جڑ والی سبزیاں غذائیت کا خزانہ
پاکستان پر اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کی یوں فراوانی ہے کہ یہاں ہر موسم اور ہر قسم کی آب و ہوا ملک کے کسی نہ کسی حصے میں پا ئی جاتی ہے۔ جس کے سبب یہاں ہر اناج، ہر سبزی اور ہر پھل وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ پھل، سبزیاں اور اناج قدرت کا عطیہ ہیں، ان میں نا صرف ایک مکمل غذا شامل ہوتی ہے بلکہ بیشتر بیماریوں کا علاج بھی پنہاں ہے۔
اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں ایسے بے شمار پھل اور سبزیاں نظر آئیں گی جنہیں خاطر میں نہ لاتے ہوئے ہم نظر انداز کرتے چلے آ رہے ہوتے ہیں۔ یہی پھل اور سبزیاں اپنے اندر نا صرف غذائیت کا بھرپور خزانہ ہیں بلکہ ہماری بیشتر بیماریوں کا علاج بھی ان میں بدرجہ اتم موجود ہوتا ہے۔ قدرت کی اس نعمت کا مثبت پہلو یہ ہے کہ وطن عزیز میں یہ نعمت ہر امیر و غریب کی دسترس میں ہوتی ہے۔ یوں تو ہمارے ہاں سبزیوں کی اقسام اس قدر وسیع ہیں کہ پوری طرح ان کا شمار ممکن ہی نہیں۔ انہی اقسام میں ایک ''جڑ والی سبزیوں‘‘ کی ہے، یعنی ایسی سبزیاں جو زمین کے اندر پرورش پاتی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق یہ سبزیاں اپنے اندر غذائیت کا خزانہ سموئے ہوتی ہیں۔ یہ بنیادی طور پر اینٹی آکسیڈنٹ اور معدنیات سے مالا مال ہوتی ہیں۔ ان میں سے چند یعنی شلجم، مولی، گاجر، چقندر، شکرقندی، پیاز، لہسن، اروی ہمارے استعمال میں ہیں۔ اس سے پہلے کہ میں آپ کو ان کے فوائد سے آگاہ کروں میں سبزیوں کی دلچسپ تاریخ بتانا چاہوں گی۔
سبزیوں کی تاریخ : مورخ توسانی سمات اپنی کتاب ''کھانوں کی تاریخ‘‘ میں لکھتی ہیں کہ لگ بھگ دس ہزار سال قبل خانہ بدوشوں نے اپنی بھوک مٹانے کیلئے جب ارد گرد زمین کو کھودا تو زیر زمین انہیں درختوں اور پودوں کی جڑیں نظر آئیں، جنہیں انہوں نے اپنی خوراک کا حصہ بنا ڈالا۔ مورخین کہتے ہیں دراصل یہی زراعت کی طرف انسان کا پہلا قدم تھا۔ یوں انسان کا اگلا قدم زیر زمین یعنی جڑ والی سبزیوں کی کھیتی باڑی تھی جو رفتہ رفتہ بڑھتی چلی گئی۔ مورخین لکھتے ہیں کہ زمانہ قدیم کے انسانوں کو جنگلی جانوروں کے شکار اور پھلوں کی تلاش کی نسبت یہ کام سہل لگا اور یوں انہوں نے سبزیوں کی کاشت کو رواج دیا۔
جڑ والی سبزیوں کے فوائد: یورپ میں ایک تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ جڑ والی سبزیاں غذائیت سے نہ صرف بھرپور ہوتی ہیں بلکہ ان کے اندر ہزاروں بیماریوں کا علاج بھی پوشیدہ ہوتاہے۔ بنیادی طور پر ان میں چکنائی اور کیلوریز یعنی حرارے کم ہوتے ہیں۔تاریخ کی کتابوں میں شکرقندی کا ذکر ملتا ہے جس کے ذریعہ پانچ ہزار سال قبل طب یونانی کی ادویات تیار کی جاتی تھیں۔ اسی طرح آلو ہمارے وٹامن کی روزمرہ ضروریات کا 31فیصد حصہ فراہم کرتا ہے۔
گاجر کے بارے برطانیہ کے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ امراض قلب اور کینسر کے خلاف ڈھال کا کردار ادا کرتی ہے۔ اس کا متواتر استعمال ان موذی امراض کے ساتھ جلدی امراض اور آنکھوں کی بیماریوں میں بھی سود مند پایا گیا ہے۔
جڑ والی سبزیوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ دوسری سبزیوں کے مقابلے میں یہ جلدی خراب نہیں ہوتیں۔ دوسرا یہ بغیر فریج کے بھی کچن میں خاصے دنوں تک رکھی جا سکتی ہیں۔ اب تو ہمارے بیشتر کھانوں کا تصور بھی ان کے بغیر نامکمل رہتا ہے۔ پیاز، لہسن، ادرک کو ہی لے لیں ان کے بغیر پکوانوں کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا۔ اروی اور گوبھی بارے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ وزن کم کرنے کے ساتھ ساتھ تھکن دور کرتی ہیں۔
شلجم جسے کبھی زیادہ توجہ نہیں مل سکی، کہتے ہیں طبی نقطہ نظر سے یہ غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس میں کیلشیم اور پوٹاشیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ برسوں سے برصغیر پاک و ہند میں شب دیگ لوگوں کی پسندیدہ ڈش کے طور پر مقبول ہوا کرتی تھی جو گوشت اور شلجم کا حسیں امتزاج ہوا کرتی تھی۔ دور جدید میں فاسٹ فوڈ نے ایسے پکوانوں کو لوگوں سے دور کر دیا ہے۔
ہمارے بیشتر علاقوں میں چقندر کا استعمال بہت عام ہے۔ اس کا سلاد بہت شوق سے کھایا جاتا ہے جبکہ اس کا جوس بھی کافی پسند کیا جاتا ہے۔ اس میں فائبر، میگنیشیم، پوٹاشیم، آئرن اور وٹامن سی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔
یہ کتنا بڑا لمیہ ہے کہ ہمارے گھروں میں سبزیوں کو سستا سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں فاسٹ فوڈ جو کئی بیماریوں کا موجب بنتا جا رہا ہے کو بڑے فخریہ انداز میں کھانا ایک معمول بن چکا ہے۔
تحریم نیازی ایک کوالیفائیڈ نیوٹریشنسٹ ہیں، لاہور کے متعدد کلینکس میں خوراک کے حوالے سے پریکٹس کرتی ہیں، روزنامہ دنیا سمیت ملک کے بڑے اخبارات میں خوراک کے حوالے سے اکثر ان کے آرٹیکلز شائع ہوتے رہتے ہیں