دفاع کے شعبے میں مشترکہ فوجی مشقیں کرنا دنیا بھر میں عام ہے۔ دوست ممالک مل کرٹریننگ کرتے ہیں تاکہ حالتِ جنگ و امن‘ دونوں صورتوں میں یہ ٹریننگ کام آسکے۔ اس حوالے سے بری‘ بحری اور فضائی افواج کی الگ الگ مشقیں ہوتی ہیں اور ان میں افواج اپنی اپنی استعدادِ کار اور آپریشنل صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہیں۔ اسی کڑی کا ایک حصہ اناطولین ایگل مشقیں ہیں جن کا انعقاد ترکیہ میں کیا جاتا ہے۔ یہ فضائی مشقیں ہیں جن میں ترکیہ اور پاکستان سمیت دیگر دوست ممالک کے دستے شریک ہوتے ہیں جو پائلٹس اور ٹیکنکل عملے پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ مشقیں ترکیہ کے جزیرہ نما اناطولیہ اور ایگل یعنی عقاب کے نام سے موسوم کی گئی ہیں۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ عقاب اپنی پرواز کے حوالے مشہور ہے۔اگر ان مشقوں کی تاریخ کے حوالے سے بات کریں تو ترکیہ کی حکومت اور ترک ایئرفورس نے 2000ء میں اس بات کا فیصلہ کیا تھا کہ دوست ممالک کے ساتھ فضائی مشقیں کی جائیں۔2001ء میں پہلی بار ان مشقوں کا انعقاد ہوا جن میں ترکی اور امریکہ نے حصہ لیا۔ اس کے بعد ہر سال ان کا انعقاد ہونے لگا۔ 2004ء سے پاکستان کو بھی ان مشقوں میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔ان فضائی مشقوں کا مقصد زمانۂ امن میں جنگ کی تیاری مکمل رکھنا اور اپنی صلاحیت کو بڑھنا ہے۔ان مشقوں میں پائلٹس کی استعدادِ کار میں اضافہ کیا جاتا ہے، ان کو جدید طیاروں پر ٹریننگ دی جاتی ہے۔ سبھی ممالک اپنے سازو سامان اور طیاروں کے ساتھ ان مشقوں میں شریک ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کی ٹیکنالوجیز اور تجربے سے مستفید ہوتے ہیں۔ ان مشقوں میں پائلٹس اور ٹیکنکل عملہ دیگر ممالک کی ٹیکنالوجی اور طیاروں کے بارے میں سیکھتے ہیں اور مشترکہ مشقوں میں ایک دوسرے کے جیٹس بھی اڑاتے ہیں۔ مشترکہ مشقوں میں جنگی آپریشنز بھی کیے جاتے ہیں تاکہ پائلٹس کو زمانۂ جنگ کے لیے ٹریننگ دی جا سکے۔
2021ء کی اناطولین ایگل مشقوں میں پاکستان کے ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے خصوصی طور پر شرکت کی تھی اور ترکیہ کے شہر قونیہ میں ان مشقوں کا معائنہ کیا تھا۔ وہ مین جیٹ ایئربیس پر بھی گئے اور وہاں کثیرالملکی اناطولین ایگل فضائی مشقوں کا معائنہ کیا۔ایئر چیف کو اس موقع پر ترک ایئر فورس کی طرف سے بریفنگ بھی دی گئی تھی۔ 2021ء کی اناطولین ایگل مشقوں میں پاکستان‘ ترکیہ‘ آذربائیجان اور قطر نے مل کر حصہ لیا تھا جبکہ نیٹو نے بھی محدود پیمانے پر شرکت کی تھی۔ علاوہ ازیں کچھ ممالک نے بطورمبصر شرکت کی تھی جن میں جاپان‘ اردن‘ عمان‘ یوکرین‘ بنگلہ دیش‘ بیلاروس‘ بلغاریہ‘ برکینا فاسو‘عراق‘ کوسووو‘ جارجیا‘ سویڈن‘ ہنگری ‘ رومانیہ اور نائیجیریا وغیرہ شامل تھے۔ 2022ء میں ہونے والی اناطولین مشقوں میں ترکیہ، آذربائیجان، پاکستان، اردن، برطانیہ اور نیٹو نے حصہ لیا تھا۔ پاکستان اور اردن نے ایف 16 ، برطانوی رائل ائیرفورس نے راف ٹائیفون اور آذربائیجان نے ایس یو 25 طیاروں کے ساتھ ان مشقوں میں شرکت کی تھی۔
اب ہم جائزہ لیں گے 2023ء میں ہونے والی اناطولین ایگل مشقوں کا۔ اس وقت جہاں ترکیہ میں ایک طرف زلزلے سے بحالی کا کام جاری ہے تووہیں دوسری طرف الیکشن کا انعقاد بھی ہورہا تھا۔ اس دوران ان کثیر الملکی مشقوں کا انعقاد کامیابی سے کیا گیا۔ یہ مشقیں ترکیہ کے شہر قونیہ میں منعقد ہوئیں جن میں ترکیہ ، پاکستان، آذربائیجان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر اور برطانیہ نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ نیٹو بھی جزوی طور پران مشقوں میں شریک ہوا۔ پاکستان کی ایئر فورس کے دستے میں اس بار ایک خاتون پائلٹ بھی شامل تھی جبکہ اختتامی تقریب میں ایئر مارشل عرفان احمد اور ڈپٹی چیف آف ایئر سٹاف پروجیکٹس نے شرکت کی۔ پاکستانی دستہ اس بار ایف سولہ طیاروں کے ساتھ مشقوں میں شریک ہوا۔
اگر ہم برطانیہ کی رائل ایئرفورس کی طرف دیکھیں تو یہ ٹائیفون ایف جی آر ایم کے فور کے ساتھ شریک ہوئی۔ یہ جنگی جہاز ایئر ٹو ایئر میزائلز کے ساتھ لیس ہیں اور ان میں جی پی ایس لیزر گائیڈڈ پے ویوے ٹو اور پے ویوے فور طرز کے بم نصب ہیں۔ اسی طرح قطر کی بات کریں تو اس کی ایئر فورس ان مشقوں میں اپنے یورو فائٹر ٹائیفون طیاروں کے ساتھ شریک ہوئی۔ یہ جنگی لڑاکا طیارے اگست 2022ء میں قطر کی ایئرفورس کا حصہ بنے تھے۔ آذربائیجان کی ایئرفورس اپنے ایس یو 25 لڑاکا طیاروں کے ساتھ اناطولین مشقوں میں شریک ہوئی۔ سعودی عرب نے ایف 15 ایس اے اور متحدہ عرب امارات نے ایف 16 کے بلاک 60 کے ساتھ مشقوں میں شرکت کی۔ ایسی مشقیں دورِ جدید کے تقاضوں کے مطابق ہیں۔ جہاں ایک طرف ان سے عسکری قوت میں اضافہ ہوتا ہے تو دوسری طرف سفارتی تعلقات میں بہتری آتی ہے۔ دوست ممالک مل کر ٹریننگ کرتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے تبادلے سے نئے دفاعی خریداری کے معاہدے ہوتے ہیں جو بہت اہم ہیں۔ مشترکہ ایئر آپریشنز سے فضائی اور زمینی اہداف حاصل کیے جاتے ہیں۔
ترکیہ میں قائم بلیو ون ٹو تھری بلڈنگ میں فوجی اہلکار قیام کرتے ہیں۔ جدید سہولتوں سے مزین اس عمارت میں 260 کمرے، کانفرنس ہالز اور بیس موجود ہے۔ یہاں پر تمام شرکا کو ٹریننگ اور بریفنگ دی جاتی ہے۔ ایئر اور گرائونڈ عملہ مشقوں میں حصہ لیتا ہے اور ان مشقوں میں مشترکہ اہداف حاصل کیے جاتے ہیں۔ اس بار کی مشقوں میں پاکستانی ایئر فورس کے پائلٹس نے ترکیہ کے ایف 16 سی لڑاکا طیارے بھی اڑائے۔ اگر ہم ترکیہ کی ایئر فورس کی استعدادِ کار کا جائزہ لیں تو ترکیہ نے حالیہ عرصے میں اپنی ایئرفورس کو بہت طاقتور اور مضبوط کیا ہے۔ مستقبل میں کان نیشنل کومبٹ ایئر کرافٹ، جیٹ سپر سانک وار پلین، ہرکس ٹرینرز ان کی ایئر فورس کی صلاحیت بڑھانے میں مزید معاون ثابت ہوں گے۔ ترکیہ ان پانچ ممالک میں سے ایک ہے جو ایف 16 طیارے بناتے ہیں۔ اس کے فضائی بیڑے میں فائٹر جیٹس میں ایف 16، ایف 4 ای، ایف 35، ایئر بون جہازوں میں 737 ایگل اور ایگل ٹو شامل ہیں۔ اس کے سا تھ ری فیولرز میں کے سی 135 شامل ہیں جبکہ اس کے ایئربس اے 400 طیاروں کو بھی ری فیولر میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ترکیہ کی ایئر فورس کے پاس سی 130، سی 160، اے 400 ایم اٹلس، کاسا سی این 235 اور ہیلز، ڈرونز بھی موجود ہیں۔ ان مشقوں میں ترکیہ نے اپنے ایف 4 جدید طیاروں کے ساتھ شرکت کی۔
اس بار اناطولین ایگل مشقوں کا انعقاد 3 مئی سے 12 مئی کے دوران ہوا۔ ان مشقوں سے یہ تاثر بھی زائل ہوا کہ سعودی عرب یا متحدہ عرب امارت سے ترکیہ کا کوئی تنائو ہے۔ ان مشقوں سے عرب ممالک کے ترکیہ کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ مشقوں میں برطانوی یورو فائٹر ٹائیفون طیاروں نے پاکستانی، ترک اور امارتی ایف 16 طیاروں، ترکیہ کے ایف 4 ایس اور آذربائیجان کے ایس یو 25 طیاروں کے ساتھ پرواز کی۔ نیٹو کی ایئر بورن وارنگ اور کنٹرول فورس تھری اے اور ٹرکش ای 70 نے مشترکہ مشقوں میں حصہ لیا۔ برطانوی رائل ایئر فورس کے ری فیولرز نے فضا میں یورو فائٹر ٹائیفون طیاروں کو ری فیول بھی کیا۔ قطر نے اپنے طیارے برطانیہ سے خریدے ہیں اور ترکیہ بھی ان کے ساتھ مشترکہ طور پر جہازوں کے پروجیکٹ پر کام کر رہا ہے۔ پاکستان کے دستے نے ان مشقوں میں بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور اپنی آپریشنل صلاحیتوں کو پوری طرح بروئے کار لایا۔ یوں تو مجھے جہازوں‘ ایوی ایشن اور پاکستان ایئر فورس سے منسوب ہر چیز پسند ہے لیکن اس بار جو چیز ان مشقوں میں میرے دل کو سب سے زیادہ بھا گئی وہ تھا ایک پاکستانی خاتون پائلٹ کا پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ان مشقوں میں شریک ہونا ہے۔ فلائٹ لیفٹیننٹ ایشا نے پاکستان ایئر فورس کی نمائندگی کی اور مشقوں میں ایف سولہ طیارہ اڑایا۔ ان کو مشقوں کی فوٹیج میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ پہلی بار ایک پاکستانی خاتون پائلٹ کا ان مشقوں میں شرکت کرنا اور جنگی جہاز کو کمال مہارت سے اڑانا ہم سب کے لیے باعثِ اعزاز ہے۔