شہباز شریف کی بدن بولی سے لگتا ٹانگیں کھینچنے والا کوئی نہیں

شہباز شریف کی بدن بولی سے لگتا ٹانگیں کھینچنے والا کوئی نہیں

(تجزیہ:سلمان غنی) وزیراعظم شہبازشریف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ملکی معیشت کی بحالی اور ترقی و خوشحالی کے عمل میں بڑے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے جہاں اس حوالہ سے مخالفین کی تنقید کی بندش کی بات کی وہاں انہوں نے اس میں حکومتوں مسلح افواج اور اداروں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پلیٹ فارم سے ہونے والے فیصلے ہی موثر اور نتیجہ خیز ہوں گے۔

ماضی میں ملک میں پیدا شدہ ہیجانی کیفیت کا کسی کی سیاست یا حکومت کو کوئی فائدہ یا نقصان پہنچا ہوگا لیکن حقیقی معنوں میں ٹکراؤ اور تناؤ کی کیفیت نے ملکی معیشت اور خصوصاً معاشی عمل کو بے حد نقصان پہنچایا ہے ،مذکورہ صورتحال سے کسی سیاسی قوت نے کوئی سبق حاصل کیا یا نہیں لیکن ریاستی اداروں نے ایک سبق ضرور لیا کہ کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے سیاسی استحکام کا انتظار کریں گے ملک کی دگرگوں صورتحال پر سنجیدگی اور سنجیدہ ا قدامات درکار ہیں لہٰذا معیشت پر سیاست کا سلسلہ بند کرتے ہوئے اس حوالے سے یکسوئی اور سنجیدگی طاری کی جائے اور مشترکہ اور متفقہ فیصلوں کے ذریعہ آگے بڑھا جائے لہٰذا اس سوچ اور اپروچ کو جہاں ملک کے اندر پذیرائی ملی وہ بیرونی ملک اور خصوصاً دوست ممالک کو ایک پیغام ضرور گیا کہ اب پاکستانی حکومت کے ساتھ تعلقات اور مالی معاملات اور سرمایہ کاری کے عمل کو خود ریاست اور ریاستی اداروں کی تائید و حمایت بھی حاصل ہے لہٰذا ان کا اعتماد پاکستان پر بحال ہوا اور اس کی ابتدا سعودی عرب جیسے دوست سے ہوئی جس نے پانچ سے سات ارب اور پھر امارات کی جانب سے بھی اب دس ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان ہوا حال ہی میں جرمنی کے سرمایہ کاروں کے ایک وفد نے بھی پاکستان میں اپنے کردار کی یقین دہانی کرائی اور عزم اور اعتماد کا سلسلہ نہ صرف آگے چلتا اور پھولتا پھیلتا نظر آ رہا ہے بلکہ اس کی نتیجہ خیزی کے امکانات بھی روشن ہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ جب سے معاشی معاملات اور خصوصاً سرمایہ کاری بارے اقدامات پر مذکورہ پلیٹ فارم میسر آیا ہے معاشی بے چینی میں کمی آنا شروع ہوئی ہے ،وزیراعظم شہباز شریف کی بدن بولی سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں حکومت میں شامل تمام سیاسی قوتوں کا ہی نہیں بلکہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی بھی بھرپور تائید و حمایت حاصل ہے اور کوئی ان کی ٹانگیں کھینچنا والا نہیں ۔رہی بات ناقدین کی تو شہباز شریف کی حکومت کے بڑے ناقد کے طور پر تو خود پی ٹی آئی اور اس کے اتحادی ہیں البتہ وہ مذکورہ پلیٹ فارم اور سرمایہ کاری کے عمل پر براہ راست تنقید سے اس لئے گریزاں ہیں کہ ان کی یہ تنقید محض حکومت پر نہیں بلکہ ریاست اور ریاستی اداروں پر ہوگی اور وہ مستقبل میں اپنے کسی سیاسی یا حکومتی کردار کے حوالہ سے ایسا طرزعمل اختیار نہیں کرنا چاہتے کہ ان کے بارے میں مکمل فل سٹاپ لگ جائے ،لہٰذا وہ معیشت سے صرف نظر برتتے ہوئے آئین قانون کو بنیاد بناکر اپنی احتجاجی سرگرمیوں کے ذریعہ ایسا ماحول بناتے نظر آتے ہیں کہ ان کی سیاسی بقا قائم رہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں