9مئی کے 19مجرموں کیلئے معافی نرمی کا اظہار
(تجزیہ: سلمان غنی) سانحہ9مئی کے 19مجرموں کی سزاؤں میں معافی کا اعلان فوج جیسے قومی ادارے کی جانب سے نرمی کا اظہار اور درگزر کا عمل ہے ۔جو کسی قومی فوج کی پہچان ہوتی ہے ۔
فوج نے اپنے اس عمل کے ذریعہ ثابت کیا ہے کہ اسکی کسی کے ساتھ دشمنی نہیں اور وہ جزا اور سزا کی ایسی حکمت عملی پر کار بند نہیں کہ جس میں یہ نظر نہ آئے کہ وہ کسی سے بدلا لینا چاہتے ہیں ۔مذکورہ19ملزموں نے سزاؤں پر عمل درآمد کے دوران اپنا قانونی حق استعمال کرتے ہوئے رحم کی اپیلیں دائر کی تھیں جن کو منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات جاری ہوئے ہیں۔ رحم کی اپیلیں خالصتاً انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق منظور کی گئی ہیں اب اس امر کا امکان ہے کہ مزید اپیلوں کا فیصلہ بھی اسی جذبہ کی بنیاد پر ہوگا ۔ سزاؤں کی معافی کے عمل کا جائزہ لینے کے ساتھ اس کی ٹائمنگ کو بھی دیکھنا ہوگا ۔ اس امر کا جائزہ بھی لینا ہوگا 9مئی کے حوالہ سے اپنے واضح موقف پر کاربند ہونے کے باوجود یہ رہائیاں کیسے ممکن بنیں اور کیا9مئی کے وہ ملزم جو سنگین الزامات میں بند ہیں کیا ان کے حوالہ سے بھی ریلیف ممکن ہو گا۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو فوج اور قوم کا ایک بڑا اتحاد ہمیشہ سے قائم رہا ہے اور فوج کی اصل طاقت قوم کی تائید رہی ہے ۔ مشکل صورتحال میں خواہ وہ زلزلہ ہو، سیلاب یا کوئی اور ناگہانی صورتحال فوج اپنی قوم کے ساتھ کھڑی نظر آئی اور کسی بھی جنگی کیفیت میں قوم اپنی فوج کی پشت پر دکھائی دی۔مسلح افواج نے 9مئی کے 19مجرموں کی سزائیں معاف کرتے ہوئے یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ قومی ادارہ ہے اور اس کے جذبات واحساسات کسی کے حق یامخالفت میں ہونے کی بجائے ان کی کمٹمنٹ اپنے ملک وقوم سے ہے ۔یہی وجہ ہے 9مئی کے واقعات پر پہلے اس نے اپنے ادارے کے اندر احتساب کو یقینی بنایا بعدازاں انہوں نے فوجی عدالتوں کے ذریعہ سویلینز کو جوابدہ بنایا۔فوج کے ادارے نے آئین قانون کے تحت اپنی عدالتوں کے ذریعہ ثابت کیا کہ کوئی کتنا ہی بڑا ہو وہ قانون سے بالا تر نہیں۔جہاں تک اس حوالہ سے کسی قسم کے دباؤ کا سوال ہے تو سزاؤں کے اس عمل میں تو کوئی دباؤ نظر نہیں آیا۔