت بڑا ہے، بلوچستان میں امن و امان کے صورت حال پر قابو نہیں پایا جا رہا کیونکہ بلوچستان کا رقبہ بہت زیادہ ہے، اتنا رقبہ کور کرنا آسان نہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کا کام ہے کہ اپنی پولیس بنائے، قانون کی عملداری یقینی بنائے، ہم نے چار صوبوں سے اپنے آپ کو سنوارا نہیں بلکہ خرابی پیدا ہوتی گئی، پاکستان میں بنیادی مسئلہ گورننس کا ہے، گورننس چھوٹے ایڈمنسٹریٹو یونٹس رکھنے سے ہی بہتر ہوتی ہے۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ فیصل آباد پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے، فیصل آباد میں کوئی اچھا ہسپتال، یونیورسٹی ، سکول یا کالج نہیں، فیصل آباد والوں کو ہربڑے کام کیلئے لاہور جانا پڑتا ہے، کل ہم گوجرانوالہ میں تھے، گوجرانوالہ پاکستان کا انڈسٹریل حب ہے، ہم گوجرنوالہ ،سیالکوٹ اور وزیر آباد کو ملا کر گولڈن ٹرائی اینگل کا نام دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان گولڈن ٹرائی اینگل کے علاقوں سے زیادہ تر برآمدات ہوتی ہیں، ان کے مسائل بلوچستان سے متخلف ہیں، جب یہاں حکومت یہاں کے مقامی لوگوں کی ہو گی تو وہ یہاں کے مقامی مسائل بہتر طریقے سے حل کر سکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ترقی میں بڑی رکاوٹ غیر ہموار مسابقتی ترقی ہے، پانچ شہروں کو ترقی دیتے جا رہے ہیں، باقی ملک چھوڑا ہوا ہے۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے بتایا کہ میں ضلع ناظم لاہور رہا ہوں، جب صوبائی اسمبلیاں بنی تھیں، انہوں نے بنتے ہی لوکل گورنمنٹ کے متعلق ترامیم شروع کر دی تھیں، ساری ناظم کے خلاف تھیں، بیورو کریسی کو مضبوط کرنے والی ترامیم تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اسی سال ہو گئے ہیں لوکل گورنمنٹ کا انتظار کر رہے ہیں، جب بھی کوئی سیاسی حکومت آتی ہے، سب سے پہلا قتل لوکل گورنمنٹ کا ہوتا ہے، جمہوریت آ جاتی ہے، چھا جاتی ہے اور لوکل گورنمنٹ ختم ہو جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ایک طرف ہوتی ہیں جبکہ عوام کی خدمت مقامی حکومت کرتی ہے اور یہاں مقامی حکومت ہے ہی نہیں، مارشل لا کے سوا کبھی لوکل گورنمنٹ نہیں ہوئی، اب بھی دو صوبوں میں لوکل گورنمنٹ ہے مگر کبھی اس نے کوئی کام کیا ہو؟ اسے کوئی فنڈز ملے ہوں؟ ہماری سیاسی قیادت لوکل گورنمنٹ پر یقین ہی نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی جماعت نے لوکل گورنمنٹ کا کوئی اچھا قانون نہیں بنایا ، نئے صوبوں پر کام بھی نہیں کیا حالانکہ ہر سیاسی جماعت کے منشور میں نئے صوبوں کی بات ہوئی ہے۔

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا کہ جب ایک صوبہ بہت بڑا ہو تو اس کے علاقوں میں شکایات پیدا ہوتی ہیں، جب صوبے کو چھوٹا کر دیں تو شکایات ختم ہو جاتی ہیں، سارا پاکستان کو پنجاب کو گالی دیتا ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ پنجاب سب کچھ کھا رہا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر آپ این ایف سی ایوارڈ دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ پنجاب نے این ایف سی ایوارڈ میں اپنے حصے میں سے بلوچستان کو فنڈز دیئے ہوئے ہیں لیکن گالی پھر بھی پنجاب کو پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو صرف یہ بات بتانا چاہتے ہیں کہ ان کا فائدہ کس بات میں ہے، چھوٹے انتظامی یونٹ بنانے میں عوام کا فائدہ ہے، جب عوام کو یقین ہو جائے گا تو سیاسی جماعتوں کو ووٹ کے لیے اس پر سوچنا پڑے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں