موسم خزاں تازگی بخش ٹھنڈک کے ساتھ جسم کو جھنجھوڑدیتا ہے
اسپیشل فیچر
موسم خزاں اس موسم کا ذکر ادیبوں کے ناولوں اور شاعروں کی شاعری میں بہت زیادہ ملتا ہے کیونکہ اس موسم کو اداسی اور غم سے تشبیہ دی جاتی ہے کیونکہ اس موسم میں ہربھرے سایہ دار درخت اور ہرے بھرے باغات اپنی رعنائی کو کھو دیتے ہیں کیونکہ اس موسم میں درختوں کے پتے سوکھ کر جھڑ جاتے ہیں اور باغات میں کھلے پھول مرجھا جاتے ہیں، اس لئے اس موسم کو پت جھڑ بھی کہا جاتا ہے۔ اس موسم میں سوکھے درخت اورمرجھائے پودے عجیب اداسی کا منظر پیش کرتے ہیں۔ اس لئے جب بھی کوئی اداس نظر آئے تو بے ساختہ یہی کہا جاتا ہے کہ تمہارا منہ کیوں مرجھایاہواہے۔
شاعر حضرات اپنی شاعری میں خزاں کو اداسی کے معنوں میں استعمال کرتے ہیں:
ہم کو خزاں نے تم کو سنوارا بہار نے
گلی کوچوں میں اب تو زرد چہرے دیکھنے ہوں گے
یہ موسم گرما کے بعد اور سرما سے پہلے خوبصورت رنگوں اور سرد ہوائوں سے شروع ہوتا ہے۔ اپنی خستہ ہوا، جھولتے ہوئے پتوں اور پرانی یادوں سے بھرے ماحول کے ساتھ خزاں کی خوبصورتی کو دیکھنے والوں پر سحر انگیز جادو کردیتی ہے۔خزاں کے رنگ سحر انگیز ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے دن چھوٹے ہوتے جاتے ہیں اور سورج کی طاقت ختم ہوتی جاتی ہے۔ درختوں کے سبز پتے سرخ ، نارنجی اور پیلے رنگ میں تبدیل ہوکر مٹی کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ایسا لگتا ہے جیسے فطرت اپنے برش سے دنیا کو پیش کر رہی ہے۔ خزاں کی سب سے مشہور علامت گرتے ہوئے پتے ہوتے ہیں جیسے جیسے موسم سرما کی سردی بڑھتی جاتی ہے درخت اپنے پودوں کو جھاڑدیتے ہیں۔پائوں کے نیچے پتوں کی سرسراہٹ کی آوازایک پراسرار ماحول بناتی ہے جس میں انسان اپنے ماضی میں کھو سا جاتا ہے۔ خزاں کے شروع ہوتے ہی ایک لطیف تبدیلی کااحساس ہوتا ہے۔ گرمی اور حبس کی گھٹن میں خزاںکا موسم ایک تازگی بخش ٹھنڈک کے ساتھ جسم کو جھنجھوڑدیتا ہے۔ بوسیدہ پتوں کی خوشبو ، نم مٹی کی خوشبو ہوا میںشامل ہوکر فضا میں پھیل جاتی ہے۔
خزاںمیں ہلکی بوندا باندی اور بارش زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ چھتوں اور پتوں پر بارش کی بوندوں کی گڑگڑاہٹ ایک سکون کا احساس دلاتی ہے۔ موسم گرما میں سورج کی تپش اور گرم دھوپ کے باعث خشک مٹی پر بارش کی بوندیںزندگی کا احساس دلاتی ہیں۔ کیونکہ یہی بوندیں خشک اور بے جان مٹی میں کوایک مرتبہ پھر زندگی بخش کر زرخیز بناتی ہیں اور موسم گرما کے خشک مہینوں کے بعد اسے پھر سے نم کر دیتی ہے۔
موسم خزاں میںبوئی جانے والی سبزیوں میں کدوں ملکہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ اس موسم میں گوبھی ، بند گوبھی ، ٹماٹر، بینگن اور کالی مرچ ، گاجر، مولی، پالک وغیرہ سر فہرست ہیں ۔اس کے علاوہ مکئی اور سورج مکھی کی فصلوں کے لئے بھی موسم خزاں بہترین سمجھا جاتا ہے ۔اس موسم میں سیب ، سنگترے ،انگور اور گری دار میوے پک کر تیار ہوجاتے ہیں۔ موسم خزاں میں کھلنے والے پھولوں میں للی، ٹیولپس ، بلیو بلز ، مسقری وغیرہ شامل ہیں۔
موسم خزاں میں چین کا ایک مشہور تہوار مون فیسٹیول منایا جاتا ہے ۔اس تہوار میں پرانی روایات کے مطابق چینی باشندے موسم گرما میں کامیاب فصلوں کے لئے خدا کا شکر ادا کرتے ہیں یہ جشن نومبر کے آخرمیں ہفتے میں منایا جاتا ہے اور اس تہوار میں شامل ہونے والوں کیلئے روایتی پکوان سے تواضع بھی کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ خزاں کے تہواروں میں یورپ اور امریکہ میں منایا جانے والا تہوار ہالوین بھی خاصی شہرت حاصل کرتا جارہا ہے۔ یہ تہوار 31 اکتوبر کو منایا جاتا ہے اس تہوار کو منانے والوں کا کہنا ہے کہ اس دن ہم بھوتوں اور جنات کو بھگاتے ہیں۔
افسردگی بھی حسن ہے تابندگی بھی حسن
خزاں کا زہر سارے شہر کی رگ رگ میں اترا ہے
کرہ ارض پرہمارا ملک ایک ایسے خطے پر واقعہ ہے جہاں سال میں چار مرتبہ موسم تبدیل ہوتا ہے۔ موسم گرما ، موسم سرما ،موسم بہار اور خزاں۔اگر ان موسموں کے اوقات اور ترتیب کو دیکھا جائے تو خدا کی قدرت پر جھوم اٹھنے کو دل کرتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ قدرت کا کوئی کام بے مقصد نہیں ہوتا، خزاں کا موسم ہرے بھرے لہلاتے درختوں کو سوکھے پیڑوںمیں تبدیلی کے پیچھے بھی قدرت کی حکمت ہے کیوں کہ خزاں کے بعد موسم سرما کی آمدہوتی ہے اور اس موسم میں سردی کے باعث انسان کو دھوپ کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور اس لئے اس موسم میں درختوں کا سایہ بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے اور سردی کے موسم میں پھول اورپودے بھی خنکی کے باعث اپنی ہریالی کھو دیتے ہیں اس لئے موسم سرما سے پہلے خزاں کا آنا نہایت ہی موزوں ہوتاہے۔