اصلاحات سیاسی جماعتوں کاکام ہے ججزکانہیں:جسٹس جمال
اسلام آباد(کورٹ رپورٹر )جسٹس جمال مندوخیل نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ ہر دور میں کوئی نہ کوئی جماعت نظام سے فائدہ اٹھاتی ہے لیکن اصلاحات کا کام ججز کا نہیں، سیاسی جماعتوں کا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ وہ آج بھی اپنے فیصلے پر قائم ہیں،عدالت نے سلمان اکرم راجہ اور حامد خان کی سماعت پیر کے روز تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس مندوخیل نے کہا سلمان راجہ کا کل کا شعر ان کے ذہن میں گردش کرتا رہا اور انہیں دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں شائع ہونے والا وہ کارٹون یاد آ گیا جس میں ایک باکسر کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے اور دوسرے کے آزاد۔ جسٹس مندوخیل نے کل کی سماعت کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا سلمان راجہ نے بچوں کی گرفتاریوں اور ٹافیاں لے جانے کی بات کی تھی لیکن کوئی والد عدالت نہیں آیا اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت دیا گیا، یہ بیان عدالت اور قوم دونوں کیلئے حیران کن تھا۔ سلمان راجہ نے اس بیان پر معذرت کی۔ جسٹس مندوخیل نے کہا مقدمے کی اصل سماعت کے دوران بار بار پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کہاں ہے ، جس پر سلمان راجہ نے کہا کہ وہ دیر سے آئے مگر درست مؤقف کے ساتھ۔ جسٹس مندوخیل نے اختلاف کرتے ہوئے کہا آپ نہ صرف دیر سے آئے بلکہ درست طریقے سے بھی نہیں آئے ، آپ صرف سنی اتحاد کونسل کو نشستیں دینے کا مطالبہ لے کر آئے تھے ،عدالت نے الیکشن سے پہلے مکمل انصاف فراہم کیا، لیکن نظرثانی کی درخواستوں میں پیش کیے گئے۔
حقائق اس وقت عدالت کے سامنے نہیں رکھے گئے تھے ۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیئے کہ کم از کم عدالت کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کس دائرہ اختیار میں کام کر رہی ہے یہ صرف عدالت اور فریقین کا معاملہ نہیں بلکہ عوام کے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی کا مقدمہ ہے ، تاہم یہ نکات پہلے عدالت کے سامنے پیش نہیں کیے گئے ۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا موجودہ صورتحال پی ٹی آئی نے پیدا نہیں کی، بلکہ ان کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ جسٹس امین الدین نے کہا عدالت شنوائی کا حق دے رہی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وکیل کچھ بھی کہہ سکتا ہے ،دیوار تو آپ نے خود کھڑی کی، کیونکہ آپ سنی اتحاد کونسل کے ساتھ عدالت میں آئے ۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے وکیل سے کہا کہ آپ اگلے انتخابات کی تیاری کریں، جس پر سلمان راجہ نے کہا کہ اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو آئندہ انتخابات بھی اسی طرح ہوں گے ۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ آئین کی پابند ہے اور اگر کوئی فیصلہ غیر آئینی ہو تو عدالت اسے واپس لے سکتی ہے ،جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ ووٹ کو بنیادی حق نہ ماننے کے سوال کا جواب مانگا تھا لیکن اس کا جواب عدالت میں نہیں دیا گیا بلکہ فیک آئی ڈی سے سوشل میڈیا پر دے دیا گیا،سلمان اکرم راجہ نے کہا ان کے نزدیک اکثریتی فیصلہ غیر آئینی نہیں تھا،سماعت آج صبح ساڑھے نو بجے دوبارہ ہوگی اور سلمان اکرم راجہ اپنے دلائل جاری رکھیں گے ۔