المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈہ مستقبل کا جدید ایئرپورٹ
متحدہ عرب امارات اس وقت دنیا میں نہ صرف کاروباری حب سمجھا جاتا ہے بلکہ متحدہ عرب امارات میں دنیا بھر سے کروڑں لوگ سیاحت کے لئے بھی متحدہ عرب امارات کا رخ کرتے ہیں۔ سات ریاستوں پر مشتمل متحدہ عرب امارات کی سب سے زیادہ شہرت رکھنے والی ریاست دبئی ہے جہاں پر بلند و بالا عمارتیں، شاپنگ مالز اور سیاحوں کی دلچسپی کے لئے دنیا بھر کی کمپنیاں سیمینارز، فیسٹیولز اور دیگر پروگرام کا انعقاد بھی یہیں کرتی رہتی ہیں۔ اسی وجہ سے اس وقت دبئی کا انٹرنیشنل ایئر پورٹ دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ بن چکا ہے۔ 2023ء میں دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 8 کروڑ 70 لاکھ مسافر اور 18 لاکھ دس ہزار ٹن کارگو سامان 4 لاکھ 16ہزار 405 رجسٹرڈ جہازوں کے ذریعے آمدورفت ہوئی اور اس وقت اس ایئر پورٹ پر آنے 51 فیصد مسافر امارات ایئر لائنز کا استعمال کرتے ہیں۔ دبئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ شہر کے درمیان میںواقع ہے۔ متحدہ عرب امارات میں مسافروں کے بڑھتے ہوئے رش کے پیش نظر دبئی سے 37 کلومیٹر دور شمالی علاقے جبل علی میں المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈے کو 27 جون2010ء میں کارگو آپریشنز کیلئے کھولا گیا اور اکتوبر 2013ء میں مسافروں کی باقاعاعدہ پروازیں بھی شروع کر دی گئیں۔
المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈے پر 24 فروری 2011 کو، ہوائی اڈے کو 60 مسافروں کے ساتھ مسافر طیاروں کو ہینڈل کرنے کی سند دی گئی۔ پہلا مسافر طیارہ ایئربس A319CJ، 28 فروری 2011 ء کو اس ایئر پورٹ تر اترا ۔ ہوائی اڈے کو سرکاری طور پر 26 اکتوبر 2013 کو مسافروں کی پروازوں کے لیے باقاعدہ کھول دیا گیا جس میں ایئر ناس اورایئر ویز دو کیریئرز کے طور پر ہوائی اڈے پر کام کرنے کی اجازت دی گئی۔۔ 2014 کی پہلی سہ ماہی میںاس ہوائی اڈے پے ایک لاکھ 2 ہزار مسافروں کی آمدو رفت ہوئی۔ المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈے کے افتتاح کے وقت، تین کارگو سروس ایئر لائنز بشمول RUS ایوی ایشن، اسکائی لائن ایئر اور ایرو اسپیس کنسورشیم نے اس ایئرپورٹ کی خدمت کی۔اس کے بعد پندرہ اضافی ایئر لائنز نے ہوائی اڈے پر پروازیں چلانے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے۔ 2016ء ی پہلی ششماہی میں مسافروں کی تعدادچار لاکھ 10 ہزار 278 تھی جو کہ 2015 کی پہلی ششماہی میںدو لاکھ 9 ہزار 989 تھی اسی وہ وجہ سے منصوبے کے آغاز پر ہی اس دنیا کے سب سے بڑے ایئر پورٹ کو کم استعمال کی وجہ سے سفید ہاتھی بھی کہا جاتا رہا۔
گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈے کی توسیع کے لئے نئے ڈیزائن کی کی منظوری دے دی ہے ۔ ہوائی اڈے کی توسیع اور مسافر ٹرمینل کے لئے 128 ملین درہم (34.85 بلین امریکی ڈالر) مختص کئے گئے ہیں۔المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈے کے مکمل ہونے کے بعد تخمینہ لگایا گیا ہے کہ 260 ملین مسافر کی گنجائش کے ساتھ یہ ہوائی اڈے دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پانچ گناہ بڑا ہونے کی وجہ سے دنیا کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہوگا۔ ہوائی اڈے کے توسیعی منصوبے میں پانچ رن وے ہونگے اور ایک وقت میں مسافروں کے لئے400 ہوائی جہاز ایئرپورٹ کی بلڈنگ کے ساتھ کھڑے کرنے گنجائش ہوگی۔ 2034ء تک امارات ایئر لائن اور فلائی دبئی کی تمام فلائٹیں اس نئے ہوائی اڈے پر منتقل کردی جائیں گی۔امارات کے حکمران شیخ محمد بن راشد کا کہنا ہے کہ نیا ایئر پورٹ ''دبئی سنٹرل ایئرپورٹ( DWC ) مکمل طورپر فعال ہونے کے بعد سالانہ 26 کروڑ مسافروں کی آمد و رفت یقینی ہے اور اس طرح یہ دنیا کا سب سے زیادہ گنجائش والا ائیر پورٹ ہوگا۔
دبئی سول ایوی ایشن کے صدر اورامارات ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) شیخ احمد بن سعید المکتوم کے مطابق اس منصوبے کا پہلا مرحلہ 10 برس میں مکمل ہوگا اور اس میں سالانہ 15 کروڑ مسافروں کی آمدورفت ممکن ہوگی۔
دبئی ورلڈ سینٹرل (DWC) کو ''مستقبل کا ہوائی اڈہ‘‘ کہا جارہا ہے ۔ المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈہ چھ کلسٹرڈ زونز کی 140 کلومیٹر 2 ملٹی فیز ڈیویلپمنٹ جس میں دبئی لاجسٹک سٹی (DLC)، کمرشل سٹی، رہائشی شہر، ایوی ایشن سٹی اور گالف سٹی شامل ہیں۔جب دنیا کے سب سے بڑے ایئر پورٹ کے منصوبے کا آغازکیا گیا تو اس منصوبے کو 2017 تک مکمل طور پر کام کرنے کی توقع تھی، حالانکہ 2007-2012 کے عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے کمپلیکس کی تکمیل کو 2027 ء تک ملتوی کر دیا گیاتھا۔ ہوائی اڈے کے کمپلیکس کو سب سے پہلے ''جبل علی انٹرنیشنل ایئرپورٹ‘‘ پھر ''جبل علی ایئرپورٹ‘‘ بعد ازاں شہر، اور''دبئی ورلڈ سینٹرل انٹرنیشنل ایئرپورٹ‘‘ اور پھر دنیا کے سب سے بڑے ہوائی اڈے کو بالآخر المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈے کا نام ہاؤس آف مکتوم کے نام پر رکھا گیا جو امارات پر مرکزی حکومت چلاتا ہے۔