اچھا ترجمہ کیسے کریں؟
اسپیشل فیچر
ترجمہ کی اہمیت اس سے واضح ہے کہ اس سے ایک زبان اور تہذیب کادوسری زبانوں اور تہذیبوں سے تعارف ہوتا ہے۔ ایک قوم کے علمی ذخیرے سے دوسری قومیں آگاہ ہوتی ہیں۔ ایک انسانی گروہ کے تجربات سے دوسرے گروہوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ ترجمہ کی اقسام1۔ لفظی ترجمہ،2۔ آزاد ترجمہ،3۔ لفظی اور آزاد کے بین بین ترجمہ،4۔ تشریحی ترجمہ،5۔ ملخص ترجمہ، ترجمہ کی تیسری قسم پسندیدہ سمجھی جاتی ہے مترجم کے پاس درج ذیل چیزیں فراہم رہنی چاہئیں :1۔ لغات(Dictionaries) ،2۔ معجم اصطلاحات،3۔ معجم امثال و محاورات،4۔ معجم مترادفات و اضداد،5۔ مخصوص موضوعات کی معاجم: فقہ، معاشیات، طب، سائنس، ٹیکنالوجی،6۔ انسائیکلو پیڈیاز ، 7۔ کمپیوٹر ترجمے کے مراحل1۔ سب سے پہلے مترجم پورے Text کا سرسری مطالعہ کرلے، تاکہ اسے موضوع کا فہم حاصل ہو جائے۔2۔ پھرپورے Text کا ٹھہر ٹھہر کر مطالعہ کرے۔3۔ اس کے بعد مشکل الفاظ و معانی کو حل کرے۔4۔ پھر Text کو سامنے رکھ کر ترجمہ کرے۔ 5۔ ترجمہ مکمل کرنے کے بعدText کو سامنے رکھے بغیر عبارت کو درست کرے اورروانی پیدا کرنے کی کوشش کرے۔6۔ آخر میں پھر ترجمہ پر نظر ثانی کرے اور املائ، قواعد اور اسلوب کی غلطیوں کو درست کرے۔ ترجمے کے اصول1۔ اصل عبارت ہر وقت مترجم کے پیش نظر رہنی چاہیے۔ وہ ہر صورت متن کا پابندر ہے۔ 2۔ مترجم کو اصل عبارت میں اپنی جانب سے حذف، اضافہ یا ترمیم کا کوئی حق حاصل نہیں۔ 3۔ ترجمہ میں سہولت کے لیے متن کا آگے پیچھے کرنا مناسب نہیں۔ 4۔ جملے پیچیدہ اور طویل ہوں تو ترجمے میں انہیں چھوٹے جملوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ 5۔ اصطلاحات کا ترجمہ جوں کا توں ممکن نہ ہو تو قریب ترین مفہوم میں کیا جائے اور بہتر ہے کہ الگ سے ان کی فہرست دے دی جائے۔6۔ محاورات اور امثال کا ترجمہ دوسری زبان کے محاورات و امثال سے ہو جائے تو بہتر ہے، ورنہ انھیں سادہ الفاظ میں بیان کر دینا چاہیے۔ 7۔ مترجم حسبِ ضرورت لغت سے ضرور مدد لے۔ حافظہ پرکلّی بھروسہ مناسب نہیں۔ 8۔ ترجمہ میں اصل کام خیالات کی صحیح ترسیل ہے، البتہ اسلوب رواں، شستہ اور جاذب ہو تو بہتر ہے۔ اچھے مترجم کی بنیادی خصوصیات 1۔ جسTextکا وہ ترجمہ کر رہا ہے، اس کے موضوع سے اچھی طرح واقف ہو۔ 2۔ اصل زبان پر اچھی قدرت ہو۔ 3۔ جس زبان میں ترجمہ کر رہا ہو، اس سے گہری واقفیت ہو۔ 4۔ افکار کو ایمانداری کے ساتھ بغیر اختصار و حذف کے منتقل کرے۔ 5۔ صبر:بسااوقات معانی کو حل کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ اس سے گھبراہٹ اور پریشانی کا شکار نہ ہو۔ جب تک کسی پیچیدگی کو حل نہ کر لے، چین سے نہ بیٹھے، چاہے جتنا بھی وقت لگ جائے۔٭…٭…٭