پاکستان،بھارت کی جنگ بندی برقرار رکھنے کیلئے امریکا،برطانیہ سرگرم

پاکستان،بھارت  کی جنگ بندی برقرار رکھنے کیلئے امریکا،برطانیہ سرگرم

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)برطانیہ اور امریکا پاکستان اور بھارت کی جنگ بندی کو برقرار رکھنے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں ،برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ امریکا اور خلیجی ممالک سے مل کرپاک بھارت جنگ بندی کوپائیداربنانے کیلئے کام کررہے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار سیز فائر کیلئے اعتماد سازی کے اقدامات پر بھی کام کررہے ہیں، برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ مل کر انسداد دہشتگردی پر بھی کام جاری رکھا ہے ۔ڈیوڈلیمی نے اسلام آباد میں اپنے 2 روزہ دورے کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عالمی قوانین کی پاسداری کی بات آتی ہے تو فریقین پرمعاہدے کی پاسداری پر زوردیں گے ۔بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پربرطانوی وزیرخارجہ سے سوال کیا گیا جس پر ان کاکہنا تھا کہ فریقین پر زور دیں گے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کریں۔بعدازاں عالمی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں ڈیوڈلیمی نے کہاکہ ہم تمام فریقین پر زور دیں گے کہ وہ اپنے معاہدہ جاتی وعدوں کو پورا کریں۔بھارت کی جانب سے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پاکستان کے خلاف ان اقدامات کی ایک کڑی تھی، جن کا جواز بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں حملے کو پاکستان سے بغیر کسی ثبوت کے جوڑ کر پیش کیا تھا۔

پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی تھی۔انہوں نے کہاکہ 1960 کا معاہدہ دریائے سندھ کے نظام کے استعمال کو منظم کرتا ہے ، پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اپنے حصے کا پانی روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کو اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔اسلام آباد نے بھارت کے اس اقدام کے خلاف عالمی سطح پر قانونی چارہ جوئی شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔برطانیہ امریکا کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کام کر رہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی برقرار رہے ،مکالمہ جاری رہے اور ہم پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر یہ جان سکیں کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور اعتماد سازی کے اقدامات کس طرح ممکن بنائے جا سکتے ہیں؟،ا س کام میں خلیجی ممالک بھی شامل ہیں ۔ یہ دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کی ایک طویل تاریخ ہے ، لیکن حالیہ عرصے میں ان کے درمیان بمشکل کوئی بات چیت ہوئی ہے اور ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کوئی مزید کشیدگی نہ ہو اور جنگ بندی قائم رہے ۔ برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کام کرتا رہے گا کیونکہ یہ پاکستان، اس کے لوگوں اور یقینی طور پر اس علاقے پر ایک خوفناک داغ ہے ۔

قبل ازیں انہوں نے پاکستان میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کی اورپاکستان برطانیہ تعلقات، دوطرفہ تعاون اور ترقیاتی شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا ۔محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں آہنی دیوار کی طرح کھڑا ہے ، برطانیہ کے ساتھ تعلقات اور باہمی تعاون کو آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ نے افغان مہاجرین کی برطانیہ منتقلی میں سہولت فراہم کرنے پر پاکستان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ خوشی ہے کہ اپ سکیل پروگرام کامیابی سے جاری ہے ،وزیرداخلہ نے مہمان کو سوونیئر بھی پیش کیا۔برطانوی وزیرِ خارجہ دورۂ پاکستان کی خوشگوار یادیں اور امن کیلئے شراکت داری کا عزم لئے وطن واپس پہنچ گئے ۔برطانیہ پہنچنے پر انہوں نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیاجس میں انہوں نے پاک بھارت جنگ بندی کو سراہتے ہوئے کہا کہ برطانیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مل کر کام کرنے کیلئے پُرعزم ہے ۔ان کاکہناتھاکہ برطانیہ پاکستان اوربھارت سمیت بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر امن کو دیرپا بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ بھارت کے ساتھ انتہائی خوش آئند جنگ بندی کے بعد پاکستان کا دورہ کیا، ہمارے ان ممالک کے ساتھ گہرے روابط ہیں۔  

واشنگٹن (دنیانیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نفرت عروج پر اور دونوں ملک ایٹمی جنگ کے انتہائی قریب تھے ،اب جنگ بندی سے دونو ں خوش ہیں ،پاک بھارت جنگ بندی کامیاب بنانے پر سب سے زیادہ سراہا گیا، میں پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتا، ہم تجارت کریں گے ۔انہوں نے ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہاکہ پاکستانی ذہین لوگ ہیں، وہ حیرت انگیز اشیا بناتے ہیں،میری پاکستان سے بہت عمدہ بات چیت ہوئی ہے ہم پاکستان کو نظرانداز نہیں کرسکتے کیونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے ۔ بھارت کے معاملے میں تو پُریقین تھاتاہم پاکستان سے بھی تجارت پر بات کی، پاکستان کی خواہش ہے کہ امریکا سے تجارت کرے ،پاکستان نے جنگ کے بجائے تجارت کو ترجیح دے کر عالمی قیادت ثابت کی۔میں اس بات پرحیران ہوں کہ پاکستان سے اچھے تعلقات ہونے کے باوجود امریکا اس ملک سے زیادہ تجارت نہیں کرتا۔

بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی بھرپور کارروائی اور امریکی مداخلت سے جنگ بندی کے بارے میں سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کوئی چھوٹی موٹی نہیں، بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، دونوں ملک ایک دوسرے سے سخت ناراض تھے ، ادلے کا بدلہ ہورہا تھا، یہ لڑائی مسلسل بڑھ رہی تھی اور زیادہ میزائلوں سے حملے کئے جارہے تھے ، دونوں ملک زیادہ سے زیادہ قوت سے حملہ آور ہورہے تھے اور مرحلہ وہ آنا تھا کہ بات نیوکلیئر ہتھیاروں تک جا پہنچتی۔ بہت سی وجوہات کے سبب نیوکلیئر جنگ کا تو لفظ ہی غلیظ ہے ، یہ وہ بدنما ترین چیز ہے جو کبھی رونما ہوسکتی ہے اورپاکستان اوربھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کسی بھی لمحے ہونے کو تھی، وہ مقام آچکا تھا کہ جب ایٹمی جنگ چھڑ جاتی تاہم اب دونوں فریق خوش ہیں۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ تجارت کو دشمنیاں ختم کرنے اور امن قائم کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں، وہ وعدوں پر عمل کرنے والے شخص ہیں۔خارجہ پالیسی امور میں انہیں زندگی میں آج تک جس بات پر سب سے زیادہ سراہا گیا وہ پاک بھارت جنگ بندی کامیاب بنانا ہے ۔بھارت پر تنقید کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ بھارت دنیا میں وہ ملک ہے جو سب سے زیادہ ٹیرف لگاتا ہے ، انہوں نے دوسروں کیلئے کاروبار کرنا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے تاہم اب بھارت بھی امریکا کے ساتھ ٹیرف 100 فیصد کم کرنے پر تیار ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں