نواز شریف کی صحت تشویشناک, ماہر ڈاکٹرز طلب, بیرون ملک علاج کیلئے 48 گھنٹے اہم
پلیٹ لیٹس کے 5میگا یونٹس لگائے جا چکے ، کاؤنٹ تھوڑی دیر کیلئے بڑھتا ،بدھ کی شام صرف 7ہزار رہ گئے ، انویسٹی گیشن ، ٹیسٹوں کے باوجودڈاکٹر مرض کی جڑ تک نہیں پہنچ سکے والدہ ، اہلخانہ کی ملاقات، نواز شریف نے بیرون ملک علاج کا نہیں کہا کہیں گے تو حکومت کو بتادونگی،یاسمین راشد، ڈاکٹر طاہر نے ابتدائی تشخیص کرلی،آج پی کے ایل آئی منتقلی کا امکان
(دنیا کامران خان کے ساتھ ) بہت کلیدی عہدوں پر فائز دو انتہائی قریبی حکومتی شخصیات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحت تشویشناک ہے اور ان کی صحت مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے ،نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کو برقرار رکھنے کی عمومی کوششیں ناکام ہوتی نظر آرہی ہیں اب یہ تشویش بڑھ رہی ہے کہ کیا وجہ ہے نواز شریف کے پلیٹ لیٹس مسلسل ڈوب رہے ہیں گویا کہ کوئی پیچیدہ صورتحال ہے اور اس کی تشخیص نہیں ہو پا رہی ۔ حکومت نے اس کیلئے ماہر ڈاکٹروں کو طلب کیا ہے اس سلسلے میں 24 گھنٹے بہت اہم ہیں اس دوران اس کی تشخیص ہونا ضروری ہے کہ کیا وجہ ہے کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس مسلسل گر رہے ہیں ۔ان کا جسم پلیٹ لیٹس نہیں بنا رہا،اگر ان کے پلیٹ لیٹس برقرار نہیں رہتے تو وزیر اعظم عمران خان کو بتایا گیا ہے نواز شریف کو ان کی فیملی کی خواہش کے مطابق اندرون یا بیرون ملک علاج کی سہولت فراہم کی جائے اور اس کیلئے حکومت کسی تساہل سے کام نہ لے ۔تقریباً فیصلہ ہو گیا ہے کہ اگر اگلے 48 گھنٹوں کے دوران کوئی ٹھوس صورتحال سامنے نہیں آتی اور ان کی حالت بہتر نہیں ہوتی تو ان کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔ وزیر اعظم عمران خان کو دن میں کئی بار نواز شریف کی تشویشناک صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا گیا جس کے بعد وہ خود بہت سرگرم ہو گئے ہیں اور انہوں نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار،گورنر چودھری محمد سرور،پنجاب کے حکام اور اپنے کلیدی مشیروں سے بات چیت کی ۔ نواز شریف کی تشویشناک طبی صورتحال حکومت کیلئے اب نمبر ایک مسئلہ بن چکا ہے ۔ گزشتہ رات سے اب تک نواز شریف کو پلیٹ لیٹس کے 5 میگا یونٹس لگائے جا چکے ہیں ان کے خون میں پلیٹ لیٹس کاؤنٹ تھوڑی دیر کیلئے بڑھتا ہے اور ٹھہرتا نہیں ، کیونکہ خدشہ یہ ہے کہ ان کا جسمانی نظام خود سے پلیٹ لیٹس نہیں بنا رہا۔منگل کو ان کے پلیٹ لیٹس 30ہزار تک پہنچ گئے تھے جو قدرے تسلی کی بات تھی اور امید بندھی تھی کہ نواز شریف بتدریج صحتمند ہو جائیں گے لیکن بدھ کی شام کو ان کی حالت بگڑ گئی اور ان کے پلیٹ لیٹس صرف 7ہزار رہ گئے جبکہ ایک صحتمند آدمی کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے چار لاکھ ہوتی ہے ،دو روز کے دوران نواز شریف کے کئی ٹیسٹ ہوئے ہیں ۔میڈیکل بورڈ مزید ٹیسٹ کرنے سے متعلق فیصلے کر رہا ہے ۔تمام انویسٹی گیشن اور لیب ٹیسٹ ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود تشخیص نہیں ہو رہی کہ اس کی وجہ کیا ہے ۔اس وقت ہسپتال میں تین شفٹوں میں 21ڈاکٹرز خدمات انجام دے رہے ہیں ۔علاوہ ازیں فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی ،کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسرز اور سپیشلسٹ بھی نواز شریف کا معائنہ کر رہے ہیں لیکن اب تک ڈاکٹر نواز شریف کے مرض کی جڑ تک نہیں پہنچ سکے ۔ڈاکٹرز کے مطابق ایک میگا یونٹ لگنے کے بعد پلیٹ لیٹس کی تعداد میں 8سے 10ہزار کا اضافہ ہو جاتا ہے لیکن نواز شریف کو 5 میگا یونٹس لگنے کے باوجود پلیٹ لیٹس کی تعداد 7ہزار تھی جو انتہائی تشویشناک کیفیت ہے ۔وزیر اعظم عمران خان کو فیصلہ کرنا ہو گاکہ اس کی جو سیاسی قیمت اور اثرات ہوسکتے ہیں اس سے وہ کیسے نمٹیں گے ۔سابق وزیر اعظم کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور اہم ترین عہدوں پر دو کلیدی شخصیات نے یہ بات مجھے بتائی ہے ۔اسی وجہ سے بدھ کو سروسز ہسپتال میں نواز شریف کی والدہ شمیم بیگم اور دیگر اہلخانہ کو ملاقات کی اجازت دی گئی ۔انہوں نے نواز شریف کی عیادت کی اور کئی گھنٹے ان کے ساتھ رہے ان کی صاحبزادی مریم نواز نے وزیر اعظم کی اجازت پر سروسز ہسپتال میں اپنے والد سے ملاقات کی اور ان کی عیادت کی ۔یہ تمام اشارے بتا رہے ہیں کہ نواز شریف کی طبیعت بہت خراب ہے اللہ تعالیٰ ان کو صحت عطا کرے ۔اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا نواز شریف جب جیل سے ہسپتال آئے تھے تو ان کے پلیٹ لیٹس 16ہزار تھے جب ہسپتال میں ٹیسٹ کیا گیا تو یہ تقریباً 10ہزار تھے اور صبح کو دو ہزار رہ گئے ۔نواز شریف کا ڈینگی ٹیسٹ منفی آیا۔ ان کو تقریباً 5 میگا یونٹ لگائے گئے رات تک پلیٹ لیٹس کی تعداد 25ہزار تھی صبح دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا تو ان کی تعداد ساڑھے سات ہزار تھی ۔انہوں نے بتایا کہ اب لگتا ہے کہ آٹو امیون سسٹم خراب ہے اگر یہ خرابی کنفرہو ئی تو اس کا علاج ہم سٹیورڈز سے شروع کریں گے اور امید ہے اس سے انشا اللہ بہتری آئے گی لیکن ان سب سے پہلے ہمیں اس کی اصل وجہ کی تشخیص کرنی ہو گی اس کیلئے سپیشلسٹ ڈاکٹرز کا میڈیکل بورڈ بنا دیا گیا تھا ۔ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا ہم بیماری کی صحیح تشخیص چاہتے ہیں لیکن اس میں وقت لگتا ہے کسی بھی مریض کے جب پلیٹ لیٹس گرتے ہیں تو احتیاطی تدابیر کی جاتی ہیں۔ ڈاکٹرز نے ان کو منع کیا تھا کہ ٹوتھ برش نہ کریں جب نواز شریف نے صبح برش کیا تو مسوڑھوں سے ہلکا سا خون نکلا تھا۔ ڈاکٹر ایاز نے ان سے بات کی تو نواز شریف نے کہا میں بھول گیا تھا یہ بلیڈنگ فوری طور پر کنٹرول ہو گئی تھی نواز شریف کا بلڈ پریشر نارمل ہے ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر صحت نے کہا میں ایک ڈاکٹر ہوں کسی کی بیماری پر سیاست نہیں کرونگی ہم کیوں کسی کا برا چاہیں گے سیاست کا مقصد یہ نہیں کہ ہم ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔انہوں نے کہا اگر نواز شریف بیرون ملک کا کہیں گے تو کم از کم میری طرف سے کوئی انکار نہیں ہوگا تاہم جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا۔میری نواز شریف کیساتھ پندرہ منٹ تک ملاقات ہوئی میں نے نواز شریف کو وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی طرف سے پیغامات بھی پہنچائے ہیں میں نے انہیں بتایا کہ میڈیکل بورڈ میں ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی بیٹھے ہیں نواز شریف کہیں سے بھی ڈاکٹر بلانا چاہتے ہیں تو حکومت اس کیلئے تیار ہے ۔وزیر اعلیٰ کے مطابق اس مقصد کیلئے حکومت نے جہاز تیار رکھا ہے ۔ نواز شریف سہولیات کے حوالے سے مطمئن ہیں اور انہوں نے کہا ڈاکٹرز بڑی محنت کر رہے ہیں ۔ڈاکٹر یاسمین نے کہا یہ درست ہے کہ یہ کیفیت تشویشناک ہے تا ہم ان کا ہر طرح سے علاج ہورہا ہے ہم نے ہر طریقے سے سارا بندو بست کر رکھا ہے ۔ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا نواز شریف اپنی مرضی سے سروسز ہسپتال آئے ہیں ہم نے بالکل کوئی زبردستی نہیں کی ہم نے انہیں چوائس دی ہے میں نے اور سیکرٹری صحت نے ان سے ملاقات کی وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے پیغامات دیئے کہ وہ کہیں سے بھی علاج کروانا چاہتے ہیں جس طرح بھی کروانا چاہتے ہیں ہم ہر طرح کی سہولت فراہم کریں گے میں نے اصرار کیا کہ ان کے بھائی شہباز شریف ان کے پاس آکر بیٹھیں وہ جو کہیں گے اس طریقے سے علاج کریں گے کیونکہ یہ مریض کی اپنی مرضی ہونی چاہئے کہ وہ کس سے علاج کروانا چاہتا ہے ۔ انہوں نے بتایا نواز شریف کے اپنے معالج ان کے ساتھ ہیں ہم ہر بات پر ان سے صلاح مشورہ کرتے ہیں ڈاکٹر عدنان سے ساری فائنڈنگ شیئر کی ہیں ان کے مشورے سے ڈاکٹر طاہر شمسی کو بلایا گیانواز شریف اور شہباز شریف نے بھی اس پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا شاید ان کو آٹو امیون ڈس آرڈر ہوا ہے نواز شریف کا کارڈیک کا معاملہ بھی دیکھا جا رہا ہے ،سیاست اپنی جگہ میں بطور ڈاکٹر سمجھتی ہوں ہم ان کیلئے جو بھی کریں گے ان کی بہتری کیلئے کریں گے ۔وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ چاہتے ہیں ان کو بہترین سہولیات فراہم کی جائیں کسی چیز سے انکار نہیں ہے بیرون ملک بھیجنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا اس پر وہ کچھ نہیں کہیں گی میں حکومت کو ساری چیزیں بتا رہی ہوں ابھی تک نواز شریف نے کوئی ایسی بات نہیں کہی اگر وہ کہیں گے تو یہ بات بھی حکومت کو بتادوں گی ، مسلسل ہر چیز کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں ۔دوسری طرف سابق وزیر اعظم نواز شریف کے علاج میں معاونت کیلئے آغا خان ہسپتال کراچی سے ڈاکٹر طاہر شمسی لاہور پہنچ گئے ۔ ڈاکٹر طاہر شمسی پاکستان میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے واحد ماہر ڈاکٹر ہیں۔ اب میڈیکل بورڈ کی سربراہی ڈاکٹر طاہر شمسی کریں گے ،انہوں نے سروسز ہسپتال میں نواز شریف کی رپورٹس کا جائزہ لیا اورمرض کی ابتدائی تشخیص مکمل کرلی، ڈاکٹر طاہر شمسی نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف کے کچھ ٹیسٹ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ سے کرائے جائیں گے ،نواز شریف کو آج پاکستان کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ میں منتقل کئے جانے کا امکان ہے ۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق بڑی سرنج کے ذریعے نواز شریف کا بون میرو اسپریشن کیا جائے گا۔بون میرو اسپریشن سے دو بڑی بیماریوں کی نشاندہی کی جاسکتی ہے ۔ میڈیکل ذرائع کا کہنا ہے کہ بون میرو ٹیسٹ کے ذریعے مدافعتی سسٹم کی خرابی اور بلڈ کینسر کی کنفرمیشن ہوسکتی ہے ۔دوسری طرف پنجاب حکومت نے نواز شریف کو کسی بھی ہسپتال میں منتقل کرنے کیلئے وزیراعلیٰ کے ہیلی کاپٹر کو بحیثیت ایئر ایمبولینس استعمال کرنے کی پیشکش کردی ہے ۔علاوہ ازیں نواز شریف کے ہیپاٹائٹس بی اور سی کے ٹیسٹ منفی آ ئے ہیں۔وزیرصحت پنجاب ڈاکٹریاسمین راشدکی زیرصدارت سروسزانسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزمیں نوازشریف کیلئے تشکیل دیئے گئے خصوصی میڈیکل بورڈ کا اجلاس ہوا ۔اجلاس میں صوبائی سیکرٹری مومن آغا، پروفیسرڈاکٹرمحمودایاز، پروفیسر ڈاکٹر خالدمسعودگوندل، پروفیسرڈاکٹرعامرزمان خان، ڈاکٹر فاطمہ اورنوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان نے شرکت کی۔ وزیرصحت نے میڈیکل بورڈکے ممبران سے نوازشریف کے علاج بارے تفصیلات حاصل کیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی صحت سے متعلق ہسپتال میں مسلسل مانیٹرنگ ہورہی ہے ۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی بھائی کی عیادت کیلئے سروسز ہسپتال پہنچے ۔شہباز شریف کے ساتھ راجہ ظفر الحق، احسن اقبال، خواجہ آصف، ایاز صادق، خرم دستگیر، برجیس طاہر، مرتضیٰ جاوید عباسی ، عطااللہ تارڑ اور مریم اورنگزیب کی بھی نواز شریف سے ملاقات ہوئی۔ شہبازشریف نے سروسز ہسپتال کے باہر یکجہتی کیلئے آنے والے پارٹی رہنمائوں، ٹکٹ ہولڈرز اورکارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بتایا کہ نوازشریف کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہے ،قوم اور کارکن صحت میں بہتری کیلئے دعا جاری رکھیں ۔ بدھ کو نواز شریف کے ساتھ جنید صفدر، راحیل (داماد مریم نواز)، مہر النسا(بیٹی مریم نواز)نے بھی ملاقات کی ۔نواز شریف کی چھوٹی صاحبزادی اسما نواز کو بیرون ملک سے پاکستان بلا لیا گیا ،وہ آج صبح پاکستان پہنچیں گی۔ن لیگی کارکن کی جانب سے بکرے کا صدقہ بھی دیاگیا ۔جمعیت علمااسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے نواز شریف کیلئے گلدستہ بھجوایا ۔ اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