پاکستان،نیوزی لینڈ ٹی 20 سیریز:ناتجربہ کار کیویز نے شاہینوں کا پول کھول دیا

تحریر : زاہداعوان


امریکہ اور ویسٹ انڈیز کی مشترکہ میزبانی میں منعقد ہونے والے آئی سی سی’’ٹی 20 ورلڈ کپ 2024ء‘‘ کے آغاز میں صرف 34دن باقی رہ گئے ہیں لیکن پاکستان اس عالمی ایونٹ کیلئے اپنی قومی کرکٹ ٹیم کے حتمی سکواڈ کا انتخاب ہی نہیں کرسکا ہے اور تاحال تجربات کاسلسلہ جاری ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کے خلاف جو دستیاب بہترین سکواڈ آزمایا ہے، اس کی کارکردگی وہ نظر نہیں آرہی جو ورلڈکپ جیتنے کیلئے ہونی چاہئے۔ کیویز کی ایک کمزور ٹیم نے جس طرح شاہینوں کو دبوچا اور اوپرنیچے شکست سے دوچار کیا، وہ لمحہ فکریہ اور گرین شرٹس کی عالمی کپ کیلئے تیاریوں پر سوالیہ نشان ہے۔ 

پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہئے تھاکہ اب ٹی 20 ورلڈکپ کیلئے روانگی سے صرف ایک ماہ پہلے جو تجربات کیے جارہے ہیں اور کھلاڑیوں کو روٹیشن پالیسی کے نام پر جوبار بار تبدیل کیا جا رہا ہے یہ کام کم ازکم چھ ماہ پہلے ہونا چاہئے تھا۔  پھر حتمی سکواڈ منتخب کرکے اسے اعتماد دیا جاتا، لیکن ہم ابھی تک اپنا کمبی نیشن ہی فائنل نہیں کر سکے اور سکواڈ میں شامل کھلاڑیوں کوابھی تک یہ کنفرم ہی نہیں کہ وہ حتمی ٹیم میں شامل ہوں گے یا نہیں اور اگر ان کی سلیکشن ہوتی بھی ہے تو انہوں نے کس نمبر پر کھیلناہے۔ 

ٹی20 ورلڈکپ کی تیاریوں کیلئے نیوزی لینڈ کی قومی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کادورہ کیا اور گرین شرٹس کے خلاف پانچ ٹی 20انٹرنیشنل میچوں کی سیریزکھیلی جس کااختتام گزشتہ روز قذافی سٹیڈیم لاہور میں ہوا۔ اس سیریز میں مہمان کیویز نے پہلے تین میچز پنڈی کرکٹ سٹیڈیم راولپنڈی میں کھیلے جبکہ آخری دو مقابلے قذافی سٹیڈیم لاہور میں ہوئے۔ سیریز کا پہلا میچ پنڈی میں بارش کی نذر ہوگیاجبکہ دوسرے میچ میں شاہینوں نے نیوزی لینڈ کی نسبتاًناتجربہ کار ٹیم صرف 90کے مجموعی سکور پر آئوٹ کرکے مطلوبہ ہدف صرف 12.1اوورز میں 3وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا اور اس طرح نوجوان کیویز کو 7وکٹوں سے شکست دے کر ورلڈکپ کیلئے بھرپور تیاری کے بڑے بڑے دعوے شروع کردئیے۔اگلے ہی میچ میں نیوزی لینڈ کی ’’بی ٹیم‘‘ کہلانے والے نوجوان کھلاڑیوں نے پاکستان کی ان تیاریوں کاپول کھول دیا اور شاہینوں سے اپنی شکست کا بدلہ اتنے ہی مارجن یعنی 7وکٹوں سے ہی شکست دے کر لے لیا۔ اس شکست سے شاہینوں کی تیاری اورکارکردگی پر مختلف سوالات اٹھنے لگے کیونکہ ابھی تک ہماری ٹیم مینجمنٹ کے تجربات ہی ختم نہیں ہوئے۔ تیسرے میچ کے بعد دونوں ٹیمیں لاہور پہنچ گئیں ، لیکن وہاں بھی مہمان ٹیم نے شاہینوں کو شکست دے کر پاکستانی شائقین کو مزید مایوس کردیا۔ نیوزی لینڈ سیریز سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کے سکواڈ کا پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول (ایبٹ آباد) میں ایک خصوصی کیمپ لگایا گیا تھا جس کا مقصد ورلڈکپ سے قبل شاہینوں کی فٹنس کو بہتر بنانا تھا لیکن راولپنڈی میں پاکستان کے دونوں وکٹ کیپرز محمدرضوان اور اعظم خان کوانجری کا شکار ہوکرسیریز سے باہر ہونا پڑا اور پی سی بی کو ان کی جگہ اگلے میچوں میں ریزرو حسیب اللہ کو بطور وکٹ کیپر کھلانا پڑا۔ 

اس سیریز کے دوران قومی ٹیم کی فٹنس کے حوالے سے بھی کمزوریاں سامنے آئیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ کاکول والا فٹنس کیمپ ورلڈ کپ سے کم ازکم 6ماہ پہلے ہونا چاہئے تھا اوراس کا دورانیہ بھی کم ازکم ایک ماہ ہوتا تو پھر کھلاڑیوں کی فٹنس بہتر ہوسکتی تھی۔ ذرائع کا کہناہے کہ کاکول کیمپ میں فزیکل انسٹرکٹرز نے ورلڈکپ میں کم وقت رہ جانے اورقومی کرکٹرز کی انجریز کے خوف سے ہلکی ٹریننگ کرائی لیکن اگر یہی کیمپ چھ ماہ پہلے ہوتا تو ٹریننگ کا معیار یقینا زیادہ سخت ہوتا اور اس کا فائدہ بھی زیادہ ہوتا۔ 

آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ جون سے امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں شروع ہو رہا ہے۔  یہ انٹرنیشنل کرکٹ ٹورنامنٹ ہے جو 2007ء سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے زیر اہتمام عام طور ہر دو سال بعد منعقد ہوتا ہے۔ 2022 ء تک ٹی 20 ورلڈکپ کے آٹھ ایڈیشن کھیلے جا چکے ہیں اور کل 21 ٹیمیں اس میں حصہ لے چکی ہیں۔ ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ نے ایک سے زیادہ بار ٹورنامنٹ جیتا ہے، دونوں نے دو دو ٹائٹل جیتے ہیں۔ افتتاحی 2007 ء  ٹی 20ورلڈکپ جنوبی افریقہ میں منعقد کیا گیا تھا اور بھارت نے جیتا تھا، جس نے فائنل میں پاکستان کو شکست دی تھی۔  2009 ء کا ٹورنامنٹ انگلینڈ میں ہوا اور پاکستان نے جیتا، جس نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی۔ تیسرا ٹورنامنٹ 2010 ء میں ہوا جس کی میزبانی ویسٹ انڈیزنے کی۔ انگلینڈ نے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دے کر  پہلا انٹرنیشنل ٹورنامنٹ جیتا۔ چوتھا ٹورنامنٹ 2012 ء میں پہلی بار ایشیا میں منعقد ہوا، جس کے تمام میچ سری لنکا میں کھیلے گئے۔ ویسٹ انڈیز نے فائنل میں سری لنکا کو شکست دے کر ٹورنامنٹ جیتا۔ پانچواں ٹورنامنٹ 2014 ء میںبنگلہ دیش کی میزبانی میں ہوا اور سری لنکا نے بھارت کو شکست دے کر جیتا، سری لنکا تین فائنل کھیلنے والی پہلی ٹیم تھی۔ چھٹا ٹورنامنٹ2016 ء میں بھارت کی میزبانی میں تھا اور ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کو شکست دے کر جیتا تھا۔ ساتواں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، جس کی میزبانی متحدہ عرب امارات نے کی تھی اور آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو شکست دے کر جیتا تھا۔انگلینڈ نے 2022ء کے فائنل میں پاکستان کو شکست دے کر اپنا دوسرا ٹائٹل جیتا تھا۔یوں انگلینڈ مردوں کی پہلی ٹیم بن گئی جس نے ایک ساتھ  ون ڈے انٹرنیشنل اور ٹی 20 ورلڈکپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ 2012 ء کے ایڈیشن کو 16 ٹیم فارمیٹ میں بڑھایا جانا تھا تاہم اسے 12 کر دیا گیا۔ بنگلہ دیش میں منعقد ہونے والا 2014 ء کا ٹورنامنٹ پہلا تھا جس میں 16 ٹیمیں شامل تھیں جن میں تمام دس مکمل ممبران اور چھ ایسوسی ایٹ ممبران شامل تھے جنہوں نے 2013 ء کے آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کوالیفائر کے ذریعے کوالیفائی کیا، تاہم 8 اکتوبر 2012 ء کو آئی سی سی مردوں کی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ٹیم رینکنگ میں ٹاپ آٹھ مکمل رکن ٹیموں کو سپر 10 مرحلے میں جگہ دی گئی، بقیہ آٹھ ٹیموں نے گروپ مرحلے میں حصہ لیا، جس میں سے دو ٹیمیں سپر 10 مرحلے میں پہنچیں،اس ٹورنامنٹ میں تین نئی ٹیموں نیپال، ہانگ کانگ اور یو اے ای نے اپنا ڈیبیو کیا۔

 جون 2021ء میں آئی سی سی نے اعلان کیا کہ 2024ء، 2026ء،2028 ء اور 2030 ء میں ہونے والے ٹی 20ورلڈ کپ ٹورنامنٹس میں 20 ٹیموں کو شامل کیا جائے گا۔ٹیموں کو4 گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا (فی گروپ میں 5)۔ ہر گروپ سے دو سرفہرست ٹیمیں سپر ایٹ میں جائیں گی، جنہیں چار کے دو گروپس میں تقسیم کیا جائے گا، ہر گروپ سے ٹاپ دو ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچیں گی۔

اس بار پہلا موقع ہے کہ امریکہ ورلڈ کپ کی میزبانی کررہا ہے،امریکہ میں متعدد سٹیڈیم یا تو نئے بنائے گئے ہیں یا کرکٹ کیلئے دوبارہ تیار کیے گئے ہیں۔2026 ء کے ٹورنامنٹ کی میزبانی بھارت اور سری لنکا کریں گے، 2028 ء کا ایڈیشن آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں جبکہ 2030 ء کا ٹورنامنٹ انگلینڈ، ویلز، سکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ میں ہو گا۔

آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ میں جو ٹرافی فائنل کے فاتحین کو پیش کی جاتی ہے، اسے لندن کے لنکس نے ڈیزائن اور تیار کیا تھا، یہ چاندی اور روڈیم سے بنی ہوئی ہے۔ اس کا وزن تقریباً 7.5 کلوگرام(17 پونڈ)، اونچائی 51 سینٹی میٹر (20 انچ)،چوڑائی اوپر سے 19 سینٹی میٹر (7.5 انچ)اور بنیاد پر 14 سینٹی میٹر (5.5 انچ)ہے۔ آج کل ٹرافی پاکستان کے دورے پر ہے جو پہلے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچی جہاں شکرپڑیاں کے مقام پر پاکستان مونومنٹ پر عوام کیلئے رکھا گیا اور شائقین کرکٹ نے ٹرافی کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔ جس کے بعد ورلڈکپ ٹرافی ایبٹ آباد اور پھر لاہور پہنچی جہاں اسے پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین کھیلے گئے آخری ٹی ٹوئنٹی میچ کے دوران قذافی سٹیڈیم میں رکھا گیا۔

 نیوزی لینڈ کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی سیریز اختتام پذیر ہوچکی ہے جس میں قومی ٹیم کی تیاری سے زیادہ کمزوریاں سامنے آئی ہیں۔ اب وقت کی کمی کے باعث مزید تجربات کے متحمل نہیں ہوسکتے لہٰذا پی سی بی کو چاہئے کہ کیویز کی نسبتاً کمزور ٹیم کے مقابلے میں سامنے آنے والی خامیوں اور غلطیوں سے سبق سیکھا جائے اور ورلڈکپ سے قبل انہیں دور کیاجائے ۔

دوسری طرف قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی کارکردگی بھی مایوس کن ہے۔ویسٹ انڈیز کی قومی خواتین کرکٹ ٹیم بھی آج کل پاکستان کے دورے پر ہے جس نے پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کو ون ڈے انٹرنیشنل سیریز میں کلین سویپ کیا۔ پاکستان ویمن ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈمحسن نقوی نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ویمن کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کو تحلیل کر کے7 رکنی نئی سلیکشن کمیٹی تشکیل دی ہے۔ نئی کمیٹی میں سابق کرکٹر عبدالرزاق، اسد شفیق اور سابق ویمن کرکٹرز اسماویہ اقبال اور مرینہ اقبال کو شامل کیا گیا ہے۔عبوری ہیڈ کوچ ویمن کرکٹ محتشم رشید، ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان ندا ڈار اور سابق کرکٹر بتول فاطمہ بھی سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہوں گی۔اب دونوں ٹیموں کے درمیان کراچی میں ٹی ٹوئنٹی سیریز شروع ہوچکی ہے ، دیکھنا یہ ہے اس سیریز میں گرین شرٹس اپنی عبرتناک شکست کا بدلہ لینے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

ٹی 20 ورلڈ کپ میں صرف 20 یوم باقی:آئرلینڈ میں بھی شاہینوں کو جھٹکا

آئی سی سی مینز ٹی20 ورلڈکپ 2024ء شروع ہونے میں تین ہفتوں سے بھی کم وقت یعنی صرف 20یوم رہ گئے ہیں لیکن ابھی تک سابق عالمی چیمپئن پاکستان کرکٹ ٹیم اپنی الیون سائیڈ کیلئے کمبی نیشن ہی فائنل نہیں کرسکی ہے۔

اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ ملائیشیا: پاکستان کی قابلِ فخر کارکردگی

اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ جاپان کی فتح پر اختتام پذیر،فائنل میں پاکستان اور جاپان مد مقابل آئے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ایک سنسنی خیز مقابلہ ہوا اور دونوں ہی ٹیموں کی طرف سے اچھا کھیل دیکھنے کو ملا۔

چوہا، کیکڑا اور بھنورا

میں ایک کسان کے ہاں نوکر تھا، جب نوکری کو ایک سال ہو گیا تو کسان نے مجھے ایک اشرفی دی۔ میں اشرفی لے کر کنویں کے پاس گیا اور اسے کنویں میں پھینکتے ہوئے کہا: ’’ میں نے اپنے آقا کی خوب خدمت کی ہے اگر میں سچا ہوں تو یہ اشرفی پانی کے اوپر تیرے گی، جھوٹا ہوں تو یہ پانی میں ڈوب جائے گی‘‘۔ اشرفی پانی میں ڈوب گئی۔

بابل کے معلق باغات

بابل کے معلق باغات کا شمار دنیا کے عجائبات میں ہوتا ہے۔ ان کا اصل مقام تلاش کرنا باقی ہے۔ انہیں ملکہ شاہ بانو کیلئے بخت نصر نے عہد بابل عراق میں بنوائے۔

پہیلیاں

(1) بکھرے بال کمر میں پیٹی ہو گی کسی کونے میں لیٹی

ذرامسکرائیے

ایک ڈاکٹر نے دیہاتی کی میڈیکل رپورٹ دیکھ کر اسے بتایا’’ تمہارا ایک گردہ فیل ہو گیا ہے‘‘ دیہاتی بہت رویا، کچھ سکون آنے پر ڈاکٹر سے پوچھا ’’ کتنے نمبروں سے‘‘؟۔ ٭٭٭