رین میکر کے سی ای او نے موسمی ترمیم کے کردار پر خاموشی توڑ دیامریکی ریاست ٹیکساس کے وسطی علاقوں میں حالیہ دنوں میں آنے والے ہولناک سیلاب نے جہاں سیکڑوں زندگیاں متاثر کیں، وہیں اس قدرتی آفت کے اسباب پر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی اطلاعات اور ایک نجی کمپنی کی کلاؤڈ سیڈنگ کارروائی نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ آیا انسان کا موسم میں دخل اندازی کرنا ان تباہ کن نتائج کا باعث تو نہیں بنا؟ سیلاب سے محض دو روز قبل Rainmaker نامی کمپنی نے جس علاقے میں مصنوعی بارش کرنے کی کوشش کی، وہی علاقہ بعد میں شدید طوفان اور پانی کی لپیٹ میں آ گیا اور اب عوامی غصے اور سائنسی وضاحتوں کے درمیان ایک نئی بحث چھڑ چکی ہے کہ کیا کلاؤڈ سیڈنگ جیسے تجربات واقعی محفوظ ہیں یا نہیں؟4 جولائی کو وسطی ٹیکساس میں اچانک آنے والے سیلاب نے ہلاکتوں کا ایک اندوہناک سلسلہ چھیڑ دیا۔ ایک سمر کیمپ میں موجود کم از کم 27 کم عمر لڑکیاں ہلاک ہو گئیں، جب کہ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 93 تک پہنچ گئی۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ کیر کائونٹی (Kerr County) کو قرار دیا گیا جہاں سیلاب نے گھروں، سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر کے رکھ دیا۔اس ہولناک واقعے سے محض دو دن قبل ''رین میکر‘‘ ( Rainmaker) نامی کمپنی نے کیر کائونٹی سے تقریباً 130 میل جنوب مشرق میں 2 جولائی کو کلاؤڈ سیڈنگ کی ایک کارروائی انجام دی تھی۔ اس عمل کے تحت بادلوں میں ''سلور آئیوڈائیڈ‘‘نامی کیمیکل شامل کیا گیا تاکہ بارش کو متحرک کیا جا سکے۔یہ انکشاف سوشل میڈیا پر عوامی غصے اور قیاس آرائیوں کا باعث بن گیا۔ بعض صارفین نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ ''رین میکر‘‘ نے جہاں بادلوں پر تجربہ کیا، وہی علاقہ دو دن بعد تاریخ کے بدترین سیلاب کی لپیٹ میں آ گیا۔ کمپنی کے سی ای او آگسٹس ڈوریکو (Augustus Doricko) پر عوامی غم و غصہ اور قیاس آرائیوں کا دباؤ بڑھا تو انہوں نے امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویودیتے ہوئے کہا کہ ''Rainmaker‘‘ کا اس سیلاب سے کوئی تعلق نہیں،ہمارے ماہر موسمیات نے قومی موسمیاتی سروس کی طرف سے فلیش فلڈ وارننگ جاری ہونے سے ایک دن پہلے ہی اپنی سرگرمیاں احتیاطاً معطل کر دی تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حتیٰ کہ کلاؤڈ سیڈنگ منصوبے عام طور پر صرف کروڑوں گیلن بارش پیدا کرتے ہیں، جو سیکڑوں مربع میل کے رقبے پر پھیلی ہوتی ہے۔ یہ مقدار ان کھربوں گیلن کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے جو طوفانی بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہوئیں اور سیلاب کا باعث بنیں۔ٹیکساس کے محکمہ برائے لائسنسنگ و ریگولیشن (TDLR) جو ریاست میں کلاؤڈ سیڈنگ کی نگرانی کرتا ہے کے ترجمان نے ڈیلی میل کو تصدیق کی کہ جن بادلوں کو نشانہ بنایا گیا تھا وہ چھوٹے اور تنہا تھے اور 2 جولائی کو شام 4 بجے تک مکمل طور پر تحلیل ہو چکے تھے۔ محکمہ کے ترجمان کے مطابق سائنسی مطالعات سے ظاہر ہوا ہے کہ بہترین صورت حال میں بھی کلاؤڈ سیڈنگ سے بارش میں اوسطاً صرف 10 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔مثالی حالات میں کلاؤڈ سیڈنگ موجود نمی والے بادلوں میں معمولی سے درمیانے درجے تک اضافہ کر سکتی ہے، لیکن یہ شدید طوفان یا سیلاب پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔کمپنی کے سی ای او آگسٹس ڈوریکو نے بھی یہی موقف اختیار کیا اور فاکس نیوز کے میزبان ول کین کو بتایا کہ 2 جولائی کو کمپنی کی کارروائی سے ایک سینٹی میٹر سے بھی کم بارش ہوئی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا رین میکر کی جانب سے بادلوں میں شامل کیا گیا ''سلور آئیوڈائیڈ‘‘طوفان کو طاقتور بنانے کا سبب بن سکتا تھا؟ تو ڈوریکو نے دوٹوک انداز میں کہا:بالکل نہیں، اگر وہ فضا میں باقی بھی رہتا تو بھی نہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ کلاؤڈ سیڈنگ میں استعمال ہونے والے ایروسول (ہوائی ذرات) بارش شروع ہونے کے چند گھنٹوں کے اندر تحلیل ہو جاتے ہیں۔اگر انہیں کھلی فضا میں چھوڑا جاتا تو وہ کچھ دیر تک باقی رہ سکتے تھے۔لیکن اوّل تو ہم نے انہیں بادلوں میں ڈالا نہ کہ کھلی فضا میں اور دوم جو بھی مقدار باقی رہتی، وہ اگلے چند گھنٹوں یا دنوں میں اتنی منتشر ہو چکی ہوتی کہ اس کا کوئی اثر باقی نہ رہتا۔ ڈوریکو نے مزید کہاکہ اس کی مقدار بہت ہی کم ہوتی، محض پس منظر کی گرد جیسی۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں اس معاملے پر ملنے والی بے پناہ توجہ پر وہ حیران نہیں ہیں، کیونکہ مجھے سوالات، الزامات، حتیٰ کہ دھمکیاں تک موصول ہو رہی ہیں۔اگرچہ سوشل میڈیا اور عوامی حلقے کلاؤڈ سیڈنگ پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں، لیکن سائنسی شواہد اور ماہرین کی آراء کے مطابق اس طوفان اور سیلاب کا تعلق قدرتی عوامل سے تھا نہ کہ انسان کے تیار کردہ موسمی تجربات سے۔ تاہم یہ واقعہ ایک بار پھر اس بحث کو زندہ کر گیا ہے کہ موسمی ترمیم جیسے سائنسی عمل کس حد تک محفوظ ہیں اور ان پر کتنی سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔ٹیکساس فلیش فلڈنگ کا شکار کیوں ہوا؟ماحولیاتی سائنسدان کین لیپرٹ(Ken Leppert) نے وضاحت کی کلائوڈ سیڈنگ ایسے بادل یا طوفان پیدا نہیں کر سکتی جو پہلے سے موجود ہی نہ ہوں۔جن طوفانوں نے ٹیکساس میں بارش اور سیلاب پیدا کئے، وہ واقعے سے دو دن پہلے موجود ہی نہیں تھے۔ٹیکساس کا ہِل کنٹری علاقہ، جو ریاست کے وسطی حصے میں واقع ہے، وہ فطری طور پر سیلاب (فلیش فلڈنگ) کا شکار رہتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں کی خشک اور سخت مٹی بارش کو جذب کرنے کے بجائے سطح پر پھسلا دیتی ہے، جس سے پانی تیزی سے بہنے لگتا ہے۔3 جولائی کو دوپہر کے وقت جب سیلاب کا ابتدائی الرٹ جاری کیا گیا، تو اسی رات نیشنل ویدر سروس نے کم از کم 30 ہزار افراد کیلئے ایک ہنگامی وارننگ جاری کی۔4 جولائی کو آنے والے فلیش فلڈز کا آغاز ایک انتہائی شدید طوفان سے ہوا، جس نے زیادہ تر 12 انچ بارش رات کے اندھیرے میں برسا دی۔ مقامی رپورٹس کے مطابق اس قدر زیادہ بارش ہوئی کہ گواڈیلوپ دریا (Guadalupe River ) کی سطح 93 سال میں پہلی بار تقریباً ایک فٹ سے زیادہ بلند ہو گئی۔