خیبرپختونخوا کا ضم شدہ اضلاع کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں تعاون نہ کرنے پر وفاق کو خط

پشاور: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا حکومت نے ضم شدہ اضلاع کے لیے این ایف سی ایوارڈ میں تعاون نہ کرنے پر وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا۔

وزیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ نے خط وفاقی وزیر خزانہ کو ارسال کر دیا، خط میں کہا گیا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے تحت این ایف سی آئینی مشاورتی فورم ہے جس پرعملدرآمد نہیں ہو رہا۔

خط کے متن کے مطابق قبائلی اضلاع کو قومی دھارے میں لانے کے لیے مالی لحاظ سے کمزور صوبے میں ضم کیا گیا، 6 سال گزرنے کے باوجود 6.1 ملین افراد کو این ایف سی ایوارڈ کے بین الصوبائی ٹرانسفر طریقہ کار کے تحت جگہ نہیں دی گئی۔

متن کے مطابق 70 سال سے محروم ضم اضلاع کو مالی لحاظ سے کمزور خیبرپختونخوا کے حوالے کرنا مسلسل ایک چیلنج ہے، ضم اضلاع کے لیے 10 سالہ ترقیاتی پلان کے باوجود مالی فنڈز کی فراہمی معدوم کر دی گئی ہے، خیبرپختونخوا کو وفاقی ادائیگیوں سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ منظوری کے وقت ضم اضلاع وفاق کا حصہ تھے، تبھی اس کا این ایف سی میں کوئی ذکر نہیں، ضم اضلاع کو کم ترقی یافتہ بلوچستان کے مقابلے میں بہت کم فنڈز دیئے گئے۔

وفاق کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ضم ہوتے وقت ضم اضلاع کی گزشتہ سات دہائیوں کی محرومیوں کا تخمینہ درست نہیں لگایا گیا، ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں فی الفور درستگی کی جائے، این ایف سی ایواڈ کے لیے اجلاس جلد از جلد بلایا جائے۔

خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 25 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں ساتویں این ایف سی ایوارڈ آئین سے متصادم ہیں، آئین میں متعارف خیبرپختونخوا کا حصہ این ایف سی ایوارڈ میں دیا جائے، صوبہ کی آئینی جغرافیہ وآبادی کوتسلیم کئے بغیرساتویں این ایف سی ایوارڈ کی ایکسٹینشن نامنظور ہے۔
 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں