فوج کا ملک میں آئینی کردار ہونا چاہیے: پرویز مشرف

سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ فوج کا ملک میں آئینی کردار ہونا چاہیے۔ جمہوریت اور آمریت کے معنی پتا نہیں ہوتے لیکن اس پر خوب بحث اور مباحثے کئے جاتے ہیں۔ پاکستان میں کچھ بھی ہو لیکن نظام کو خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔

کراچی: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کا کراچی میں یوتھ پارلیمنٹ سے خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستان میں بے پناہ ٹیلنٹ، وسائل اور صلاحیتیں موجود ہیں لیکن کسی بھی حکومت نے پاکستان کی معاشی بہتری اور ترقی کیلئے کام نہیں کیا۔ میں یہ بات کہتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہوں کہ ''صرف فوجیوں نے پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے کام کیا ہے''۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑے ہوکر دنیا میں مقام حاصل کرنا چاہیے۔ ہمیں کسی کی مدد نہیں چاہیے۔ ہمیں سب سے پہلے معیشت ٹھیک کرنا ہوگی۔ ملک کی معیشت ٹھیک نہیں ہوگی تو کچھ بھی ٹھیک نہیں ہوگا۔ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ کوئی بھی حکومت، صدر اور وزیراعظم چیک اینڈ بیلنس کے بغیر نہیں چل سکتا۔ آرٹیکل 58 ٹوبی پر چیک لگا کر نیشنل سیکورٹی کونسل بنائی تھی۔ مجھے نیشنل سیکیورٹی کونسل بنانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، میں صرف چیک اور بیلنس رکھنا چاہتا تھا لیکن 18ویں ترمیم کے بعد چیک اینڈ بیلنس ختم ہوگیا۔ سابق صدر نے کہا کہ بلوچستان اور مغربی سرحد پر شورش کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں ہمیشہ سے چل رہی ہیں۔ 50ء اور 60ء کی دہائی میں مغربی بارڈر سے پاکستان میں انتشار پھیلانے کی کوششیں شروع کی گئیں۔ یوتھ پارلیمنٹ سے خطاب میں پرویز مشرف نے کہا کہ امریکا اور مغربی ممالک سے تین بڑی غلطیاں سرزد ہوئیں جن میں سے پہلی غلطی یہ تھی کہ افغانستان میں موجود جنگجوئوں کو نہیں بسایا گیا جس کے باعث افغانستان میں القاعدہ اور دوسرے جنگجو گروپ بنے اور افغانستان میں طالبان دوبارہ مستحکم ہونے لگے۔ دوسری غلطی طالبان کو تسلیم نہیں کرنا تھا جس کے بعد نائن الیون کا سانحہ ہوا جبکہ امریکا کی تیسری غلطی افغانستان سے نکلنے کا فیصلہ تھا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں