پودے اور ہریالی خواتین کی عمر بڑھائیں

تحریر : تحریم نیازی


قدرتی ماحول میں رہنا انسانی صحت کیلئے کتنا اچھا ہے اسی حوالے سے ایک تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ جن علاقوں میں زیادہ پودے اور ہریالی ہوتی ہے وہاں خواتین کی عمریں لمبی ہوتی ہیں۔ تازہ تر ین جائزہ انسانی صحت پر ماحول کے اثرات کو سمجھنے کے حوالے سے تھا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ کم ہریالی والے علاقوں میں رہنے والی خواتین کے مقابلے میں قدرتی ماحول سے قریب رہنے والی خواتین میں نمایاں طور پر شرح اموات کم تھی۔ اس تحقیق سے پتہ چلا کہ کم پودوں اور درختوں والے علاقے میں رہنے والی خواتین کے مقابلے میں ماحول دوست علاقوں میں رہنے والی خواتین میں مجموعی طور پر 12 فیصد کم شرح اموات تھی۔

محققین نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ شرح اموات کی کمی کے نتائج کے ساتھ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پودے اور ہریالی ہماری صحت کیلئے کئی طریقوں سے بہت اہم ہو سکتے ہیں۔ ہم ہریالی کی نمائش میں اضافے اور کم شرح اموات کے درمیان مضبوط تعلق کا مشاہدہ کرنے پر حیران تھے۔ اس کے ساتھ ہی محققین نے اپنے تجزیہ میں یہ بھی کھنگالنے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح پودے، جھاڑیاں اور سبزہ کے ساتھ ایک ماحول موت کی شرح کو کم کرسکتا ہے۔ ہمارے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ پودے اور درخت ہماری کمیونٹیز کو صحت اور ساتھ ساتھ خوبصورتی کے فوائد فراہم کرتے ہیں۔مطالعاتی جائزہ ماحولیاتی ہیلتھ سائنس کے قومی ادارے (این آئی ای ایچ ایس) کی طرف سے فنڈ کیا گیا تھا۔جس میں نرسوں کی صحت کے ایک طویل المعیاد مطالعہ میں شامل خواتین کے گھروں کے ارد گرد پھیلی ہریالی کی سطح کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔اپنے مطالعے کیلئے محققین نے سیٹلائٹ کے ذریعے گھروں کے مقامات سے 250 سے 1,250 میٹر کے اندر اندر سبزہ اور ہریالی کی سطح کا تعین کیا تھا۔محققین نے پودوں کی سطح میں تبدیلیوں اور شرکاء کی اموات سے باخبر رہنے کیلئے کئی سال تک  ان کی نگرانی کی تھی جبکہ مطالعے کی مدت کے دوران 8,604 اموات واقع ہوئیں۔ جن کے گھروں کے ارد گرد پودوں ،درختوں اور سبزہ کی سطح میں اضافہ ہوا تھا وہاں سائنسدانوں نے مسلسل کم شرح اموات کو دیکھا تھا۔ یہ رجحان موت کی الگ الگ وجوہات کیلئے بھی دیکھا گیا تھا او جب محققین نے کم ہرے بھرے ماحول میں رہنے والی خواتین کا مقابلہ سبزہ اور ہریالی سے ہرے بھرے علاقوں میں رہنے والی خواتین کے ساتھ کیا تو انھیں پتا چلا کہ وہاں گردوں کی بیماری کیلئے 41 فیصد کم  شرح اموات تھی ،اسی طرح سانس کی بیماری کیلئے 34 فیصد کم شرح اموات تھی۔ علاوہ ازیں ماحول دوست علاقوں میں کینسر کیلئے 13 فیصد کم شرح اموات پائی گئی۔

محققین نے موت کے خطرے میں اضافہ کرنے والے دیگر عوامل مثلا ًشرکاء کی سماجی واقتصادی حیثیت ،عمر جنس ،قومیت اور نسل اور تمباکو نوشی سمیت خواتین کی طرز زندگی کو بھی دیکھا ہے۔ اور ان عوامل کو شامل کرنے کے بعد محققین اور بھی زیادہ پر اعتماد تھے کہ ان عوامل کے مقابلے میں پودے اور سبزہ موت کی شرح میں کمی کیلئے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

پاکستان کا مشن ورلڈ کپ!

آئی سی سی مینز ٹی 20ورلڈکپ شروع ہونے میں صرف 13روز باقی رہ گئے ہیں اور اس دوران پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف چار میچز پر مشتمل انٹرنیشنل ٹی 20 سیریز بھی کھیلنی ہے۔ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں مشن ورلڈکپ سے قبل گرین شرٹس کو 3 انٹرنیشنل سیریز کھیلنے کا موقع ملا، ہوم گرائونڈ پر نیوزی لینڈ کیخلاف پانچ میچوں پر مشتمل ٹی 20 سیریز کھیلی۔

بہادر گلفام اور مون پری

گلفام کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔وہ بہت ہی رحمدل اور بہادر لڑکا تھا اور ہمہ وقت دوسروں کی مدد کرنے کیلئے تیار رہتا تھا۔

چھپائی کی ایجاد

چھپائی کی ایجاد سے پہلے کتابیں ایک بہت ہی بیش قیمت اور کم نظر آنے والی شے تھیں۔تب کتاب کو ہاتھوں سے لکھا جاتا تھا اور ایک کتاب کو مکمل کرنے میں مہینوں لگ جاتے تھے،لیکن آج چھپائی کی مدد سے ہم صرف چند گھنٹوں میں ہزاروں کتابیں چھاپ سکتے ہیں۔

ذرامسکرائیے

پولیس’’ تمہیں کل صبح پانچ بجے پھانسی دی جائے گی‘‘ سردار: ’’ہا… ہا… ہا… ہا…‘‘ پولیس: ’’ ہنس کیوں رہے ہو‘‘؟سردار : ’’ میں تو اٹھتا ہی صبح نو بجے ہوں‘‘۔٭٭٭

حرف حرف موتی

٭… دوست کو عزت دو، محبت دو، احترام دو لیکن راز نہ دو۔ ٭… عقل مند اپنے دوستوں میں خوبی تلاش کرتا ہے۔ ٭… ہمیں خود کو درخت کے پتوں کی طرح سمجھنا چاہیے، یہ درخت نوع انسانی ہیں۔ ہم دوسرے انسانوں کے بغیر نہیں جی سکتے۔

پہیلیاں

(1)آپ مجھے جانتے نہیں ہیں مگر مجھے تلاش کرتے ہیں، میرے بارے میں دوستوں سے سوال کرتے ہیں، جب مجھے جان لیتے ہیں تو مجھے تلاش کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی، میری اہمیت تب تک ہے، جب تک آپ مجھے تلاش نہ کر لیں، سوچئے میں کون ہوں؟