حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی ؒ آپؒ کا عرس مبارک 15 جولائی تک مخدوم رشید میں جاری رہے گا
حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی ؒکا شمار اُن ہستیوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے اپنی ساری زندگی اسلام کی سر بلندی اور عشق مصطفی ؐکی شمع روشن کر تے ہوئے گزاری، جن کی کوششوں کے نتیجے میں لاکھوں مسلمان علم دین کی دولت سے سرفراز ہوئے۔ آپ علوم ظاہری و باطنی سے مالا مال تھے، بیک وقت حافظ قرآن ، قاری ، مفسر ،عالم اور غوث زماں تھے۔ پورے برصغیر میں آپ کا نہ صرف شہرہ تھا بلکہ صدق و عدل کی صفات کی وجہ سے آ پ کا لقب ’’حقانی ‘‘ مشہور ہو گیا تھا۔ آپ 15 سال کی عمر میں حافظ قرآن ہوکر خراسان ، افغانستان، ایران ، بلخ ، بخارا، بغداد ، ہمدان اور مدینہ شریف پہنچے، وہاں کے مشہور دینی مدارس میں تعلیم حاصل کر کے سند فضیلت حاصل کی، پورے 5 سال مدینہ منورہ میں رہے، وہاں حدیث کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد درس حدیث بھی دیتے رہے۔ مدینہ سے مکہ معظمہ حاضر ہوئے، حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد بیت المقدس پہنچے، وہاں انبیاء کرام کے مزارات پر حاضری دی، اس وقت کے بڑے بڑے علماء مشائخ سے ملاقاتیں کیں اور فیض پایا۔ جب آپ ہمدان شریف پہنچے، تو اس وقت آپ بے مثل عالم کی حیثیت اختیا ر کر چکے تھے۔ اس عہد میں ہمدان شریف کے اندر سید علی ہمدانی ؒ کا طوطی بول رہا تھا، مخدوم عبدالرشید حقانی ؒ بارگاہ عالیہ میں حاضر ہوئے، تو انہوں نے دور سے دیکھ کر فرمایا ’’ اے حضرت آپ نے اتنی دیر لگا دی ، میں کئی دنوں سے آپ کا انتظار کر رہا ہوں‘‘ انہوں نے کہا ’’ یہ میرے سلسلے کا مہتاب ہوگااور سلسلہ بھی وسعت پذیر ہو گا‘‘ آپ نے ادب سے گردن جھکا لی اور شیخ کامل نے حلقہ ارادت میں شامل کرلیا۔ آپ 3 سال تک بطورِ خلیفہ اپنے مرشد کی خدمت میں رہے اور اُن کے حکم پر ملتان سے جانب مشرق آکر قیام کیا، جب آپ کو مرشد نے اجازت دی ،تو ساتھ ہی یہ حکم دیا کہ آپ نے اپنا گدی نشین مخصوص نہیں کرنا اور شہرت سے دور رہنا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج تک حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی ؒ کا گدی نشین کوئی نہیں۔ آپ کے ذریعے سے برصغیر پاک وہند میں سلسلہ قادریہ کو وسعت ملی۔ حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی ؒ جب ملتان تشریف لائے ،تو آپ کی عمر قریباً 35 سال تھی ۔ حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی ؒ نے اپنے مرشد کے حکم سے ملتان سے جانب ِ مشرق جس جگہ قیام کیا ، اسی جگہ یعنی ملتان سے مشرق کی جانب وہاڑی روڈ پر قریباً 17 کلومیٹر کے فاصلہ پرآپ کے نام سے منسوب شہر مخدوم رشید آج بھی آباد ہے۔ اس جگہ کا نام صدیوں پہلے بستی ماڑی رشید پور تھا۔ حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی ؒ نے اس بستی میں نہ صرف رہائش رکھی بلکہ دینی و علمی خدمات کو بھی انجام دیا۔ آپ کا دورِ حیات 581 ھ تا 669 ھ ہے۔ حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی ؒ کے ہمعصر صوفیا ء کرام میںشیخ الاسلام حضرت مخدوم بہاؤالدین زکریاؒ ملتانی، مخدوم جلال بخاریؒ، حضرت فرید الدین مسعود گنج شکرؒ، حضرت مخدوم لعل شہباز قلندرؒ، ؒ ، خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ ، خواجہ حسن افغان ؒ ، سید جلال الدین تبریزیؒ ، فخر الدین عراقی ؒ ، میر حسینی،ؒ خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ اور حضرت بابافرید الدین گنج شکر ؒشامل ہیں۔ آپ کا انتقال 669ھ میں 88 سال کی عمر مبارک میں ہوا۔ آپ کی مزار کے قریب ایک مسجد تعمیر کی گئی ہے (جہاں آپ کا مدرسہ ہو اکرتا تھا) آپ کے مزار شریف پر روزانہ ہزاروں زائرین فاتحہ خوانی کے لئے آتے ہیں۔ آپ کا عرس مبارک ہر سال 15 جون سے شروع ہوتا ہے اور پورا ایک ماہ جاری رہتا ہے۔ مخدوم رشید شہر میں آپ کے نام سے منسوب ایک چشمہ بھی ہے۔ اس چشمے کے پانی سے بہت سے زائرین کو مختلف جسمانی بیماریوں سے نجات ملی ہے۔٭…٭…٭