"ABA" (space) message & send to 7575

Thank You...China

آفاقی قانون میں، احسان کا بدلہ احسان کو کہا گیا۔ کفران نعمت کی بھی اجازت نہیں۔ اس لیے آج عوامی جمہوریہ چین کو ''تھینک یو چائنا‘‘ کہنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ اِس صدی کا سب سے بڑا بحران نما امتحان تھا، جو چین کے شہر ووہان میں شروع ہوا۔ فوری طور پر مغربی دنیا نے چین کے سفر کو بند کر دیا۔ وجہ صاف ظاہر تھی کہ اسے اکیلا چھوڑ دیا جائے۔ وہ بھی ایسے امتحان میں جو انسان کی سوچ سے بھی بڑا تھا۔ پاکستان مگر ڈٹ گیا۔ بڑی محبت سے اسلامی جمہوریہ کے صدر جناب ڈاکٹر عارف علوی نے رختِ سفر باندھا اور چین کے یک جہتی ٹرِپ پہ چل نکلے۔ صدرِ پاکستان کے اس دورے کے اعتراف کے طور پر، چین کے سفیر مسٹر Yao Jing نے ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے چینی جذبات کا اظہار ان لفظوں میں کیا:
''فروری میں جب چین Covid 19 کے بحران کا سامنا کر رہا تھا، اُس صدر عارف علوی کی چین آمد نے پاکستان کی چین کے ساتھ یک جہتی کو اجاگر کیا۔ پاکستان وہ پہلا ملک ہو گا، جس کے ساتھ چین ویکسین بنانے والی سائنٹیفک طبی ریسرچ شیئر کرے گا‘‘۔
Covid 19 کی وباء کے پہلے حملے میں دنیا کو کچھ معلوم نہیں تھا کہ کورونا کی میڈیکل مینجمنٹ کس طرح سے کرنی ہے اور اس بلا سے کیوں کر لڑنا ہے۔ اسی ماحول میں 27 مارچ 2020 تک پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 1200 سے بڑھ چکی تھی۔ اُس وقت چین کی جانب سے تسلسل کے ساتھ بے مثال امداد ایسے لمحے پہنچی، جب کورونا کے مرض کے حوالے سے طبی سہولیات کی کمی کی وجہ سے میڈیکل ورکرز، ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو کورونا کے مریضوں کی دیکھ بھال میں بد ترین دشواریوں کا سامنا تھا۔
اس امداد کی کچھ تفصیل اس طرح سے ہے:
پہلی کھیپ: خنجراب پاس پر بہت سخت موسم کے باوجود پاک چائنا بارڈر کے ورکرز صبح سویرے کام میں مصروف دکھائی دے رہے تھے۔ اس روز 67 ملین روپے کی مالیت کا طبی امدادی سامان، جس میں 2 ٹن ماسک، کورونا ٹیسٹ کٹس، وینٹی لیٹرز اور PPE شامل تھے‘ درّہ خنجراب پہ چین کے ورکرز پاکستانی میڈیکل ورکرز کے حوالے کر رہے تھے۔ اس دن اسلام آباد میں چائنا کی ایمبیسی کے آفیشل ٹویٹر اکائونٹ پر یہ ٹویٹ اُبھری ''یہ دوستی پہاڑوں سے زیادہ اونچی ہے‘‘۔
دوسری کھیپ: یہ بھی 27 مارچ کا دن تھا جب خنجراب امداد پہنچنے کے چند گھنٹے بعد کراچی ایئر پورٹ پر چین کے ایک چارٹرڈ ہوائی جہاز نے لینڈ کیا‘ جس کے ذریعے 50 ہزار کورونا ٹیسٹنگ کِٹس کراچی پہنچائی گئیں۔ یہ چین کی علی بابا اور جیک ما فائونڈیشن کی طرف سے بھیجی گئی چینی امداد کی دوسری کھیپ تھی۔ اس سے پہلے 25 مارچ کے دن علی بابا اور جیک ما فائونڈیشن نے 5 لاکھ سرجیکل ماسکس اور 50 ہزار N-95 ماسک پاکستان پہنچا دیئے تھے۔
تیسری کھیپ: سال 2020‘ مارچ کے اسی ہفتے چین کے چیلنج گروپ آف کمپنیز کے مینجنگ ڈائریکٹر مسٹر Yin Chen نے وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان سے رابطہ کر کے پاکستانی ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے لیے کورونا مریضوں کے علاج کے دوران انفیکشن سے بچانے والے 15 ہزار حفاظتی سوٹ عطیہ کر دیئے۔ اسی روز ملک کے ہسپتالوں اور ٹیسٹنگ سینٹرز میں Protective Gear کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ پوری کرنے کے لیے چین کی حکومت نے لاہور میں حفاظتی لباس چین کی مدد سے پروڈیوس کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔
چوتھی کھیپ: پنجاب کے گورنر چودھری سرور صاحب کی درخواست پر چین کی ایک یونیورسٹی نے لاہور کے ایک یونیورسٹی کیمپس کو 1000 بیڈ کے فیلڈ ہسپتال میں تبدیل کرنے کے لیے فوراً کام شروع کرنے پر کمر کس لی۔ دوسری جانب درّہ خنجراب میں عوامی جمہوریہ چین نے ایک واک تھرو ٹیسٹنگ مشین بھی بھیج دی تھی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کا کم از کم وقت میں ٹیسٹ کیا جا سکے۔
پانچویں کھیپ: 23 جولائی 2020 کے دن ایک خوش کن انکشاف یہ سامنے آیا کہ عوامی جمہوریہ چین، تب تک پاکستان کو کورونا وبا سے لڑنے کے لیے 15ملین یو ایس ڈالرز کی امداد دے چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان میں چین کے سفیر Yao Jing نے کہا کہ وہ کورونا وائرس پاکستان میں پھیلنے کے آغاز سے پہلے ہی دونوں ملکوں کے مابین کورونا وباء کے بارے میں باہمی تعاون کے عمل کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔
چھٹی کھیپ: چین نے وباء کے آغاز میں ہی 10 چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے، جب وہ خود Covid 19 سے جنگ کر رہا تھا، طبی ماہرین اور کورونا سے متعلق آلات پاکستان بھجوائے، اور ساتھ ہی اعلان کیا کہ پاکستانی حکومت کی درخواست پر چین کی جانب سے 1000 وینٹی لیٹرز مزید دیئے جائیں گے۔ یہاں ایک اور اہم بات قابل توجہ یہ ہے کہ CPEC پروجیکٹ پر کام کرنے والے کسی بھی پاکستانی ورکر کو کورونا کی وجہ سے نہ تو ملازمت سے نکالا گیا اور نہ ہی کسی کیٹیِگری کے ورکر کی تنخواہوں میں کوئی کمی کی گئی۔
ساتویں کھیپ: بیجنگ نے اسلام آباد کو ''goodwill gesture‘‘ کے طور پر Sinopharm ویکسین کی 5 لاکھ ڈوزز ڈونیٹ کیں، جو یکم فروری 2021 کے دن پاکستان پہنچ چکی تھیں‘ جن کے ذریعے 2 فروری سے فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگانا شروع کر کے پاکستان میں ویکسی نیشن کی ڈرائیو شروع ہو گئی۔ چائنا کی حکومت کی طرف سے ویکسین کی ڈونیشن ملنے والا پاکستان پہلا ملک ہے۔ 2 جون 2021 تک چائنا کی طرف سے پاکستان کو Sinopharm ویکسین کی چار کھیپ پہنچ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ اپریل 2021 میں پاکستان نے عوامی جمہوریہ چین کی 3 کمپنیوں سے 1 کروڑ 30 لاکھ کورونا ویکسین کی ڈوزز خریدیں، جن میں Sinopharm ویکسین، CanSinoBio اور Sinovac شامل ہیں۔
reuters نیوز ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق فروری میں شروع کر کے اپریل 2021 تک چائنا سے 40 لاکھ کورونا ویکسین ڈوزز پاکستان کو مل چکی ہیں۔ اسی جون کے جاری مہینے کی 20 تاریخ کو پی آئی اے کی ایک سپیشل فلائٹ کے ذریعے مزید 15 لاکھ Sinovac ویکسین کی ڈوزز پاکستان پہنچی ہیں۔ یہ بھی ایسے وقت میں جب پاکستان میں ویکسین کی کمی ہے، چین جو ہمارا ہر مشکل وقت کا ساتھی، پڑوسی اور دوست ہے، اس نے ویکسین سپلائی کی chain کو رُکنے نہیں دیا۔
Thank You... China۔ شکریے کے یہ الفاظ اُس انسان دوست اور پاکستان نواز جذبے سے بہت چھوٹے ہیں جس نے مشکل ترین وقت میں پاکستانیوں کی جانیں بچانے کے لیے پہاڑ سے بھی اونچی دوستی کو سچ ثابت کر دکھایا۔
پاکستان میں ویکسین مفت میں لگ رہی ہے۔ امیر غریب سب کے لئے۔ چین سے امداد آ رہی ہے، مگر ہمارے ارب پتی، کھرب پتی، جو دنیا بھر میں جانے پہچانے جاتے ہیں، ان کی طرف سے مشکل وقت میں ہم وطنوں کو کیا ملا؟ ماسوائے ویکسین کے بارے میں مفت کے مشوروں کے۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ پاکستان کے علمی اور کاروباری ادارے معلوم ویکسین کے فارمولے کے مطابق اپنے ہم وطنوں کے لیے اندرون ملک ویکسین تیار کریں۔کورونا ویکسین امیر کو لگے تو مناسب قیمت لے لیں، جو پیسے خرچ نہیں کر سکتا اس کے لیے چینی قوم جیسا جذبہ پیدا کر لیں۔
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی (اقبال)

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں