اسکالرشپ پر جانیوالے واپس کیوں نہیں آتے

اسکالرشپ پر جانیوالے واپس کیوں نہیں آتے

ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کو بتایا گیا ہے کہ ایچ ای سی نے اب تک 5780 اسکالرز کو پی ایچ ڈی کے لئے بیرون ملک بھیجاجن میں سے 3800 تعلیم مکمل کر کے واپس آگئے ہیں

ڈاکٹر مختار احمد چیئرمین ہائر ایجوکمیشن ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کو بتایا گیا ہے کہ ایچ ای سی نے اب تک 5780 اسکالرز کو پی ایچ ڈی کے لئے بیرون ملک بھیجاجن میں سے 3800 تعلیم مکمل کر کے واپس آگئے ہیں ،1500ابھی اپنی تعلیم مکمل کر رہے ہیں جبکہ 428 اسکالرز واپس نہیں آئے یا انہوں نے ایک دو سال مزید تکمیل پر لگا دیئے اور اب واپس آرہے ہیں ۔ ان میں سے کچھ ایسے لوگ ہیں جو اپنی پی ایچ ڈی کسی وجہ سے مکمل نہیں کرسکے ۔اس سلسلے میں 55اسکالرز سے جرمانہ وصول کیا گیا،116 افراد کے کیسز پر کام ہورہا ہے اور 338 افراد کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔ہائیر ایجوکیشن کے قوانین کے مطابق بیرون ملک جانے والوں کو واپسی کا حلف نامہ دینا پڑتا ہے ، اسکالرشپ پر پی ایچ ڈی کرنے والے 5سال کے لئے ملک میں کام کرنے کے پابند ہیں ۔بیرون ملک جانے والوں کا ضمانتی بھی ہوتا ہے جس کی پراپرٹی کے کاغذات بھی رہن رکھے جاتے ہیں اس ضمن میں 55افراد سے وصولی بھی کی گئی ہے ۔ ان سے سرکاری اخراجات کے ساتھ 25فیصد جرمانہ بھی لیا گیا ،واپس نہ آنے والوں کی تعداد تقریباً 7 فیصد ہے جو زیادہ تشویشناک نہیں ،بیرون ملک تعلیم کے لئے جانے والے اگر کسی یونیورسٹی میں کام کر رہے تھے تو وہ واپس آکر اسی یونیورسٹی میں خدمات انجام دیتے ہیں اگر وہ اوپن میرٹ پر گئے تھے تو ہماری پہلی ترجیح یہی ہوتی ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں کام کریں اس کے علاوہ کچھ دیگر اداروں میں بھی جاسکتے ہیں اب بھی اسکالرز کو سپانسر کیا جا رہا ہے ۔ہماری یونیورسٹیوں میں کام کرنے والے پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈرز کی تعداد مشکل سے 26 فیصد ہے ۔عالمی معیار کے مطابق پی ایچ ڈی سے کم یونیورسٹی میں نہیں پڑھا سکتے گویا ابھی ہمیں مزید 38ہزار پی ایچ ڈی سکالرز درکار ہیں اس لئے اعلیٰ تعلیم کے لئے اسکالرز کو بیرون ملک بھیجنے کا عمل جاری ہے ۔حکومت نے اسکالرشپ فیز 3 کی منظوری دی ہے جس کے تحت 2000بچے بچیوں کو میرٹ پر باہر بھیجیں گے اس کے علاوہ امریکہ کے ساتھ نالج کاریڈور پروگرام کے تحت 10ہزار لوگوں کو سکالرشپ پر بھیجا جائے گا ۔حکومت بھی اس میں کچھ فنڈز دے گی ،ہمیں آگے بڑھنے کے لئے بطور قوم یہ سرمایہ کاری کرنا ہوگی ،امیدواروں کا انتخاب پوری طرح میرٹ پر ہوتا ہے اس میں سفارش یا کوئی اور عوامل مد نظر نہیں رکھے جاتے جس سے کچھ لوگ ہم سے خفا بھی ہو جاتے ہیں ۔تھرڈ پارٹی ایویلیوایشن کرائی گئی ہے 59 فیصد افراد چھوٹے علاقوں سے گئے ہیں 58فیصد ایسے بچے ہیں جن کے والدین کی تنخواہ 20ہزار سے بھی کم ہے ۔ہمیں اس پروگرام پر فخر ہے کبھی میرٹ پر سمجھوتہ نہیں کیا یہی وجہ ہے ہماری کامیابی کا تناسب زیادہ ہے ،غیر ملکی یونیورسٹیوں سے مزید طلبا کی مانگ کی جارہی ہے اور اب وہاں سے بھی اسکالرشپ آفر ہورہے ہیں ،آسٹریلیا اور برطانیہ کی کچھ یونیورسٹیوں نے آفر کی ہے اس کے لئے بھی ہم سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں