کتابی سلسلہ سائبان

تحریر : نادیہ عنبر لودھی


شاعر و نقاد حسین مجروح ادب لطیف کی ادارت کا فریضہ نبھانے کے بعد اب سائبان تحریک کے تحت ادبی جریدہ سائبان کی اشاعت کر رہے ہیں جس کا دوسرا شمارہ حال ہی میں ریلیز ہوا ہے۔ دور ِ حاضر میں ادبی جریدہ چھاپنا پھر اسے لوگوں تک پہنچانا بے حد مشکل کام ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں سائبان تحریک اسی سلسلے کی ایک کاوش ہے۔ صحت مند معاشرے کتاب دوست ہوتے ہیں، ادب اور ادیب معاشرے کا روشن چہرہ بناتے ہیں۔

 جس معاشرے میں کتاب کے نام پر صرف نصابی کتب پڑ ھنے کا رواج ہو جائے اس معاشرے کی اخلاقی قدریں کمزور پڑجاتی ہیں۔ یہی حال ہمارے پاکستانی معاشرے کا ہے۔ اخلاقی قدریں زوال پزیرہیں کیونکہ معاشرہ ادب سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ کسی لکھاری کے لیے کتاب چھپوانا پھر اس کتاب کو لوگوں تک پہنچانا مشکل ترین کام ہے۔ جیب سے کتاب چھپوائی جاتی ہے پھر تحفتاً بانٹی جاتی ہے۔اس جمود کو توڑنے کا عزم سائبان تحریک کے پلیٹ فارم سے محترم حسین مجروح نے کیا ہے۔ان کی تحریک کا ایک ہی نعرہ ہے ‘‘کتاب پڑھیں خرید کر پڑ ھیں۔

 کتابی سلسہ ’’سائبان‘‘ کا دوسرا شمارہ 368 صفحات پر مشتمل ہے۔ شمارے کے مندرجات سے پہلے اداریے ( بعنوان : من و تو : آزادی اور تخلیقی دانش ) کی چند سطور پیش خدمت ہیں۔ حسین مجروح لکھتے ہیں! 

’’قوموں کی زندگی میں پون صدی کا عرصہ زیادہ ہوتا ہے نہ فیصلہ کن، لیکن تاریخ اور وقت کا جو پیمانہ قوموں کیلئے تقرر ہے، ملکوں کیلئے نہیں کہ علم سیاسیات کی رو سے ملک کا تصور تو سترھویں / اٹھارھویں صدی کی دین ہے۔ اس سے پہلے تو سلطنتیں ہوتی تھیں یا بادشاہتیں، البتہ قومیں، ان کی تاریخ اور ان کا کلچر ، قرن ہا قرن پر پھیلا ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں تو ماوراء تاریخ بھی۔ یوں سات سے زائد عشروں پر محیط ’’ مملکت خدادا د‘‘ کا وجودی ، ثقافتی اور سیاسی سفر ، اس اعزاز و التفات کا یقیناً مستحق ہے کہ اسے روایتی اور رسمیاتی تذکار تک محدود کیے رکھنے کی بجائے اور دانش کی چھلنی سے گذارا جائے اور آئندہ کا زائچہ اس نصابیہ پر استقرار ہو۔ پوچھا جا سکتا ہے کہ اس لپاڈگی میں ہماری تخلیقی دانش نے کیا کیا ؟ بنگالی تخلیق کاروں کا ذکر تو کیا ہولیکن ادھر کے فیض احمد فیضیوں ، شیخ ایازوں ، گل خان نصیروں ، حبیب جالبوں ،خالد علیگوں ، اجمل خٹکوں ، احمد فرازوں اور بہت سے دوسرے آشفتہ سروں نے نگار وطن کے تلووں سے کانٹے چننے اور اس کے لب و رخسار پر شگوفوں کی مہکار کھلانے کا مقدس فریضہ ، بہتانوں کی بوچھاڑ اور سلاسل کی جھنکار کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے، کماحقہ ادا کیا۔آج بھی سخن کی حرمت پر یقین رکھنے والے سُچل قلمکار صداقت ِاظہار کی تیغ اپنے لہو میں نیام کیے ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ اس قافلہ حریت میں شاعر ہی نہیں، ہر صنف کے جینوئن فنکار حسب توفیق حصہ دار رہے ہیں۔ نہیں رہے تو وہ سرکاری بھونپو جن کیلئے حسین کا فیضان اور یزید کا دستر خوان، دونوں مباح ہیں اور جن سے بیک وقت استفادہ، ان کے ایمان کا تقاضا۔ جشن الماسی کی جاریہ ہما ہمی میں، استفسار کا جواب تو زمینی خداؤں ہی کے ناخن پر قرض ہے‘‘۔

