سماجی ویورز بڑے بڑے گھونسلے بنانے والا پرندہ
![سماجی ویورز بڑے بڑے گھونسلے بنانے والا پرندہ](https://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/27573_68109458.jpg)
اسپیشل فیچر
قدرت نے روئے زمین پر اشرف المخلوقات کے علاوہ بہت سے دیگر جاندار پیداکر رکھے ہیں جن میں طرح طرح کے جنگلی جانور ، زمین کے اوپر اور اندررینگنے والے حشرات جن کی تعداد انسانوں کئی گنازیادہ ہے۔ اس کے علاوہ پرندوں کی کئی اقسام بھی ہوائوں میں اڑتی نظر آتی ہے۔ آج ہم یہاں بات کریں گے پرندوں کی کرہ ارض پر پرندوں کی لاتعداد اقسام موجود ہیں۔ مختلف قسم کے پرندو ں کا رہن سہن ایک دوسرے سے الگ تھلگ ہیں۔ کئی پرندے درختوں پر گھونسلے بناتے ہیں کئی چٹانوں میں اپنے مسکن بنا کر زندگی بسر کرتے ہیں گو کہ قدرت کے کرشموں سے انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے اور خدائے بزرگ و برتر کی وحدانیت اور عظمت پر یقین اور پختہ ہوجاتا ہے۔
عام طور پر، پرندے گھونسلا بنانے والے سب سے زیادہ ہنر مند ہوتے ہیں، حالانکہ پرندے کی تمام اقسام گھونسلے نہیں بناتے، کچھ اپنے انڈے براہ راست چٹان کے کناروں یا مٹی پر ڈالتے ہیں، پرندوں کے بنائے گئے گھونسلے درجہ حرارت کو متوازن رکھنے اور شکار کے خطرات کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ کچھ پرندے ایسے بھی ہے جو براہ راست اپنے بچوں کی پرورش نہیں کرتے، اپنے بچوں کو گلنے والے پودوں کے ٹیلے میں سینکتے ہیں۔ پرندوں کی ایک قسم ایسی بھی ہے جو اپنے انڈوں کو گرم رکھنے کیلئے جیوتھرمل گرمی سے گرم ہونے والی آتش فشاں ریت کا استعمال کرتی ہے۔ گھونسلے بنانے والے پرندوں میں بہت سے پرندے شامل ہیں۔ زیادہ تر پرندوں کے گھونسلے درختوں کی شاخوں کے درمیان ہوتے ہیں ان گھونسلوں میں زیادہ تر مٹی، ٹہنیاں پتے اور پنکھوں کا استعمال کرتے ہوئے کپ کی شکل کے گھونسلے بناتے ہیں۔ کچھ پرندے، جیسے فلیمنگو اور سوئفٹ، اپنے گھونسلے جوڑنے کیلئے تھوک کا استعمال کرتے ہیں۔کچھ پرندوں کا گھونسلہ مکمل طور پر کیچڑ اور فضلے پر مشتمل ہوتا ہے،اور سورج کی تپش سے گھونسلے کا ڈھانچہ مضبوط ہو جاتا ہے۔کچھ پرندے اپنے گھونسلے کی جگہوں کو ڈھانپنے کیلئے پتوں کو ایک ساتھ سلائی کرتے ہیں۔
ان پرندوں میں سے ایک پرندہ ایسا بھی ہے کہ جو درختوں کی شاخوں پر اس خوبصورتی اورمہارت سے اپنا گھونسلا بناتا ہے کہ تیز آندھی بھی اس گھونسلے کو نقصان نہیں پہنچاتی اور یہی نہیں وہ اپنے گھونسلے میں روشنی کیلئے جگنو کا استعمال بھی کرتا ہے۔ انہیں پرندوں میںبالڈ ایگلز ایک ایسا پرندہ ہے جس نے فلوریڈا کے علاقے میں ایک گھونسلہ بنایا جس کی گہرائی 6 میٹر اور چوڑائی 2.9 میٹر تھی اور اس کا وزن 2 ہزار 722 کلو گرام تھا۔
آج تک روئے زمین پر کسی نے پرندے کا اتنا بڑا گھونسلہ نہیںدیکھا۔بے شک قدرت کے ایسے کرشمے انسانی عقل وشعور کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔بات یہیں ختم نہیں ہوتی جنوبی افریقہ میں پایا جانے والا ایک پرندہ جسے ملنسار ویور ز کہا جاتا ہے ۔ ملنسار ویورکے بارے میں سب سے پہلے 1790ء میں تجزیہ کیا گیا۔یہ پرندہ 5.5 انچ کا ہوتا ہے اور اس کا وزن ایک سے سوا اونس کے درمیان ہوتا ہے۔یہ پرندہ جنوبی افریقہ کے شمالی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
ملنسار ویورز تمام پرندوں سے منفردایسا گھونسلہ بناتا ہے جس میں لکڑیوں کے بڑے بڑے ٹکڑے اور خشک گھاس استعمال کی جاتی ہے اور یہ گھونسلا اتنا بڑا ہوتا ہے کہ اس میں 400 سے 500 کے قریب پرندے رہ سکتے ہیں اور اس بڑے گھونسلے کے اندر مختلف چیمبر بنے ہوتے ہیں جیساکہ ایک بڑی حویلی میں مختلف رہائشی کمرے ہوں۔ گھونسلے کا داخلی راستہ نچلے حصہ میں ہوتا ہے جو ایک راہ داری میں جاتا ہے اسی راہ داری سے گزر کر پرندے اپنے اپنے چیمبرز میں جاتے ہیں۔ ان بڑے گھونسلوں کو ملنسار بنکرز یا نوآبادیاتی گھونسلے بھی کہا جاتا ہے۔
ان ملنسار بنکرز کے درجہ حرارت کو متوازن رکھنے کا بھی مکمل انتظام رکھا جاتا ہے تا کہ زیادہ گرمی اور زیادہ سردی اثر انداز نہ ہو سکے۔ سماجی ویورزاپنے گھونسلے درختوں اور دیگر اونچی جگہوں جیسے بجلی اور ٹیلی فون کے کھمبوں پر بناتے ہیں یہ پرندہ مختلف جگہوں سے ٹہنیاں اکٹھی کر تے ہیں اور گھونسلے کو ٹہنی سے ٹہنی جوڑ بناتے ہیں۔ ان بڑے گھونسلوں کے اندر الگ کمرے ہوتے ہیں جنہیں مختلف پرندوں کے پنکھوں اور نرم گھاس کے استعمال سے آرام دہ بنایا جاتا ہے۔ ایک انفرادی گھونسلے کا وزن 2ہزار پاؤنڈ تک ہوسکتا ہے اور اس میں 100 سے زیادہ چیمبر ہوتے ہیں۔ گھونسلے کے داخلی راستے تقریباً 250 ملی میٹر لمبے اور 76 ملی میٹر چوڑے بنائے گئے ہیں اور ان پر تیز دھار لاٹھیاں لگائی گئی ہیں تاکہ سانپوں سمیت شکاریوں کے داخلے کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔ گھونسلے بہت مضبوط ہوتے ہیں ۔ بجلی کے کھمبوں پر بنائے گئے گھونسلے گرمیوں میں آگ اور برسات کے موسم میں شارٹ سرکٹ کا شکار ہوتے ہیں۔ اور کئی مرتبہ بارشوں کے باعث گھونسلے میں اس قدر پانی میں بھر جاتا ہے کہ درخت یا کھمبا گر جاتا ہے۔