ترسیلات زر کا نیا ریکارڈ : بیرون ملک سے پاکستانیوں نے ایک ماہ میں 4 ارب ڈالر سے زائد رقوم بھجوائیں، شہباز شریف کا اظہار تشکر

ترسیلات زر کا نیا ریکارڈ : بیرون ملک سے پاکستانیوں نے ایک ماہ میں 4 ارب ڈالر سے زائد رقوم بھجوائیں، شہباز شریف کا اظہار تشکر

اسلام آباد(اے پی پی،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر نے سابق تمام ریکارڈ توڑ ڈالے،مارچ 2025 میں ترسیلات زرملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 4 ارب امریکی ڈالر سے زائد رہیں اور اس مد میں 4.1 ارب ڈالر کی آمد ہوئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ریکارڈ ترسیلات بھجوانے پر اظہار تشکر کیا ہے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

سٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق مارچ 2025 کے دوران سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے 98 کروڑ 73 لاکھ ڈالر موصول ہوئیں ۔ اس کے بعد متحدہ عرب امارات سے 84کروڑ21 لاکھ ڈالر، برطانیہ سے 68کروڑ 39 لاکھ ڈالر اور امریکاسے 41کروڑ 95 لاکھ ڈالرکی ترسیلات زر موصول ہوئیں۔اعلامیے کے مطابق نمو کے لحاظ سے ترسیلات زر میں سال بسال بنیاد اور ماہ بہ ماہ بنیاد پر بالترتیب37.3 فیصد اور 29.8 فیصد اضافہ ہوا۔اعلامیے کے مطابق مالی سال 2025 کے دوران جولائی تا مارچ مجموعی طور پر سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر 33.2 فیصد اضافے کے ساتھ 28 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ جولائی تا مارچ مالی سال 2024 میں 21 ارب امریکی ڈالر موصول ہوئے تھے ۔ علاوہ ازیں ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ترسیلات زر وصول کرتے ہیں ۔اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 272 ملین بیرون ملک مقیم افراد میں سے پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا حامل ملک ہے ۔بیرون ملک مقیم پاکستانی ملکی معیشت اور ترقی کے لیے اہم ذریعہ آمدن ہیں۔سٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات خلیجی ممالک، امریکا، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ سے موصول ہوئیں۔مالی سال 2022-23 کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پاکستان کو 26 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات بھیجیں۔

سعودی عرب ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ رہا جہاں سے تقریباً 4.4 ارب ڈالر (کل ترسیلات کا 24 فیصد)پاکستان بھیجے گئے ۔ متحدہ عرب امارات اور برطانیہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے ۔ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی بھی ایک ماہ میں 4 ارب ڈالر کی حد عبور کرنے پر مسرت کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے حکومتی پالیسیوں پر اعتمادکرنے پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اظہار تشکر کرتے ہیں ،مجھ سمیت پوری قوم کو محنت کش سمندر پار پاکستانیوں پر فخر ہے ۔گزشتہ روز وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا اسلام آباد میں جاری اوورسیز پاکستانیز کنونشن کے تناظر میں ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے کی خوش خبری کا آنا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی لگن، جذبے اور ملکی معیشت پر اعتماد کا مظہر ہے ۔وزیراعظم نے کہا مارچ 2025 میں ترسیلات زر ایک ماہ میں ریکارڈ کی گئی تاریخ کی بلند ترین سطح 4.1 بلین ڈالر جبکہ رواں مالی سال اب تک ترسیلات زر مجموعی طور پر 28 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں ،گزشتہ سال مارچ کے مقابلے میں اس سال مارچ میں ترسیلات زر میں 37.4 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔وزیراعظم نے کہا سمندر پار پاکستانی بیرون ملک دن رات محنت اور لگن سے کام کرکے نہ صرف ملک و قوم کا نام روشن کرتے ہیں بلکہ ترسیلات زر سے ملکی معیشت کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔

انہوں نے کہا سمندر پار مقیم پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں ،مجھ سمیت پوری قوم کو اپنے محنت کش سمندر پار پاکستانیوں پر فخر ہے ،حکومت پاکستان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والے سکھ بھائیوں کو بیساکھی کے پرمسرت موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ یہ دن خوشی اور خوشحالی لے کر آئے ۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے بیساکھی کے دن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا یہ دن نہ صرف فصلوں کے پکنے کا اعلان ہے بلکہ یہ ایک تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے کیونکہ یہ کسانوں کے لیے بڑی خوشی کا وقت ہوتا ہے جب وہ اپنی محنت کا پھل حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا یہ دن امید، اتحاد اور تجدید کے پائیدار جذبے کی یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے جو ہماری برادریوں کو متحد اور ہماری قوم کی تشکیل کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے دعا کی بیساکھی ہر میدان میں خوشحالی، ہر دل کو سکون اور پاکستان کے کونے کونے میں ترقی لائے ۔ انہوں نے کہا آئیے ہم بیساکھی کے جذبے سے متاثر ہو کر ایک روشن، جامع اور مضبوط کل کی تعمیر کے لیے مل کر ساتھ آگے بڑھیں، ‘‘ساریاں نو ویساکھی دیاں ودھائیاں۔

