غیر رجسٹرڈ آن لائن کاروبار سیل، بینک اکائونٹس منجمد ہونگے، ایف بی آر

اسلام آباد(مدثرعلی رانا)نئے فنانس بل 2025 میں آن لائن کاروبار کی رجسٹریشن نہ کرانے پر کاروبار بند کرنے کی تجویز کی منظوری ہو گئی۔ایف بی آر نے بتایا کہ غیررجسٹرڈ آن لائن کاروبار سیل، غیرمنقولہ پراپرٹی کی منتقلی اور بینک الاؤنٹس فریز ہونگے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں اہم سیلز ٹیکس ترامیم منظور کر لی گئیں، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے فنانس بل پر شق وائز بریفنگ کے دوران بتایا کہ آن لائن کاروبار کی رجسٹریشن نہ ہوئی تو اشیاء کو آن لائن فروخت کرنے کی جازت نہیں ہو گی۔ نان ریزیڈنٹ ہو یا مقامی دونوں آن لائن کاروبار کرنے والوں کیلئے رجسٹریشن لازمی ہو گی، ایف بی آر حکام کا کہنا تھا آن لائن کاروبار کو رجسٹرڈ نہ کرانے کی صورت میں بینک اکاؤنٹس کو فریز کر دیا جائے گا پھر بھی رجسٹریشن نہ کرائی گئی تو بینک اکاؤنٹس فریز ہونے کے ساتھ ساتھ غیرمنقولہ پراپرٹی آگے ٹرانسفر نہیں ہو گی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا پھر آن لائن کاروبار کی رجسٹریشن نہ کرائی تو کاروبار کو سیل کردیا جائے گا۔ آن لائن کاروبار کی رجسٹریشن نہ ہوئی تو کاروبار پر سیل کرنے کا نوٹس لگا دیا جائے گا، فنانس بل پر بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ان رجسٹرڈ آن لائن کاروبار کرنے والے رجسٹرڈ پلیٹ فارم پر اشیا فروخت نہیں کر سکیں گے۔ فنانس بل 2025-26 میں کھانے پینے کی اشیا کیلئے آن لائن کاروبار پر ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، اسلام آباد سمیت ملک بھر میں آن لائن سروسز کا کاروبار کرنے پر سیلز ٹیکس عائد نہیں ہوگا، راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ آن لائن کاروبار کرنے والوں پر کسٹمرز کے بل کے حساب سے آن لائن کاروبار کرنے پر 2 فیصد ٹیکس لگے گا، بینک اور کوریئر سروسز کو کلیکشن ایجنٹ بنایا جارہا ہے، آن لائن کاروبار کرنے والے کسٹمرز سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرنے کے باوجود ٹیکس چوری کر رہے ہیں۔
ای کامرس کے ذریعے کاروبار کی سیل کو رجسٹرڈ نہ کرانے سے ٹیکس چوری ہو رہی ہے ۔ فنانس بل میں ترمیم شامل ہے کہ آن لائن کاروبار کے پلیٹ فارم نے ماہانہ سیلز ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرائی تو پہلی مرتبہ پانچ لاکھ جرمانہ ہو گا دوسری مرتبہ سیلز ٹیکس ریٹرن نہ کرانے پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ کیا جائے گا ۔یہ تجویز کمیٹی سے منظور ہو گئی۔ اس کے علاوہ رجسٹرڈ پلیٹ فارم پر نان رجسٹرڈ کاروبار کو کاروبار کی اجازت دینے پر دس لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔ نئے بجٹ میں مختلف سٹورز، چین سٹورز، بڑی دکانوں پر اشیا کی فروخت پر چِلنگ چارجز بھی مقرر کر دئیے گئے ۔ ٹھنڈا پانی، بیوریجز، منرل واٹر، فروٹس جوس کی قیمت کے لحاظ سے 5 فیصد اضافی وصول کر سکیں گے اور ٹھنڈی اشیا کی فروخت پر جو 5 فیصد اضافی قیمت کے حساب سے قیمت وصول کی جائے گی ایف بی آر اسی قیمت پر ٹیکس وصول کرے گا، درآمدی اشیا کی کسٹمز اسیسمنٹ کیمطابق قیمت زیادہ سے زیادہ 130 فیصد پر ٹیکس وصول کیا جائے گا ۔درآمدی اشیا جو مارکیٹ میں فروخت ہو نگی اس کی قیمت کسٹمز اسیسمنٹ کو دیکھ کر 130 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گی ۔راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دی کہ ٹیکس فراڈ پکڑے جانے ، ٹیکس فراڈ میں ملوث ہونے پر قید کی سزا دی جائے گی، دنیا بھر میں جہاں بھی ٹیکس چوری ہو وہاں گرفتاری اور قید کی سزا دی جاتی ہے ۔کمیٹی نے تجویز دی کہ ٹیکس فراڈ پکڑے جانے ، ٹیکس فراڈ میں ملوث ہونے پر کم سے کم 1 سال قید کی سزا دی جائے ، فنانس بل میں یہ تجویز تھی کہ ٹیکس فراڈ پکڑے جانے ، ٹیکس فراڈ میں ملوث ہونے پر 10 سال قید کی سزا دی جائے اور ٹیکس فراڈ پکڑے جانے یا ٹیکس فراڈ میں ملوث ہونے پر 1 کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے ، فنانس بل کی تجویز منظور ہوئی جس کیمطابق سیلز ٹیکس دائرہ کار بڑھانے کیلئے نان رجسٹرڈ افراد کو اشیا فروخت کرنے کا ڈیٹا ایف بی آر کو دیا جائے گا۔
وزیرمملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے ٹیکس فراڈ میں گرفتاری کی شق پر بریفنگ کے دوران بتایا کہ پہلے اسسٹنٹ کمشنر کے پاس گرفتاری کا اختیار تھا اب گرفتاری سے قبل انکوائری ہو گی اور گرفتاری کی اجازت کمشنر سے لینی ہو گی ،خزانہ کمیٹی کو ایسوسی ایشن نے بتایا کہ سٹیشنری آئٹمز پر گزشتہ مالی سال صفر ٹیکس عائد تھا، رواں مالی سال سٹیشنری پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا، آئندہ مالی سال کے فنانس بل میں بھی 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جارہا ہے ، کمیٹی نے سٹیشنری آئٹمز پر سیلز ٹیکس صفر کرنے کی سفارش لیکر کمیٹی تجاویز میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔غیررسمی گفتگو کے دوران ایف بی آر حکام نے بتایا کہا ٹیکس پیسے سے 1 ہزار گاڑیاں منگوانا شروع کر دی ہیں۔ ایف بی آر نے افسران کیلئے 12 سو سی سی کی 1 ہزار سے زائد گاڑیاں لی ہیں، دو بڑی کمپنیوں سے ایف بی آر نے گاڑیاں خریدی ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے کہا گریڈ 18 تک افسران کو یہ گاڑیاں دی جائیں گی، گریڈ 18 سے اوپر کے افسران کو یہ گاڑیاں استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ایف بی آر نے کار مینوفیکچررز سے 1 ہزار 10 گاڑیاں سپیشل فیچرز کیساتھ بُک کرائی ہیں ۔تمام گاڑیوں کی دونوں سائیڈ پر ایف بی آر کا سٹیکر بھی لگوایا گیا ہے۔