نواز شریف آکر کیاکرینگے ، انکے پاس کیاہے :اختر مینگل
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے ، ان کے ہاتھ میں کیا ہے ۔
کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔ سوشل میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ابتدامیں حکومت کے 2 وفود آئے تھے جن میں صوبائی وزرا شامل تھے ۔ دونوں وفود نے ہمارے مطالبات سنے اور اقرار کیا کہ غلط ہو رہا ہے لیکن پھر وہ اپنی بے بسی کا رونا روتے رہے اور کہا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں۔ جس کے بعد حکومت سے ہماری کوئی بات نہیں ہوئی۔کرائے پر لائے ہوئے ترجمانوں کو ہم ترجمان نہیں گردانتے ۔ آج یہ حکومت انہیں تنخواہ دے رہی ہے تو ان کی ترجمانی کر رہے ہیں کل کسی اور کی ترجمانی کریں گے ۔جہاں تک بات ہے شاہوانی سٹیڈیم کی اجازت کی تو وہاں انہوں نے جلسہ کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہم جب سے وڈھ سے نکلے ہیں جلسے کررہے ہیں۔ روزانہ لکپاس پر 2 جلسے کرتے ہیں۔ ہم جلسہ کرنے نہیں بلکہ احتجاج ریکارڈ کرانے آئے ہیں۔ دراصل حکومت ایکسپوز ہوچکی ہے اور خوف زدہ ہے ۔ حکومت جانتی ہے کہ اگر ہم کوئٹہ آگئے تو ان کے کارناموں کا بھانڈا پھوڑیں گے ، جنہوں نے سیاست 4 نمبر دروازے سے کی ہو، ایسے لوگ ہمیں سیاست کا درس نہ دیں۔ پارلیمان کو اس لئے خیر باد کہا کیونکہ وہاں ہماری بات نہیں سنی جارہی تھی۔ سرفراز بگٹی کا دور ماضی کی منفی پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے ۔ جب تک اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل نہیں کیا جائے گا تب تک حالات تبدیل نہیں ہوں گے اور مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ بلوچستان کو صوبہ نہیں ایک کالونی تصور کیا جاتا ہے ۔ نواز شریف صاحب کو اگر کچھ کرنا تھا تو جس وقت الیکشن سے قبل میں نے انہیں خط لکھا تھا تو وہ تب کچھ نہیں کر سکے ، جب وہ کبھی نشستیں حاصل کرنے کی امید سے تھے ، اب جب وہ نہ وزیراعظم ہیں اور نہ انتخابات میں انہیں کچھ ملا۔