 سائبان تحریک کے تحت دو سو سے زائد ارکان بنائے جا چکے ہیں۔ چار مرحوم ادیبوں کے معیاری مسودات (جن کی اشاعت کا کوئی امکان نہیں تھا) ان کے پس ماندگان سے بغرض اشاعت حاصل کیے گئے ہیں جن میں سے دو کی کمپوزنگ بھی شروع ہوچکی ہے۔ چار موقر ادبی جرائد کے لیے چالیس چالیس نئے سالانہ خریداروں کا اہتمام کیا گیا ہے اور رقم خریداری چیک مدیران کرام کو پیش کر دیے ہیں۔ تین بیمار مفلوک الحال ادیبوں کے علاج معالجے اور کفالت کی ذمہ داری اٹھائی گئی ہے۔ نئے لکھنے والوں کیلئے تخلیقی رہنمائی کی غرض سے دو ورکشاپیں منعقد کی ہیں۔ ادیبوں کو رائلٹی دلوانے اور قارئین کو سستی کتابیں فراہم کرنے کے کچھ منصوبوں پر کام جاری ہے۔ حسین مجروح کی اس کاوش کو جاری و ساری رہنا چاہیے اس کے لیے سائبان تحریک کا رکن بنیں اور ادب کی ترویج میں اپنا حصہ ڈالیں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

ٹی 20 ورلڈ کپ میں صرف 20 یوم باقی:آئرلینڈ میں بھی شاہینوں کو جھٹکا

آئی سی سی مینز ٹی20 ورلڈکپ 2024ء شروع ہونے میں تین ہفتوں سے بھی کم وقت یعنی صرف 20یوم رہ گئے ہیں لیکن ابھی تک سابق عالمی چیمپئن پاکستان کرکٹ ٹیم اپنی الیون سائیڈ کیلئے کمبی نیشن ہی فائنل نہیں کرسکی ہے۔

اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ ملائیشیا: پاکستان کی قابلِ فخر کارکردگی

اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ جاپان کی فتح پر اختتام پذیر،فائنل میں پاکستان اور جاپان مد مقابل آئے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ایک سنسنی خیز مقابلہ ہوا اور دونوں ہی ٹیموں کی طرف سے اچھا کھیل دیکھنے کو ملا۔

چوہا، کیکڑا اور بھنورا

میں ایک کسان کے ہاں نوکر تھا، جب نوکری کو ایک سال ہو گیا تو کسان نے مجھے ایک اشرفی دی۔ میں اشرفی لے کر کنویں کے پاس گیا اور اسے کنویں میں پھینکتے ہوئے کہا: ’’ میں نے اپنے آقا کی خوب خدمت کی ہے اگر میں سچا ہوں تو یہ اشرفی پانی کے اوپر تیرے گی، جھوٹا ہوں تو یہ پانی میں ڈوب جائے گی‘‘۔ اشرفی پانی میں ڈوب گئی۔

بابل کے معلق باغات

بابل کے معلق باغات کا شمار دنیا کے عجائبات میں ہوتا ہے۔ ان کا اصل مقام تلاش کرنا باقی ہے۔ انہیں ملکہ شاہ بانو کیلئے بخت نصر نے عہد بابل عراق میں بنوائے۔

پہیلیاں

(1) بکھرے بال کمر میں پیٹی ہو گی کسی کونے میں لیٹی

ذرامسکرائیے

ایک ڈاکٹر نے دیہاتی کی میڈیکل رپورٹ دیکھ کر اسے بتایا’’ تمہارا ایک گردہ فیل ہو گیا ہے‘‘ دیہاتی بہت رویا، کچھ سکون آنے پر ڈاکٹر سے پوچھا ’’ کتنے نمبروں سے‘‘؟۔ ٭٭٭