انقلاب منچ کا بنگلہ دیش کے بڑے شہروں میں مکمل شٹر ڈاؤن کا اعلان

ڈھاکہ: (دنیا نیوز) بنگلہ دیش میں احتجاجی پلیٹ فارم انقلاب منچ نے کارکن شریف عثمان ہادی کے قتل میں ملوث افراد کی گرفتاری اور ٹرائل کے مطالبے پر آج دوپہر سے ملک کے بڑے شہروں میں مکمل شٹر ڈاؤن اور ناکہ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔

انقلاب منچ نے یہ اعلان اپنے سوشل میڈیا پیج کے ذریعے کیا، یہ فیصلہ ڈھاکہ کے شاہ باغ چوراہے پر جاری مسلسل دھرنوں کے بعد سامنے آیا، ابتدا میں ناکہ بندی صبح کے وقت کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم ڈھاکہ پولیس اور عبوری حکومت کے حکام کے بیانات کا جائزہ لینے کے بعد اس کا وقت بدل کر دوپہر 2 بجے کر دیا گیا۔

انقلاب منچ کے رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ شریف عثمان ہادی کے قتل میں ملوث تمام افراد کی نشاندہی اور ان کے خلاف کارروائی تک احتجاج جاری رہے گا، انہوں نے حکام کی جانب سے 7 جنوری تک چارج شیٹ جمع کرانے کی یقین دہانی کو مسترد کرتے ہوئے فوری اور عملی پیش رفت کا مطالبہ کیا۔

 احتجاج کے دوران ماحولیاتی امور کی مشیر سیدا رضوانہ حسن اور ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کے کمشنر شیخ محمد سجاد سمیت اعلیٰ حکام شاہ باغ پہنچے اور مظاہرین کو تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

حکام نے قاتلوں کے خلاف جلد قانونی کارروائی کی یقین دہانی کرائی، تاہم مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ یقین دہانیاں کافی نہیں ہیں۔

حکام کے مطابق اب تک اس قتل کیس میں دس مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ واردات میں استعمال ہونے والے ہتھیار اور گاڑیاں بھی برآمد کی گئی ہیں، تفتیشی اداروں کا دعویٰ ہے کہ قتل کے پس پردہ نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے تاہم مرکزی ملزم تاحال فرار ہے۔

شریف عثمان ہادی نے گزشتہ سال انقلاب منچ کی بنیاد رکھی تھی، سیاسی بالادستی اور غیر ملکی اثر و رسوخ کے خلاف سرگرم تھے، انہیں بھارت مخالف سمجھا جاتا تھا، انہیں 12 دسمبر کو ڈھاکہ کے پلتن علاقے میں گولی مار دی گئی تھی، بعدازاں علاج کے لیے سنگاپور منتقل کیا گیا، جہاں وہ 18 دسمبر کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

 جمعہ سے ہزاروں افراد شاہ باغ میں دھرنوں میں شریک ہو چکے ہیں، جس کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور علاقہ احتجاج کا مرکز بن گیا، مظاہروں کے دوران تقاریر، نعرے بازی اور عوامی اجتماعات رات گئے تک جاری رہے۔

انقلاب منچ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جب تک قتل میں مکمل انصاف اور ذمہ داران کا احتساب نہیں ہو جاتا، ملک گیر ناکہ بندی اور احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں