دلچسپ اور عجیب درخت
![دلچسپ اور عجیب درخت](https://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/27739_82791341.jpg)
اسپیشل فیچر
انسانوں اور درختوں کا چولی دامن کا ساتھ صدیوں پر محیط ہے۔ درخت انسان کے وفادار ساتھی ہیں لیکن انسان عمومی طور پر درختوں کا ''قاتل‘‘ بھی سمجھا جاتا ہے۔ درختوں کا انسانوں پر کیا یہ کم احسان ہے کہ یہ انسان کو آکسیجن کے علاوہ ایندھن، گھر کی تزئین و آرائش اور روزمرہ ضروریات کی اشیاء مہیا کرتے ہیں، ادویات کا ماخذ بھی یہی درخت ہی ہیں، انسانوں کو پھل اور جانوروں کی غذائی ضروریات پوری کرنا اور انسانی تاریخ کی عظیم ایجاد کاغذ کا منبہ بھی تو یہی ہیں۔ یہ فہرست انتہائی طویل ہے جس کا احاطہ ممکن نہیں۔
ماہرین کہتے ہیں درخت بھی انسانوں کی طرح رفتہ رفتہ بڑھتے ہیں، جوان ہوتے ہیں، بوڑھے ہوتے ہیں اور پھر طبعی عمر پوری کر کے مردہ ہو جاتے ہیں۔ پرانے دور کے بزرگ کہا کرتے تھے، درخت بھی انسانوں کی طرح حساس ہوتے ہیں، خوش اور پریشان بھی ہوتے ہیں۔ بعض بزرگوں سے یہ بھی کہتے سنا تھا کہ اگر آپ پھل دار درختوں کی ضرورت سے زیادہ کٹائی کریں تو یہ ناراض بھی ہو جاتے ہیں اور اگلے سال پھل کم دیتے ہیں۔آج آپ کو دنیا میں پھیلے درختوں کے بارے کچھ دلچسپ باتیں بتاتے ہیں۔
جنرل شرمن ٹری
کیلی فورنیا کے نیشنل پارک میں صنوبر کے سب سے پرانے اور بلند درختوں کی بھر مار ہے۔ نیشنل پارک کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ دنیا کا صنوبر کا سب سے بڑا جنگل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صنوبر کا درخت 3ہزارسال تک زندہ رہ سکتا ہے۔ ''جنرل شرمن‘‘نامی ایک درخت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ اس وقت دنیا کا سب سے بلند اور پرانا درخت ہے جس کی عمر 2200سال سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ اس کی بلندی 83.3 میٹر جبکہ وزن 42 لاکھ پونڈ بتایا جاتا ہے (مینار پاکستان کی بلندی 60 میٹر ہے)۔ اس درخت کانام 1879ء میں امریکی خانہ جنگی کے ہیرو امریکی جنرل شرمن کے نام پر رکھا گیا تھا۔
میجر اوک
انگلینڈ کی ایک کاونٹی ناٹنگھم شائر کے ''شرووڈ‘‘ جنگل میں ایک درخت جو ایک ہزار سال پرانا ہے اور اس کی وجۂ شہرت معروف کردار رابن ہڈ ہے کیونکہ یہ درخت رابن ہڈ اور اس کے دوستوں کا مسکن ہوا کرتا تھا جہاں یہ سب دوست جمع ہو کر فراغت کے لمحات گزارا کرتے تھے۔اس درخت کا نام 18 ویں صدی کے معروف برطانوی فوج کے میجر ہیمین سے منسوب ہے۔ میجر ہیمین کی جہاں برطانوی فوج کیلئے خدمات ہیں وہیں انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کی شرووڈ جنگل بارے متعدد تصانیف بھی شہرت اختیار کر چکی ہیں۔منفرد وضع قطع کا یہ درخت 28 ٹن وزنی جبکہ اس کے تنے کا گھیرائو 33 فٹ بتایا جاتا ہے۔ اس درخت کے نام کو ''میجر ہیمین ٹری‘‘ کی شناخت دی گئی جو بگڑتے بگڑتے اب ''میجر اوک‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پڑ دادا ٹری
نباتات کی دنیا میں اب تک '' میتھوسیلہ‘‘ نامی درخت کو دنیا کا قدیم ترین درخت مانا جاتا ہے لیکن جنوبی چلی کے ایک جنگل میں'' فٹز رویا کپریسو ئڈیز‘‘ (Fitzroya Cupressoides )نامی درخت دریافت ہوا ہے جسے ماہرین پانچ ہزار سال سے زیادہ پرانا بتاتے ہیں۔ اس لئے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ عنقریب دنیا کے سب سے پرانے درخت کا اعزاز اپنے نام کر لے گا۔ پیٹا گونین صنوبر نسل کا یہ درخت چونکہ اس جنگل کا سب سے پرانا درخت ہے اس لئے یہ پڑدادا ٹری (گرینڈ فادر ٹری) کے نام سے شہرت رکھتا ہے۔ اس درخت کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے اینیبل ہنریکیز نامی فاریسٹ وارڈن نے 1972ء میں دریافت کیا تھا لیکن اس نے ایک عرصہ تک اس کی شناخت خفیہ رکھی کیونکہ بقول ان کی بیٹی نینسی کے انہیں پتہ تھا کہ یہ بہت قیمتی ہے۔ حسن اتفاق دیکھئے اس دریافت کے سولہ سال بعد اینیبل کی موت گھڑ سواری کے دوران اسی درخت کے سامنے دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی تھی۔
سات بہنوں کا درخت
امریکہ میں قدیم ، بلند و بالا اور منفرد درختوں کا پتہ رکھنے اور ان کا ریکارڈ جمع کرنے والی ایک تنظیم کے مطابق امریکی ریاست لوئیسیانا میں شاہ بلوط کا ایک درخت جو ایک شخص کے فارم میں اس کی ذاتی ملکیت ہے اور اس کے آبائو اجداد کے زمانے سے چلا آرہا ہے۔ اس درخت کے مالک نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ درخت 1500 سالہ قدیم ہے۔اس نے یہ بھی بتایا کہ اس کے خاندان کے بزرگوں نے اس درخت کانام اپنے ایک دوست کارول ہنری ڈوبی کے نام پر رکھا تھا جو سات بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔ بگڑتے بگڑتے یہ نام ''سیون سسٹرز اوک‘‘ (سات بہنوں کا درخت) ہو گیا اور اب لوگ اسے اسی نام سے جانتے ہیں۔
شجر حیات
بحرین کے صحرا میں ایک پہاڑی مقام ''جبل دوخان‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جو بے آب و گیاہ علاقہ ہونے کی وجہ سے بیاباں صحرا کا نقشہ پیش کرتا ہے۔ دوخان سے دو کلومیٹر شمال کی جانب چاروں طرف صحرائی ریت سے گھرا ایک سرسبز اور شاداب واحد درخت دور سے نظر آتا ہے جس کے بارے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ ایک سو سال پرانا درخت ہے۔یہ درخت لوگوں کیلئے ایک معمہ یوں بنا ہوا ہے کہ حیرت انگیز طور پر یہاں دور دور تک پانی کے کوئی آثار نہیں ہیں ، چنانچہ اسی وجہ سے اسے ''شجر حیات ‘‘کانام دیا گیا ہے۔
ڈرائیو تھرو ٹریز
کیلیفورنیا کے ''کوسٹ ریڈ ووڈ پارک‘‘ میں چار منفرد درخت سارا سال سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں۔ ان میں سب سے بڑے درخت کی اونچائی 315 فٹ ہے۔ اس کے تنے کے درمیان 1930ء میں 6 فٹ چوڑا اور 9 فٹ اونچا ایک شگاف کیا گیا تھا اور اس شگاف کے درمیان ایک سڑک تعمیر کی گئی تھی۔ جس پر چھوٹی کاریں باآسانی آ جا سکتی ہیں۔باقی تین درخت جو اس سے قدرے چھوٹے ہیں ان کے درمیان میں کئے گئے شگاف میں سے بھی کاروں کی آمدورفت جاری رہتی ہے۔اس خصوصیت کے باعث ان درختوں کو ''ڈرائیو تھرو ٹریز‘‘ کانام دیا گیا ہے۔
منفرد اور حیرت انگیز درخت
٭...سکندر اعظم نے جب ہندوستان پر حملہ کیا تو ہندوستان میں ''بڑ‘‘کا ایک ایسا قدیم درخت تھا جس کے نیچے سکندراعظم کی فوج کے سات ہزار سپاہیوں نے پڑاو ڈالا تھا۔
٭...جزائر غرب الہند میں ایک ایسا درخت پایا جاتا ہے جس کے تنے کا چھلکا اتار کر لوگ اسے ڈبل روٹی کی جگہ کھاتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر اس کا ذائقہ اور تاثیر ڈبل روٹی ہی کی طرح ہوتی ہے۔
٭...انڈونیشیا میں ایک ایسا درخت پایا جاتا ہے جو سات سے آٹھ فٹ اونچا ہے۔ اس کی منفرد خوبی قدرت نے یہ رکھی ہے کہ وہ رات کے وقت چمکتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی روشنی میںباآسانی لکھا پڑھا بھی جا سکتا ہے۔ دور سے یہ ایک روشن مینار کی طرح نظر آتا ہے۔
٭...جزائر غرب الہند میں پام کا ایک ایسا درخت پایا جاتا ہے جس کے پتے دنیا کے کسی بھی درخت سے زیادہ لمبے ہیں۔اس کے ایک پتے کی اوسط لمبائی 65 فٹ تک بتائی جاتی ہے۔
٭...آسٹریلیا میں ایک ایسا عجیب وغریب درخت پایا جاتا ہے جس کا تنا بوتل کی شکل کا ہے۔ اس بوتل نما تنے سے ہر وقت پانی رستا رہتا ہے جسے لوگ پانی کی جگہ استعمال کرتے ہیں۔مقامی افراد نے اسے '' واٹر ٹری‘‘کا نام دیا ہوا ہے۔
٭...ہالینڈ میں مولسری کے ایک ایسے انوکھے درخت بارے بتایا جاتا ہے جسے قدرت نے بڑھنے کے بعداس کی شکل اسے لگانے والے شخص جیکوبس ورن نامی شخص کی شکل سے مشابہ شکل عطا کر دی ہے۔
٭...افریقہ میں ایک قدیم درخت کو ''ڈریگنز بلڈ ٹری‘‘ یا ''اژدھا کے خون والا درخت‘‘ کہا جاتا ہے ۔اس درخت کو جب کاٹا جائے تو اس کی لکڑی سے گہرے سرخ خون جیسا مواد بہنا شروع ہو جاتا ہے۔