ڈیمز فنڈز میں رقوم دینے والوں سے ذرائع آمدن نہ پوچھنے کا فیصلہ
رقوم قابل ٹیکس آمدن میں شمار نہیں ہونگی ،ود ہولڈنگ ٹیکس کی بھی چھوٹ ہوگی انکوائری ہوگی نہ تحقیقات ،وفاقی کابینہ آج صدارتی آرڈیننس کے مسودے کی منظوری دیگی
اسلام آباد (ساجد چوہدری)صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ کی جانب سے قائم کردہ دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈ کیلئے عطیات دینے والے افراد ، وفاقی و صوبائی اداروں،خود مختار اتھارٹیز اور نجی شعبہ سے فنڈز کے ذرائع آمدن نہ پوچھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ فیصلے کے تحت قانون نافذ کرنے والے وفاقی و صوبائی ادارے ان سے نہ صرف ذرائع آمدن نہیں پوچھ سکیں گے بلکہ اس ضمن میں کوئی انکوائری یا تحقیقات کرنے کے بھی مجاز نہیں ہوں گے ، وفاقی کابینہ آج صدارتی آرڈیننس کے مسودے کی منظوری دے گی ،جسے وزارت قانون اور ایف بی آر کے حکام نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے ،مجوزہ صدارتی آرڈیننس کے تحت عطیات کو انکم ٹیکس سے چھوٹ دینے کی بھی منظوری دی جائے گی ۔ عطیات قابل ٹیکس آمدن میں شمار نہیں ہونگے ۔ڈیم کیلئے مختلف اشیاء کی فراہمی کرنے کی صورت میں ٹرن اوور پر کم از کم ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوگا بینکوں اور مالیاتی اداروں سے چیک، بینک ڈرافٹ پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوگا ۔آڈیٹر جنرل اور چاروں صوبائی آڈیٹر جنرل ڈیموں سے متعلق فنڈ کی مینجمنٹ میں رجسٹرار سپریم کورٹ کی معاونت کے پابند ہوں گے ۔