اساتذہ کیلئے ٹیکس چھوٹ مسترد،نان فائلرز کو75ہزار تک کیش نکلوانے کی اجازت
اسلام آباد (مدثرعلی رانا)سید نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں فنانس بل کی تجاویز منظور کر لی گئی ہیں۔ نان فائلرز کو 75 ہزار روپے تک بینک کیش نکلوانے پر ایڈوانس ٹیکس نہیں لگے گا ، 75 ہزار روپے سے زائد بینک کیش نکلوانے پر ایڈوانس ٹیکس 1 فیصد لگے گا ۔
پچاس کروڑ سے کم تک ٹرن اوور پر سُپر ٹیکس میں اعشاریہ 5 فیصد ٹیکس کم کرنے ، بجٹ میں میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کے منافع پر ٹیکس ریٹ بڑھا کر 25 فیصد کی منظوری دے دی گئی ۔ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا کہنا تھا کہ سولر اور تنخواہ دار طبقے کو دیئے گئے ریلیف کے منافع پر ٹیکس بڑھائیں گے ، پرافٹ آن ڈیٹ انٹرسٹ پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 20 فیصد کرنے ، ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ پر 15 فیصد ٹیکس عائد کرنے ، آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کیلئے ٹیکس استثنیٰ رکھنے ، سپیشل اکنامک زونز اور سپیشل ٹیکنالوجی زونز کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے ، ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈ ایکٹ 2025 کی منظوری دی گئی ۔ پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ جزوی طور پر منظورکر لیا گیا، آج دوبارہ ڈسکس ہو گا ۔ انکم ٹیکس سیکنڈ شیڈول میں نان پرافٹ آرگنائزیشن کو 3 سال بعد رپورٹ دینا ہو گی ۔ ایف بی آر کو کاروبار کیلئے رجسٹرڈ شناختی کارڈ نمبر کی ٹرانزیکشنز چیک کرنے کا اختیار مل گیا، ریٹرن سے زیادہ کاروباری ٹرانزیکشنز پر بینک کا ایف بی آر کو ڈیٹا دینے کی تجویز منظور کر لی گئی ، مرکزی بینک اور کمرشل بینکوں کا سنٹرل ڈیٹا قائم ہو گا جہاں سے ڈیٹا دیا جا سکے گا، بزنس ٹرانزیکشنز اور ریٹرن میں متضاد ہو کر لِمٹ کراس کرنے پر ایف بی آر پوچھ گچھ کرے گا ، کسی ایک کاروبار کیلئے مختلف بینک اکاؤنٹس استعمال ہوئے تو سب کا ڈیٹا لیا جا سکے گا۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ کاروبار کی ٹرانزیکشنز لِمٹ کراس کرنے پر فیملی ٹری تک بھی جا سکتے ہیں۔ کمیٹی سے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز منظور ہو گئی ۔ چھ ماہ سے قبل ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے سرمایہ کاری نکالی تو انکم ٹیکس عائد ہو گا اور سرمایہ کاری پر ٹیکس چھوٹ لینے کیلئے 6 ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے ۔
مرکزی بینک کے حکام نے بتایا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں پیسے رکھنے اور نکالنے پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہو گا، ایف بی آر نے سپیشل کنورٹ ایبل روپیہ اکاؤنٹ میں سرمایہ کاری کیلئے 12 ماہ تجویز کیے تھے ۔ اجلاس میں ای کامرس کیلئے کورئیر سروسز کے ایجنٹ کو ودہولڈنگ ایجنٹ بنانے اور ماہانہ رپورٹ کرنے کی تجویز منظور ہو گئی ۔ سیلز ٹیکس سے استثنیٰ مینوفیکچرنگ یونٹس پر ایف بی آر کو مانیٹرنگ کرنے کا اختیار بھی مل گیا ۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ آن لائن کاروبار کرنے والوں کو ایف بی آر کی رجسٹریشن کرانا لازمی ہو گا، رجسٹرڈ کاروبار کو ماہانہ سٹیٹمنٹ اور غیررجسٹرڈ کو 50 ہزار روپے تک کی پینلٹی عائد کی جائے گی ، ماہانہ سٹیٹمنٹ نہ دی تو 50 ہزار جرمانہ عائد ہو گا، 50 لاکھ روپے تک کا آن لائن کاروبار رجسٹرڈ کرانا ہو گا ۔ ایف بی آر حکام کے مطابق ٹیکس آڈیٹرز کی تعیناتی اور ٹیکس آڈیٹرز پر معلومات لیک نہ کرنے کی پابندی ہو گی۔ سرکاری اداروں کے پاس ریونیو کو فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز میں جمع کرانے کی منظوری دی گئی ۔ایف بی آر دستاویز میں انکشاف ہوا کہ ایک سال کے دوران پاکستانیوں نے 317 ارب روپے کی بیرون ملک آن لائن خریداری کی ۔ فیس بک، گوگل، علی بابا، نیٹ فلیکس سمیت بھاری آن لائن ادائیگیاں کی گئیں، حکومت نے نئے بجٹ میں غیر ملکی وینڈرز پر 5 فیصد ٹیکس لگا دیا، دستاویز کے مطابق آن لائن ٹرانزیکشنز کی تعداد 4 کروڑ 26 لاکھ سے زیادہ ہے ، فیس بک پر خریداری کی مد میں 12.31ارب کی ادائیگی کی گئی، ایپل، آئی ٹیونز کو 5.14 ارب، گوگل کو 5.94 ارب ، نیٹ فلیکس 2.79 ارب، علی بابا 2 ارب ، ٹیمو پر 1.82 ارب ادائیگی کی گئی ، شاپی فائی پر 1 ارب روپے سے زیادہ کی مالی ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوا ، دیگر غیر ملکی آن لائن بزنس پلیٹ فارمز پر 281 ارب سے زیادہ شاپنگ کی گئی ۔
کمیٹی اجلاس میں فنانس بل میں سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم منظور کر لی گئیں، کمیٹی نے ترامیم کو نیب قوانین کے مترادف قرار دیا ، چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے پاس ملزمان کو رکھنے کیلئے اپنی حوالات موجود ہے ، دیگر محکموں کی حوالات بھی استعمال کر سکتے ہیں، ہمارے پاس اب بھی ایک دو ملزمان حوالات میں ہیں۔ اجلاس کے دوران ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کیلئے سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کی تجویز من و عن تسلیم کر لی گئی، سیلز ٹیکس فراڈ کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی، قومی اسمبلی فنانس بل میں منظوری دے دی گئی ، فنانس بل میں شامل کیا جائے گا کہ سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث فرد اگر انکوائری میں شامل ہوگیا تو گرفتار نہیں ہوگا، بیرون ملک فرار کی کوشش پر گرفتار ہو گا، ٹیکس کی رقم میں فورجری اور گڑبڑ شامل ہوگی، ٹمپرنگ کرنا ، ٹیکس انوائس میں فراڈ ، ٹیکس کے شواہد مٹانا ، ٹیکس گوشوارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات دینا بھی ٹیکس فراڈ تصور ہوگا، سیلز ٹیکس میں فراڈ کے شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی گئی تو گرفتاری ہوگی، سیلز ٹیکس فراڈ 5 کروڑ یا اس سے زائد ہوا تو گرفتاری ہوگی، گرفتاری کیلئے ممبر آپریشنز، ممبر لیگل پر مشتمل کمیٹی کی اجازت چاہئے ہوگی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔ راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف نے اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز مسترد کر دی، ٹیچرز، ریسرچرز پر یکم جولائی 2025 سے 25 فیصد ٹیکس ریبیٹ نہیں ملے گا، آئی ایم ایف سے دو بار رجوع کیا گیا تھا جواب آگیا ہے اور وہ نہیں مانے ، انہں نے بتایا حکومت ٹیچرز، ریسرچرز کو سبسڈی نہیں دے سکتی۔