ٹرمپ کارڈ کا نتیجہ ۔بلندی یا پستی

جس الیکشن کے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ صدر بننے کے بعد دنیا میں ہلچل مچارہے ہیں ،اس الیکشن میں میڈیا میں دلچسپ بحث ہوتی رہی تھی کہ دیکھتے ہیں ' لڑکا ہوتا ہے یا لڑکی‘ کیونکہ دو صدارتی امیدوار وں میں ایک مرد یعنی ٹرمپ اور مدِ مقابل (امریکی تاریخ میں پہلی بار) ایک خاتون یعنی ہیلری کلنٹن تھیں۔ لہٰذا ٹرمپ کی جیت پر جو پیغام زبانِ زدِ عام ہوا اس نے پہلے ایٹمی دھماکے کی یاد تازہ کر دی کہ لڑکا ہوا ہے۔ یعنی ٹرمپ جیت گیا ہے۔واضح رہے کہ امریکہ نے دنیا میں سب سے پہلا 1945ء میں ایٹمی دھماکہ کیا تو اس کا کوڈ ورڈ íts a boy تھا یعنی امریکہ صدر ( ہیری ٹرومین)کو جو پیغام موصول ہوا وہ تھا ''لڑکا ہوا ہے‘‘۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ امریکہ نے کامیاب ایٹمی دھماکہ کر دیا ہے۔ امریکہ نے اس ایٹمی دھماکے کو فوجی بالا دستی کے حوالے سے 'ٹرمپ کارڈ ‘قرار دیا تھا۔
اسی طرح دنیا میں 11 ستمبر کو ہونیوالے تاریخی سانحہ کو عرفِ عام میں نائن الیون کہتے ہیں۔ قارئین امریکہ نے جو دنیا کو کچھ اپنے جدید رجحانات دیئے ہیں ان میں سے ایک قدرے عجیب رجحان یہ ہے کہ تاریخ لکھتے ہوئے امریکی مہینہ پہلے، دن بعد میں اور آخر میں سال لکھتے ہیں۔ گویا9-11-2001 والے دن امریکہ میں دو عمارتیں گری تھیں اسی لئے یہ واقعہ نائن الیون کے نام سے مشہور ہے حالانکہ اگر روایتی طریقے سے لکھا جائے تو یہ الیون نائن ہونا چاہیے تھا۔ موجودہ الیکشن 9 نومبر والے دن ہوئے اور امریکہ کے طریقے کے مطابق اس دن کی تاریخ کا کاغذوں میں اندارج 9-11-2016نہیں بلکہ 11-9-2016سے کیا جائیگا۔ کتنا بڑا حسنِ اتفاق ہے کہ ٹرمپ کی جیت کا دن تاریخ میں11/9 کے نام سے درج اور مشہور ہو گیا ہے اور ٹرمپ مخالف لوگ قدرے طنزیہ انداز میں یہ کہہ رہے ہیں کہ امریکہ میں 11/9 کی طرز پر 9/11 ہو گیا ہے۔تا حال ٹرمپ اپنے بیانات اور فیصلوں سے ثابت بھی یہی کررہے ہیں کہ ان کا چنائو نائن الیون کے سانحہ جیسا ہی ہے۔
ٹرمپ کی جیت میں جو نعرے لگاے گے اور وعدے کئے گئے ان میں سے ایک یہ تھا کہ ہجرت کر کے آنے والوں بالخصوص میکسیکو کے رہنے والوں اور مسلمانوں پر امریکہ میں داخلہ بند یا سخت کر دیا جائیگا ۔ کیونکہ امریکہ میں ایسے لوگ جو خالص گورے یعنی یورپین نسل کے نہ ہوں ان کو بھی مکمل نہیں پسند کیا جاتا اور انہیں Coloured People کہا جاتا ہے۔ تیس لاکھ غیر قانونی، غیرملکی باشندوں کو ملک بدر کردیا جائیگا۔ٹرمپ اس پر کہیں زبانی کہیں دھونس اور کہیں بندوق سے عمل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔سات مسلم ممالک کے باشندوں پر انہوں نے پابندی لگادی ہے۔پناہ گزینوں کو امریکہ کا راستہ دکھانے پر آسٹریلوی وزیرا عظم ٹرن کے ساتھ ٹیلی فون پر تمام سفارتی آداب کو تاک کر ان پر برس پڑے اور طے شدہ شیڈول ایک گھنٹے کے بجائے پچیس منٹ بعد فون بند کردیا۔میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا اعلان کر کے کہا کی اخراجات میکسیکو ادا کرے گا میکسیکو کے انکار پر اس کے صدر کو فون کرکے حملہ کرنے کی دھمکی دیدی۔
امریکہ کو''اقوام کی قوم‘‘ کہا جاتا ہے۔امریکہ وہ واحد ملک ہے جہاں پوری دنیا کے ہر مذہب ،نسل، زبان اور علاقے کے لوگ آباد ہیں،یعنی امریکہ MiniWorld ہے۔ امریکہ کے ایک سفیر کو کسی نے پوچھا کہ امریکہ جانے کیلئے کئی مشکل مراحل رکھے گئے ہیں اسکے باوجود کچھ لوگ غیر قانونی طور پر امریکہ چلے جاتے ہیں تو امریکی سفیر نے برجستہ جواب دیا، اگر کوئی شخص اتنا ذہین ہے کہ وہ ان دشوار مراحل میں سے گزر سکتا ہے تو امریکہ کو ایسے شخص کی ہمہ وقت پورا سال ضرورت ہے۔ یہ بیان امریکہ میں مقیم افراد کے معیار اور راز کو واضح کرتا ہے۔ لہٰذا اب بھی ہر وہ شخص جو کوئی بھی ہنر یا قابلیت رکھتا ہے، اس پر امریکہ کے دروازے کھلے رہیں گے مگر ٹرمپ اب اس کے برعکس کرتے نظر آرہے ہیں۔
ہیلری کی شکست سے Feminist تحریک کے حامیوں کو سب زیادہ دھچکا لگا ہے اور یہی لوگ ٹرمپ مخالف مظاہروں میں بھی نمایاںطورپر شریک ہیں ۔مظاہروں میں خواتین بھی پیچھے نہیں رہیں گزشتہ ہفتے سات لاکھ عورتوں نے ٹرمپ اور ان کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔ بات کی جائے امریکہ کی، مسلمان ممالک بالخصوص پاکستان کے متعلق جارحانہ پالیسی کی تو یاد رہے کہ یہ سلسلہ سب سے پہلے 1990 ،میںعراق پر حملے کی صورت میں سامنے آیا جب ری پبلیکن صدر بش سینئر کی حکومت تھی۔ یہ سلسلہ بل کلنٹن کے دور میں بھی جاری رہا اور اس کے بعد بش جونیئر کے دورِ صدارت 2001ء سے اپنے جوبن پر پہنچا کیونکہ نائن الیون ہو گیا تھا۔ اس کے بعد اوبامہ 2009ء سے امریکہ کے صدر تھے اور ان کے دور میں مسلمان ممالک شدید ترین مغربی یلغار، بتعاون اندرونی خلفشار،کاشکار رہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکی صدر تبدیل ہونے سے امریکی پالیسیاں ہرگز تبدیل نہیں ہوتیں جیسا کہ ٹرمپ نے ایران کیخلاف بھی جنگی طاقت کے استعمال کا خطر ناک عندیہ دے دیا ہے۔
ٹرمپ جسے کچھ لوگ خبطی قرار دیتے ہیں وہ کچھ غیر متوقع نہیں کررہے وہ وہی کچھ کررہے ہیں جس کا انہوں نے اپنے منشور میں وعدہ کیا اور انتخابی مہم میں برملا اعلان کرتے رہے جس پر انہیں مقامی اور عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ایسے لوگ ملک وقوم کو عروج کی طرف لے جاتے ہیں یا پستیوں میں گہرائی کی طرف لڑھکا دیتے ہیں ۔ اب دیکھیں ٹرمپ امریکہ کو (قومی و بین الاقوامی طورپر )دو انتہائوں میں سے کہاں پہنچاتے ہیں؟کیوںکہ ٹرمپ کارڈ مشکل وقت میں کھیلا جاتا ہے جس کے بعد ہار ہو یا جیت،بلندی یاپستی نہ صرف یقینی بلکہ وا ضح بھی ہوتی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں