سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے انسداد دہشتگردی پر ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے انسداد دہشت گردی پر ازخود نوٹس کیس درخواست گزار کی استدعا پر نمٹا دیا۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بنچ نے آج دوسرے روز بھی مختلف کیسز کی سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بنچ کا حصہ تھے۔

انسداد دہشت گردی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ اب بھی ازخود نوٹس لے سکتی ہے، فرق صرف یہ ہے اب ازخود نوٹس آئینی بنچ میں چلے گا۔

بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے بینکنگ آرڈیننس کے تحت اپیل کے معاملے پر کیس نمٹا دیا۔

آئینی بنچ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی سروس سٹرکچر سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کردی جبکہ الجہاد ٹرسٹ بنام وفاق کیس کو غیر مؤثر ہونے کے سبب نمٹادیا۔

خفیہ بینک اکاؤنٹس اور رقم کی واپسی کیس: ایف آئی اے اور ایف بی آر سے رپورٹ طلب

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بنچ نے غیرملکی بینک اکاؤنٹس چھپانے اور لوٹی ہوئی رقم کی ریکوری کے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت وکیل حافظ احسان نے دلائل پیش کیے کہ انکم ٹیکس قانون میں ترمیم ہوچکی ہے، قانونی پراسسو کے تحت خفیہ اکاؤنٹس اور ریکوری پر کارروائی چل رہی ہےجس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیےس کہ کیس میں ایف آئی اے اور ایف بی آر سمیت تمام ایجنسیوں کو رپورٹ کے احکامات جاری ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: یاسمین عباسی توہین عدالت کیس: آئینی بنچ کی وکیل وفاقی محتسب کو جواب کیلئے مہلت

ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ ایف بی آر اور ایف آئی اے کا ہے، ایجنسیوں کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیس کو ختم کرنا ہے تو رپورٹ دے دیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ایف آئی اے اور ایف بی آر سے غیرملکی خفیہ بینک اکاؤنٹس اور لوٹی گئی رقم کی واپسی پر متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرلی اور التوا کی درخواست پر 2 ہفتے کے لیے سماعت ملتوی کردی۔

کنونشن سینٹر کے نجی استعمال پر ازخود نوٹس کیس: اٹارنی جنرل آفس سے جواب طلب

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بنچ نے کنونشن سینٹر کے نجی استعمال پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس امین الدین نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب اس معاملہ پر شاید واجبات بعد میں ادا کر دیےس گئے تھے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سو موٹو کیس میں سابق وزیر اعظم کو بھی نوٹس کیا گیا تھا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کنونشن سینٹر کو ادارے کی پالیسی کے مطابق چلائیں۔

ایڈیشنل اٹارنی نے کہا کہ مجھے واجبات ادائیگی کی معلومات لے لینے دیں، جس پر بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ معلومات لیں ہمیں کچھ دیر میں بتادیں۔

بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے کنونشن سینٹر کے نجی استعمال پر ازخود نوٹس کیس میں اٹارنی جنرل آفس سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں