"AIZ" (space) message & send to 7575

قرآن: کتابِ انقلاب

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری الہامی کتاب ہے۔قرآن مجیداگرچہ 23برس تک رسول اللہ ﷺ کے قلب اطہر پر نازل ہوتا رہا لیکن لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اس کو رمضان المبارک کے آخری عشرے کی ایک طاق رات میں نازل کیاگیا تھا ۔رمضان المبارک کے تعارف کے طور پربھی اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر 185میںیہی ارشادفرمایا ''رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن مجید کواتارا گیا جوکہ ہدایت ہے لوگوں کے لیے ،اور اس میں واضح نشانیاں ہیںہدایت کی او ر تفریق کرنے والا ہے ‘‘۔
قرآن مجیدکے نزول کا بنیادی اور بڑا مقصد انسانوں کو سیدھے رستے پر چلانا تھا ۔انسان کی فکر اور عمل کی کجیوں کو دور کرکے اس کی اصلاح کرنا تھا ۔چنانچہ سورہ نساء کی آیت نمبر 175,174میں ارشاد ہوا ۔''اے لوگوتم تک تمہارے رب کی دلیل آپہنچی ہے اور ہم نے تمہاری طرف واضح نشانی کو اتارا ہے ۔پس جو لو گ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے والے ہیں اور اس کو مضبوطی سے پکڑتے ہیںتو عنقریب و ہ ان کو ضرور اپنے فضل اور رحمت میں داخل کرے گا اور ان کی سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرے گا‘‘۔
قرآن مجید جس معاشرے اور عہد میں نازل ہوا تھا وہ عہد انسانی تاریخ کا تاریک ترین دور تھا ۔لوگ اللہ تعالیٰ کی توحید کو چھوڑ کراپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے بتوں کی پوجا کرنے میں مصروف تھے۔ مظاہر فطرت کو پروردگار عالم کے مقام پر فائز کیا جاتا تھا۔سورج ،چاند اور ستارے کی پوجا کرنے والے گروہ اور جماعتیں بھی دنیا میں پھیلی ہوئی تھیں۔انسانوں کے ایک طبقے کے ہاں دو خداؤں کا تصور بھی موجود تھا۔ الہامی تعلیمات میں اس حد تک ترامیم کر دی گئیں تھیں کہ انبیاء علیھم السلام کو بھی نعوذ باللہ، اللہ تعالیٰ کا ہم پلہ اور شریک بنا دیا گیا تھا چنانچہ مسیحی حضرت عیسیٰ علیہ السلا م کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا اور یہودی حضرت عزیرعلیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کا فرزند قرار دے رہے تھے ۔
عقیدے کی کمزوریوں کے ساتھ ساتھ سماجی سطح پر بھی مختلف قسم کی برائیاں عام تھیں ۔لوگ ہر طرح کے نشے اور شراب سے لذت حاصل کر نے میں مصروف رہا کرتے تھے، بیٹیوں کو زندہ در گور کیا جاتا تھا ،اپنے حسب و نسب پر فخر کیا جاتا اوردیگر انسانوں کو اپنے سے کم تر سمجھا جاتا تھا ۔جاہلیت کی اندھی نفرتوں کی وجہ سے قتل و غارت گری کا بازار گرم تھا اور تشدداور انتقام نے اس طرح معاشرے کواپنی لپیٹ میں لے رکھا تھاکہ بلا جوازدشمنی اور نفرت کے سلسلے موقوف ہونے کے دور دور تک کوئی امکانات نظر نہیں آتے تھے ۔عدم برداشت کی حالت یہ تھی کہ کبھی سواری آگے بڑھانے پر جھگڑا ہوتا تو کبھی کنوؤں سے پانی نکالنے پر لوگ ایک دوسرے کی جانوں کے دشمن ہو جایا کرتے تھے ۔
بدچلنی کا دور دورہ تھا۔ طوائفوں نے اپنے گھروں پرجھنڈے لگائے ہوئے تھے تاکہ برائی کے طلبگاروں کوان کے ٹھکانے پر پہنچنے میں کسی قسم کی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ بدچلن اور بدقماش لوگ اپنی بیویوںکا استحصال کرتے اور اگر وہ ان سے علیحدہ ہونا چاہتیں تو ان کی رہائی کے کوئی امکانات موجود نہ ہوتے ۔جاہلیت کے اندھیروں میںڈوبے ہوئے لوگ بتوں کے آستانوں پر چڑھاوے چڑھاتے اور ایسے میلے ٹھیلوں کا انتظام کرتے جن میں شراب و شباب کے رسیا لوگ اپنی نفسانی خواہشات کی تسکین کی غرض سے بڑی تعداد میں شامل ہوتے ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ہمراہ جس گھر کی تعمیر اللہ تعالیٰ کی بندگی کے لیے کی تھی وہ گھر بھی ان مشرکوں کی چیرہ دستیوںسے محفوظ نہیں تھا ۔ اللہ تعالیٰ کے مقدس گھرمیں توحید کی بجائے شرک اور جاہلیت کی رسومات بدکا ارتکاب کیا جاتا۔بیت اللہ میں ان ظالموںنے 360بتوں کو نصب کر دیا تھا ۔ذہنی پراگندگی کا شکار مشرک مرد اور عورتیں بیت اللہ شریف کا برہنہ ہوکر طواف کیا کرتے اور اللہ تعالیٰ کے گھرکی حرمت اور تقدس کو پامال کرنے میںکسی قسم کی عار محسوس نہ کرتے ۔
معیشت کے معاملات بھی بری طرح الجھے ہوئے تھے۔ سود اور جاہلیت نے معاشرے کو اپنے شکنجے میں لیا ہواتھا۔ معاشرے کے مجبور طبقوں کواس لعنت نے اس طرح جکڑا ہواتھا کہ نسل در نسل لوگ سرمایہ داروں کی غلامی کرنے پر مجبور رہتے ۔ پانسہ، بت گری اور شراب کی تجارت عام تھی۔ 
اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو اندھیروںسے باہر نکالنے کے لیے نبی آخر الزمان حضرت محمد ﷺ پر اپنی آخری کتاب کا نزول فرمایا ۔ نبی کریم ﷺ نے شجروہجر، سورج وچانداور بت وکواکب کی پرستش کرنے والے انسانوں کو توحید خالص کا درس دیا اور ان کو سمجھایا کہ سجدہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کا حق ہے اور اس حق میںکسی دوسر ے کو شریک نہیںٹھہرایاجا سکتا ۔
آپ ﷺ نے سماجی برائیوں کے خلاف بھی اللہ تعالیٰ کی کتاب(قرآن مجید ) سے اپنے عہد کے لوگوں کو آگاہ کیا۔ان کو بتلایا کہ زندہ در گور کی جانے والی بیٹیوں کے بارے میں قیامت کے دن سوال کیا جائے گا۔زناکاری اور بدکاری کی بھر پور طریقے سے مذمت کرتے ہوئے واضح کیاکہ زناکاری کے قریب بھی نہیں جانا چاہیے۔شادی بیاہ کے حوالے سے جاہلیت کے غلط رسوم و رواج کی قرآن مجید کی آیات کی روشنی میں مذمت کی ۔بھٹکی ہوئی انسانیت کو محرم رشتے داروں کی حرمت سے آگاہ کیااور ان کو بتلایا کہ باپ کی منقوحات کے ساتھ نکاح کرنا شرف انسانیت کے خلاف اور دو بہنوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنا اخلاقی اصولوں سے متصادم ہے۔
ظلم اوربربریت کا خاتمہ کرکے انصاف اور عدل کے اعلیٰ اصولوں کو اہل کائنات کے سامنے رکھا گیا۔ان کوبتلایا گیا کہ قانون امیر اور غریب کے لیے یکساں ہونا چاہیے اور کوئی بھی صاحب اثر انسان اپنے اثر ورسوخ کی وجہ سے قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا ۔جب اسامہ ابن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بنو مخزوم کی ایک عورت کی سفارش کی تونبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کو سابق اقوام کی تباہی کے سبب سے آگاہ کیا کہ جب ان میں سے کوئی بڑا جرم کرتا تو اس کو چھوڑ دیا جاتااور جب کوئی چھوٹا جرم کرتا تو اس پر گرفت کی جاتی۔اس موقع پر آپ ﷺنے عدل انصاف کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا''اگرمیری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرے تو میں اس کے بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں گا‘‘۔
اللہ تعالیٰ کی بندگی کے لیے نظام صلوٰۃ اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے مسائل کے حل کے لیے نظام زکوٰۃ و صدقات کو متعارف کیا گیا۔ 
قرآن مجید نے جاہلیت میںڈوبے ہوئے معاشرے کو نئی روشنی سے متعارف کروایا ۔قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل پیراہونے کی وجہ سے جاہلیت کے اندھیرے چھٹ گئے اور لوگ دلوں کو سکون دینے والے نئے نظام کے خوگر ہوگئے ۔ اہل عرب کو قرآن مجید پر عمل پیراہو کر امن،اطمینان اور سکون حاصل ہواتو وہ قرآن مجید کاانقلابی پیغام لے کردنیاکے اطراف و اکناف میں پھیل گئے اور پھرچشم فلک نے اپنی آنکھوں سے اس منظر کودیکھاکہ کلیسا کی ہیبت مٹ گئی ،کسریٰ کا آتش کدہ بجھ گیا اورمصر سے لے کر ہندوستان تک دنیا کا ہر کنارہ توحید کے پیغام سے منور ہو گیا۔
وہ قرآن جس نے چند عشروں میںدنیا کے تمام معاشروں میں انقلاب بپا کر دیا ،اس قرآن کو چھوڑنے کی وجہ سے آج اُمت مسلمہ ذلت و رسوائی کے گڑھوں میں گری ہوئی نظر آتی ہے۔اُمت مسلمہ کے زوال کے خاتمے کے لیے ایک مرتبہ پھر قرآن پاک سے اپنے تعلق کومضبوط کرنا ہوگا اور اس تجدید تعلق کے لیے رمضان کی گھڑیوں سے بہتر کون سی گھڑیاں ہو سکتی ہیںکہ جس مہینے کویہ بلند مقام حاصل ہوا تو نزول قرآن مجید کی وجہ سے ہوا۔اللہ تعالیٰ اہل اسلام اور اہل پاکستان کو کتاب انقلاب سے تعلق استوار کرنے کی توفیق دے ۔(آمین) 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں