ڈینگی سے بچائو
اسپیشل فیچر
ہر سال موسم برسات میں وبائی امراض باعث تشویش ہوتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گندے پانی‘ مچھر اور ناقص صفائی کے انتظامات کی وجہ سے ڈینگی کا مرض پھیلاتا ہے۔ کھڑے پانی سے مختلف بیماریاں ڈینگی ‘ دماغی بخار‘ چکن گنیا‘ ملیریا جیسے امراض خصوصاً چھوٹے بچوں کو متاثر کررہے ہیں۔ عموماً جون تا اکتوبر کے درمیان میں ملیریا متاثر کرتا ہے۔ایناملس مادہ مچھر کے کاٹنے کی وجہ سے ملیریا بیماری پھیلتی ہے۔تازے پانی کامچھر لوگوں کو کاٹ کر ڈینگی بخار میں مبتلا کرتا ہے اور وائرس کے ذریعہ دوسروں لوگوں میں بھی یہ مرض منتقل ہوتا ہے۔ اس مچھر کے کاٹنے کے بعد انسانی جسم میں 5 سے لے کر 8 علامتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ کثرت سے بخار‘ سردرد‘ آنکھوں میں درد جو پلک کے جھپکنے کے دوران بھی ہوتا ہے‘ جوڑوں کا درد‘ پیاس کا شدت سے ہونا‘ جسم درد‘ جسم کے اوپر جلد پر خراش ہونا‘ بلڈ پریشر میں کمی واقع ہونا۔ان علامتوں میں کسی ایک علامت کے شکار ہوجائے تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔٭مہلک مرض سے بچنے کے تدابیر : کلورین واٹر پیئں یا پھر پانی کو گرم کرکے پینا چاہئے۔ گرم غذا کا استعمال کریں۔گھر کے اطراف میں مکمل طریقہ سے صفائی کا اہتمام کرنا چاہئے۔ کھانے کی اشیاء کو ڈھانپ کر رکھنا چاہئے۔ غذا کو زیادہ مقدار میں بہت دنوں تک رکھنے سے پرہیز کرنا چاہئے۔ بازار میں کھلے عام فروخت ہونے والے برف سے بھی احتیاط برتیں۔ گھر کے پانی کی ٹینکی کو ڈھانپ کر رکھنا چاہئے اور اس کی صفائی وقتاً فوقتاً یا کم از کم 3 مہینہ میں ایک بار کرنا ضروری ہے۔ مچھروں سے محفوظ رہنے کے لئے مچھر دانی کا استعمال کرنا چاہئے اور مچھر کے مکان یا کمروں میں داخلہ روکنے کے لئے کھڑکیوں اور دروازوں پر جالیاں تنصیب کرنا چاہئے۔ ڈینگی مچھر صرف دن کے اوقات میں ہی ڈینگی وائرس پھیلاتا ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ دن کے اوقات میں مچھروں سے پوری طرح احتیاط لازمی ہے۔ ان احتیاطی تدابیر میں جسم کو مکمل محفوظ رکھنے کے لئے دن کے اوقات میں جوتے اور موزے کا استعمال مناسب ہے۔ مچھر سے بچنے کے لئے جسم کے کھلے حصہ پر ہاتھ پیر وغیرہ پرمرہم کے لگانے سے بھی مچھر کے نقصان سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ مچھر کے کاٹنے کے بعد جسم کے مختلف حصوں میں درد‘ بے چینی پائی جاتی ہے۔ اسی وقت فوری ڈاکٹر سے رجوع ہو کر علاج کروائیں‘ تاخیر سے صحت میں مزید خرابی پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ احتیاط کے طور پر اس موسم میں ایک دوسرے کے تولیہ کا استعمال نہ کریں۔ اس موسم میں تولیہ کو گرم پانی سے دھونے پر اس میں پیوست جراثیم ختم ہوجاتے ہیں۔ شہریوں میں احتیاطی تدابیر کے فوائد کے لئے شعور بیداری ضروری ہے تاکہ کسی بھی قسم کی بیماری سے محفوظ رکھا جاسکے۔٭ملیریا ویکسین تیار:ملیریا سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے والے سائنسدانوں نے اپنے تجربات کے کچھ نتائج شائع کیے ہیں۔ یہ نتائج انتہائی حوصلہ افزا ہیں اور اس کی کامیابی کا تناسب بہت زیادہ ہے۔امریکی ریاست میری لینڈ کی ایک بائیوٹیک لیبارٹری میں سائنسدان مچھروں کو برقی شعاعوں سیگزار کر ان پیراسائٹس کو کمزور کرتے ہیں جس سے ملیریا پھیلتا ہے۔سائنسدان پھر ان کمزورپیراسائٹس کو انسانوں کے جسم میں داخل کرتے ہیں تاکہ انسان کا قوت معدافت کا نظام حرکت میں آئے اور مضبوط ہو۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جتنے بھی رضاکاروں پر تجربہ کیا گیا ان میں سے اسی فیصد میں ملیریا کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوگئی۔البتہ سائنسدانوں کی ٹیم سربراہ نے کہا ہے کہ ابھی تک ہونے والے ٹرائل انتہائی محدود پیمانے کے ہیں اور اس ویکیسین کا بڑھانے پیمانے پر ٹرائل کرنے کی ضرورت ہے۔٭…٭…٭