شام : بشارالاسد کے وفاداروں کیخلاف کریک ڈائون، سابق فوجیوں سمیت 300 گرفتار
دمشق(اے ایف پی،رائٹرز)شام کے نئے حکام نے سابق صدر بشار الاسد کے وفاداروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں سابق فوجیوں سمیت 300 افراد کو گرفتار کرلیا۔
نئی انتظامیہ کی سکیورٹی فورسز نے دمشق اور اس کے نواحی علاقوں کے ساتھ ساتھ حمص، حما، طرطوس، لطاکیہ اور دیر الزور میں بھی بشار الاسد کے حامیوں کو حراست میں لیا۔ آبزرویٹری کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں سابق حکومت کے مخبر، ایران نواز جنگجو اور نچلے درجے کے فوجی افسر شامل ہیں جن پر قتل اور تشدد کا الزام ہے، عبدالرحمن نے کہا کہ مہم جاری ہے لیکن اسد کے ماتحت فوجی عدالت کے سابق سربراہ جنرل محمد کانجو حسن کے علاوہ کسی بھی اہم شخصیت کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔محمد کانجو حسن نے مبینہ طور پر صید نایا جیل میں ہزاروں افراد کو موت کی سزا سنائی ۔شامی مانیٹر کا کہنا ہے کہ دمشق کے قریب اسد حکومت سے تعلق رکھنے والے ہتھیاروں کے ڈپو پر اسرائیلی بمباری سے 11 افراد شہید ہو گئے ۔
اسرائیلی فوج نے حملے کی تردید کی ہے ۔ادھر بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے والی فورسز کے سربراہ اور ملک کے عبوری رہنما احمد الشرع کا کہنا ہے کہ شام میں انتخابات کے انعقاد میں 4 سال لگ سکتے ہیں۔عرب ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا شام میں آئین کی تیاری میں 3 جبکہ انتخابات کے انعقاد میں 4 سال لگ سکتے ہیں۔احمد الشرع کا کہنا تھا قومی ڈائیلاگ کانفرنس میں التحریر الشام کی تحلیل کا اعلان کریں گے ۔احمد الشرع کا کہنا تھا شام کی وزارت دفاع کرد فورسز کو اپنی صفوں میں ضم کرے گی، امید ہے ٹرمپ انتظامیہ شام پر سے پابندیاں اٹھا لے گی۔ادھر شمالی شام میں لگاتار بیسویں روز بھی کاراکوزک پل کے آس پاس اور تشرین ڈیم کے قریب سیرین ڈیموکریٹک فورسز اور ترکیہ کے وفادار مسلح گروپوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ دریں اثنا العربیہ کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ دونوں طرف سے 120 افراد مارے گئے ۔ جھڑپیں اب بھی جاری ہیں۔ایران نے کہا ہے کہ شام کو کنٹرول کرنا ہمیں شکست دینے کا راستہ نہیں۔