کراچی (سٹاف رپورٹر، این این آئی،مانیٹرنگ  ڈیسک)گورنرسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں اضافے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ماہ سے افراط زر (مہنگائی) میں اضافہ ہوگا،ترقی کی شرح 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی،زراعت میں بہتری رہی تو معاشی نمو 4.2 فیصد تک ممکن ہوسکتی ہے ،امریکی ٹیرف سے ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ پر تھوڑا اثر آسکتا ہے ، تیل کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ ہوگا، مجموعی طور پر پاکستانی معیشت پر امریکی ٹیرف کا اثر محدود رہے گا۔گورنر سٹیٹ بینک نے پہلی بار نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ کا افتتاح کردیا جس کی میعاد 2025 سے 2029 تک ہوگی ۔پاکستان لٹریسی ویک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ 2022 میں ہم مشکل حالات میں تھے اور افراط زر تیزی سے بڑھ رہا تھا، ان مسائل کے باعث زرمبادلہ ذخائر 2 ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے ، ہمارے ایکسچینج ریٹ 50 فیصد تک تنزلی کا شکار ہوگئے تھے ، ہم نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ایک وسیع خلیج بھی دیکھی، مگر اس کے بعد ہم نے کئی اقدامات کیے ۔انہوں نے کہا ہم نے سخت پالیسی اقدامات کیے ، درآمدات پر پابندی لگائی جس کی وجہ سے شرح سود بڑھانا پڑی، مارچ 2025 میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراط زر دیکھا تاہم آئندہ ماہ سے افراط زر میں اضافہ ہوگا۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ سال خسارے میں تھا تاہم اس سال سرپلس میں ہے ، تمام صورتحال کے باوجود ہم کرنٹ اکاؤنٹ کو سرپلس رکھنے میں کامیاب ہیں، ایکسچینج ریٹ بھی انہی پالیسی اقدامات کے باعث مستحکم ہے ۔جمیل احمد نے بتایا کہ بیرونی ادائیگیاں 26 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 16 ارب رول اوور یا ری فنانس ہوں گی، بقایا 10 ارب میں سے 8 ارب کی ادائیگی کرچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا مالی سال 25 کے اختتام تک جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی، زرعی ترقی بہتر رہی تو معاشی نمو 4.2 فیصد تک ہوسکتی ہے ۔انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ ماہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے ،مہنگائی پچھلے ماہ 0.7 فیصد تھی، حکومت معاشی استحکام کیلئے کوشاں ہے ، ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے ،انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کا فرق بھی کم ہو چکا ہے ، کرنٹ اکاؤنٹ کو سرپلس رکھنے میں کامیاب ہیں، 2022ء میں جس صورتحال کا سامنا کیا اسے بھول نہیں سکتے ،مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی تھی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 اعشاریہ 5 ارب ڈالر تک بڑھ گیا تھا، زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے ، جبکہ آئندہ ماہ سے افراط زر میں اضافہ ہوسکتا ہے ،ملک میں مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے اس ہفتے میں متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا، ان سرگرمیوں کا مقصد مالیاتی خدمات کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کے ساتھ بااختیار بنانا ہے ، دنیا بھر میں مالیاتی آگہی کو اہمیت دی جارہی ہے ، ممالک مالیاتی تعلیم میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو مضبوط بناسکیں۔انہوں نے کہا پاکستان نے بھی اس ضمن میں ٹھوس اقدامات کئے ہیں ، ہم نے اس بارے میں مالیاتی آگہی کو پورے معاشرے میں فروغ دیا ہے ، 2015 سے بالغ بینک اکاؤنٹس ہولڈرز کی تعداد 16 فیصد سے بڑھ کر 64 فیصد پر آگئی، نیشنل فنانشل لٹریسی پروگرام کے تحت 3.2 ملین افراد کو تربیت دی گئی، بلوچستان میں اساتذہ کو خصوصی تربیت دی گئی۔بعد ازاں گورنرسٹیٹ بینک نے نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ 2025تا2029کاافتتاح کیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں