"ABA" (space) message & send to 7575

کورونا کی تیسری لہر

نو فلائٹس اِن‘ نو فلائٹس آئوٹ۔ سعودی عرب میں اس وقت مکمل لاک ڈائون ہے۔ افریقی ملک تنزانیہ میں بھی۔ برازیل Covid-19 کی تاریخ کے سب سے قاتل فیز میں جا چکا ہے۔ سپین نے ایمرجنسی ڈکلیئر کر چھوڑی ہے۔ یوکے میں ایک ماہ کا مکمل لاک ڈائون‘ جبکہ فرانس نے دو ہفتے اور جرمنی نے بھی چار ہفتے کے لاک ڈائون کا اعلان کر دیا ہے۔
کورونا کی تیسری لہر کے دوران ایک خطرناک بات سامنے آئی ہے‘ جیسے اٹلی نے لاک ڈائون کا اعلان کرتے ہوئے کہا‘ اور ماہرین صحت کنفرم کر چکے ہیں کہ یہ تیسری لہر پہلی دو سے زیادہ ہلاکت خیز اور خوفناک ہے‘ اس لئے سب کو چاہئے کہ وہ سب کی سب حفاظتی تدابیر اور اقدامات کو سختی سے فالو کریں۔ کورونا بُری خبریں لے کر آیا ہے‘ پورے گلوبل ویلیج کے باسیوں کیلئے۔ Covid-19 پر بات کرنا اس لئے ضروری ہے کہ اس ہلاکت خیز وبا کے بارے میں جانکاری مکمل ہو اور اس سے ہم وطن شہری محفوظ رہ سکیں۔
اس موضوع پر آگے بڑھنے سے پہلے چار بہت سادہ سی احتیاطی تدابیر ایسی ہیں جو میڈیکل سائنس نے کورونا وبا کے خلاف جنگ جیتنے کا سب سے مؤثر‘ آسان اور مفت طریقہ بتایا ہے۔ یہ کچھ یوں ہیں:
پہلی احتیاط: صبح کے وقت کمروں کو بند کر کے نہ بیٹھیں‘ بلکہ گھر کے دروازے اور کھڑکیاں کھول دیں تاکہ تازہ ہوا اور ہلکی دھوپ کمروں میں داخل ہو سکے۔ بند کمروں میں بیٹھنے کے بجائے ایسی جگہ پہ بیٹھیں جہاں کھلی ہوا اور زیادہ آکسیجن میں سانس لیا جا سکے۔
دوسری احتیاط: سورج کی روشنی میں موجود الٹرا وائلٹ شعاعیں کورونا وائرس کی بیرونی ساخت پر اُبھرے ہوئے پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کر دیتی ہیں۔ یاد رکھئے کہ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں پڑتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہو کر مریل ہو جاتا ہے۔
تیسری احتیاط: Covid-19 سے لڑنے کا سب سے مؤثر ہتھیار گرم پانی ہے۔ آپ پینے والے پانی کو گرم کر کے اپنے ساتھ رکھ لیں اور ہر ایک گھنٹے کے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کرلیں۔ کورونا وائرس کا سب سے پہلا اٹیک گلے میں انفیکشن کے ذریعے ہوتا ہے اور پھر وہاں سے پھیپھڑوں تک وائرس پہنچ جاتا ہے اس لئے اگر گرم پانی استعمال کیا جائے تو وائرس گلے سے سیدھا معدے میں چلا جاتا ہے‘ جہاں پہنچ کر وائرس ناکارہ ہو جاتا ہے۔
چوتھی احتیاط: کورونا وائرس سانس‘ تھوک‘ قہقہے وغیرہ کے ذریعے اُڑنے والے بہت باریک ذرات کے ذریعے آگے پھیلتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ تین احتیاطیں مزید لازمی طور پر دھیان میں رکھی جائیں۔ ایک‘ شدید ضرورت کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلا جائے۔ دوسری احتیاط‘ ہر قیمت پر ماسک پہنا جائے۔ آج کل ماسک 10‘ 20 روپے میں آسانی کے ساتھ مل جاتا ہے‘ اس لئے ماسک پہن لیں اور ایک ایکسٹرا پاس بھی رکھیں۔ تیسری احتیاط گفتگو میں کریں‘ ضروری بات ہو تب بھی مخاطب سے چار تا چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں۔ کوئی آگے بڑھے تو اسے روک دیں‘ یا پھر یہ کہہ کر کہ ان دنوں ایک دوسرے کی سیفٹی کیلئے فاصلہ رکھنا ضروری ہے‘ خود پیچھے ہٹ جائیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل Dr. Tedros Adhanom Ghebreyesus نے بڑی زبردست بات کی ہے۔ اپنی تازہ گلوبل پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا: ہم اس سے پہلے بھی بہت سی وبائوں پر قابو پا چکے ہیں اور بہت سی آفتوں پر بھی‘ اس لئے مجھے یقین ہے کہ ہم اس وبا پر بھی قابوپا لیں گے۔ یہاں بنیادی سوال یہ ہے کہ ہم اس کی کتنی بڑی قیمت ادا کریں گے؟
اس پریس بریفنگ میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وبا کی تیسری لہر کے پیش نظر سارے ملکوں کیلئے چھ اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ WHO نے ساتھ ہی کہا کہ یہ دنیا کے ہر سائز اور سیناریو والے ملک کیلئے کرنا ضروری ہیں‘ فوری طور پر‘ جس کی بڑی معقول وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ ہم پہلے ہی لاکھوں قیمتی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور عالمِ انسانیت معاشی ڈپریشن میں ٹانگیں لٹکائے بیٹھا ہے۔ اس لئے لانگ ٹرم میں اس وبا کو شکست دینا ضروری ہے۔ WHO کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے یہ وارننگ جن حالات کے نتیجے میں سامنے آئی ہے وہ یہ ہیں کہ Covid-19 کی تیسری لہر میں اس خطرناک وائرس کی کئی اقسام سامنے آئی ہیں۔ ان میں سے ایک قسم برطانیہ‘ دوسری طرح کا وائرس برازیل اور ایک تیسری شکل کا وائرس جنوبی افریقہ میں دریافت ہوا ہے۔ ان میں سے بڑے سائنس دانوں اور عالمی شہرت یافتہ ڈاکٹروں نے UK Variant کو سب سے مہلک قرار دیا ہے۔ امریکی صدر کے چیف میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر اینتھونی فائوچی کا کہنا ہے کہ B.1.1.7 نامی ویرینٹ انتہائی طاقتور ہے۔ وائرس کی یہ قسم بہت زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے اور تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق یہ زیادہ جانی نقصان کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہاں حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین وائرس کی اس قسم کے خلاف مؤثر پائی گئی ہے‘ جس کی وجہ سے ڈاکٹر فائوچی نے Vaccination Drive کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
کورونا وائرس کی تیسری اور خطرناک ترین لہر نے خاص طور سے جرمنی اور اٹلی میں کہرام مچا دیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا مرکل نے اعتراف کیا ہے کہ جرمنی ایک بار پھر تیزی سے سخت ترین لاک ڈائون کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جرمن وزیر صحت نیس سپان کا کہنا ہے کہ جرمنی اور پورے یورپ کو اس وقت ویکسین کی کمی کا سامنا ہے۔ اب تک صرف آٹھ فیصد جرمن شہریوں کو کورونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگ سکی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کیلئے تین اور بڑے چیلنجز بھی سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے پہلا چیلنج ویکسین کے Roll Out میں سست روی‘ دوسرا چیلنج کورونا ایس او پیز کی دلیرانہ خلاف ورزی جبکہ تیسرا چیلنج اینٹی ویکسین پروپیگنڈے نے حالات میں بہتری کے بجائے معاملات کو مزیدگمبھیر کردیا ہے۔
پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر خطرناک تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ جس تیزی سے وبا پھیل رہی ہے اس کے جواب میں نہ تو ایس او پیز کی پابندی ہو رہی ہے اور نہ ہی ابلاغ کے ذرائع اس بلا کے بارے میں مناسب رہنمائی کر پا رہے ہیں۔ WHO نے ان سارے حقائق اور رویوں کا جائزہ لینے کے بعد پہلا قدم یہ تجویز کیا ہے کہ دنیا کے ممالک اپنی پبلک ہیلتھ فورس کو وسیع کریں‘ اسے مناسب اور فوری ٹریننگ دیں۔ دوسرا قدم ایسا سسٹم بنانے پر مشتمل ہے جس کے ذریعے کورونا وائرس کا ہر مشکوک کیس ڈھونڈا جا سکے۔ تیسرا قدم ٹیسٹنگ کی صلاحیت اور ٹیسٹنگ کے ذرائع میں فوری اضافہ کرنا ہے۔ چوتھا قدم ان سہولیات کی نشاندہی اور انہیں تیار رکھنا ہے جہاں کورونا مریضوں کا علاج ہو سکے اور انہیں Isolated رکھا جا سکے۔ پانچواں قدم ایک کلیئر ایکشن پلان بنانے کا ہے جس کے ذریعے Quarantine Contacts کا دائرہ بڑھایا جا سکے۔ چھٹا قدم ہر حکومت کو چاہئے کہ وہ Covid-19 کو بڑھنے سے روکنے اور اس کے خاتمے کیلئے Re-focus ہو جائے۔
کیپٹل سٹی کی کُل آبادی دو ملین ہے جہاں روزانہ 20 ملین مرتبہ کورونا ایس او پیز کی دھجیاں اُڑائی جاتی ہیں۔ ریاست لوگوں کی رہنمائی کر سکتی ہے‘ اُن کی ناک پر ماسک دبا کر نہیں سجا سکتی۔ خانہ آبادی والی شادیوں کے نمائشی فنکشن‘ شادیٔ مرگ کا بریڈنگ گرائونڈ ثابت ہو رہے ہیں۔ سوچنا یہ ہے فیصلہ یہ کرنا ہے کہ ہم کورونا وبا کی بلا کی کتنی بڑی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں؟

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں