مصنوعی ذہانت کی چینی ایپ ڈیپ سیک نے امریکا اور یورپ میں سرمایہ کاروں کی نیندیں اڑا دیں
![مصنوعی ذہانت کی چینی ایپ ڈیپ سیک نے امریکا اور یورپ میں سرمایہ کاروں کی نیندیں اڑا دیں](https://dunya.com.pk/news/2025/January/01-29-25/news_big_images/2468266_95627617.jpg)
بیجنگ ،واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں )چین کی تیار کردہ مصنوعی ذہانت کی ایپ ڈیپ سیک کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے امریکا اور یورپ میں سرمایہ کاروں کی نیندیں اڑا دی ہیں ۔
دیکھتے ہی دیکھتے امریکا میں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی اینویڈیا کی مالیت کا چھٹا حصہ، جس کا حجم 500 ارب ڈالر بنتا ہے ، غائب ہو چکا ہے۔ یہ امریکی سٹاک مارکیٹ کی تاریخ میں کسی کمپنی کو ہونے والا سب سے بڑا نقصان قرار دیا جارہا ہے۔امریکی کمپنیوں کو ایک کھرب ڈالر کا خسارہ ہوا۔ گزشتہ روز مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کے لیے کمپیوٹر چپس تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنی اینویڈیا کے شیئرز کی قیمت میں 17 فیصد کمی ہوئی جس سے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 600 ارب ڈالر کم ہوگئی، گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کو 100 ارب ڈالرز جبکہ مائیکروسافٹ کو 7 ارب ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑاڈیپ سیک امریکا، برطانیہ اور چین میں ایپل کے ایپ سٹور پر چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ کر ٹاپ ٹرینڈ کرنے والی مفت ایپلیکیشن بھی بن گئی۔برطانوی میڈیا کے مطابق ڈیپ سیک بظاہر امریکی کمپنی اوپن اے آئی کے چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کی طرح ہی کارکردگی دکھاتی ہے تاہم یہ چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں بہت کم وسائل کا استعمال کرتی ہے ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی چند گھنٹے قبل امریکی ٹیکنالوجی انڈسٹری کو تنبیہ کی اور کہا کہ چینی ایپ کے بعد‘ ہماری انڈسٹری کو جاگ جانا چاہیے ’۔انہوں نے چینی ایپ کو ‘مثبت پیشرفت’ قرار دیا اور کہا کہ ‘امریکہ کے پاس سب سے عظیم سائنسدان ہیں اور یہ بات مجھے چینی قیادت بھی بتا چکی ہے ۔’دوسری جانب ڈیپ سیک نے کہا ہے کہ وہ عارضی طور پر رجسٹریشن محدود کر رہے ہیں جسکی وجہ اسکے سافٹ ویئر پر ہونے والے بڑے پیمانے کے حملے ہیں۔ یاد رہے کہ اس چیٹ بوٹ کے سامنے آنے کے بعد امریکا کی مصنوعی ذہانت کے شعبے پر بالادستی اور اس شعبے میں ہونے والی سرمایہ کاری پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ر واں ماہ کے آغاز میں ڈیپ سیک آر ون کے لانچ کے بعد چینی کمپنی نے دعویٰ کیا تھا کہ حساب، کوڈنگ اور دیگر معاملات میں یہ اوپن اے آئی کے جدید ترین ماڈل سے مقابلہ کر سکتی ہے ۔