"MIK" (space) message & send to 7575

سُنیے گا تو قبولیت پائیے گا

کامیابی کے بنیادی لوازم میں یہ وصف بھی شامل ہے کہ آپ اپنی بات کو ہر حال میں درست قرار دینے اور دوسروں کو غلط ثابت کرنے کی روش پر گامزن ہونے سے باز رہیں۔ جب ہم اپنی بات کو درست ثابت کرنے کی کوشش کرتے یا اپنے موقف پر اڑ جاتے ہیں تو مدمقابل کو یہ پیغام دے رہے ہوتے ہیں کہ ہم کسی بھی سطح پر اتفاق رائے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ یہ روش ہمیں دوسروں سے دور لے جاتی ہے۔ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ اس کی بات رد کی جائے اور لوگ اسے جھٹلانے پر تُل جائیں۔ آپ کیا چاہتے ہیں؟ یہی نا کہ آپ کی بات کو درست تسلیم کرلیا جائے! یہ فطری خواہش ہے۔ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ اس کی بات کو کسی بھی طور غلط سمجھا یا بے بنیاد قرار دیا جائے۔ ہر انسان اپنی بات کو ہر حال میں درست ہی سمجھتا ہے۔ ایسا سمجھنا فطری تو ہے مگر حقیقت پسندی کا مظہر ہرگز نہیں۔ ہم زندگی بھر اسی بات کے لیے کوشاں رہتے ہیں کہ لوگ ہماری بات سنیں اور درست مان لیں۔ کسی بھی بات کو ہر حال میں درست تسلیم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ حالات و واقعات بہت کچھ بیان کر رہے ہوتے ہیں۔ سیاق و سباق کی روشنی ہی میں کسی بات کے غلط یا صحیح ہونے کا تعین کیا جاسکتا ہے۔ 
بھرپور کامیابی کی طرف کامیابی سے بڑھنے کے لیے اور بہت سی باتوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی لازم ہے کہ آپ ہر معاملے میں اپنی بات منوانے سے گریز کریں۔ اور محض اپنی بات منوانے سے گریز کافی نہیں، دوسروں سے متفق ہونے کا وصف بھی آپ کو اپنے مزاج میں شامل کرنا پڑے گا۔ آپ کی بات وہی لوگ زیادہ توجہ سے سن سکتے ہیں جن سے آپ متفق ہوتے ہوں اور جن کے موقف کو اہمیت دیتے ہوں۔ ایسا نہیں ہے کہ 
کسی کی بات سے ہر وقت محض اتفاق ہی کو زندگی کی بنیادی پالیسی بنالیا جائے۔ یہ روش آپ کو کمزور کرے گی۔ کسی کی تمام باتیں مانتے رہنے میں کوئی فائدہ نہیں۔ اس سے آپ کی اہمیت نہیں بڑھے گی۔ اگر کسی کی بات آپ کو درست معلوم ہو تو بہتر یہ ہے کہ اسے تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح کردیں کہ آپ کام کی بات تک پہنچ گئے ہیں تاکہ متعلقہ فرد کو یہ اندازہ ہو جائے کہ آپ محض ہاں میں ہاں نہیں ملا رہے۔ لوگ یہ ضرور چاہتے ہیں کہ آپ ان سے متفق ہوں مگر ساتھ ہی ساتھ وہ یہ تیقن بھی چاہتے ہیں کہ ان کی بات اچھی طرح سمجھ لی گئی ہے۔ کسی کی بات سنتے ہی مان لینا کسی طور درست اقدام نہیں ہوتا۔ بات کو پوری توجہ سے سننے کے بعد آپ کو متعلقہ فرد پر یہ واضح کرنا پڑے گا کہ اس کی بات کو اچھی طرح سمجھ لیا گیا ہے اور اس کے لیے لازم ہے کہ آپ چند وضاحتی جملے کہیں یا سوال کریں تاکہ متعلقہ فرد اپنی بات مزید تفصیل اور وضاحت کے ساتھ بیان کرنے کی تحریک پائے۔ آپ کی یہ طرزِ عمل متعلقہ فرد کی نظر میں آپ کی وقعت بڑھائے گی۔ کسی کی بات سن کر اس کے بارے میں پوچھنا، وضاحت طلب کرنا ایک ایسا وصف ہے جو انسان کو پسندیدہ بناتا ہے۔ لوگ چاہتے ہیں کہ اُن کی بات سن کر وضاحت طلب کی جائے تاکہ وہ اپنے خیالات زیادہ تفصیل سے بیان کریں اور اپنے موقف کو زیادہ قابل قبول بنائیں۔ 
گفتگو کا فن سیکھنا ممکن تو ہے مگر یہ زندگی بھر جاری رہنے والا عمل ہے۔ ہر صورت حال آپ سے گفتگو کے فن کے کچھ اور ہی پہلوؤں کا تقاضا کرتی ہے۔ کہیں آپ کو اپنا موقف پوری قوت سے بیان کرنا ہوتا ہے اور کہیں دوسروں کی بات سننے ہی پر اکتفا کرنا پڑتا ہے۔ دوسروں کی ہر بات مان لینا کوئی اچھی روش نہیں مگر کوشش یہ ہونی چاہیے کہ لوگوں کو یہ احساس نہ ہو کہ آپ خواہ مخواہ مزاحم ثابت ہو رہے ہیں۔ ایسی حالت میں لوگ آپ کے بارے میں اپنی رائے تبدیل کرنے پر مجبور ہوں گے۔ کسی بھی امر پر بحث کے دوران آپ کو وہی لوگ پسند کریں گے جن کی بات سے آپ زیادہ آسانی سے اتفاق کرلیں۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی شخص شدید غصے کی حالت میں ہوتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ بہت کچھ کر گزرے گا مگر پھر یہ ہوتا ہے کہ کن اس کی بات کو ٹھنڈے دل سے سن لیا جاتا ہے تو اس کا غصہ سمندر کے جھاگ کی طرح بیٹھ جاتا ہے۔ یعنی غصہ صرف اس بات کا تھا کہ بات سنی اور مانی نہیں جارہی تھی۔ اگر کسی کی بات پوری توجہ سے سن کر مان لینے سے اس کا غصہ رفع ہوسکتا ہے اور آپ اس کی نظر میں پسندیدہ ٹھہر سکتے ہیں تو ایسا کرنے میں ہرج ہی کیا ہے؟ کسی کی بات مان لینے سے آپ کی بات کبھی ہلکی ثابت نہیں ہوسکتی۔ آپ کا موقف اپنی جگہ رہتا ہے۔ گفتگو کے دوران کسی کی بات سے متفق ہونے کا ایک منطقی نتیجہ یہ بھی نکلتا ہے کہ آپ اپنی بات زیادہ قوت کے ساتھ منوانے کی پوزیشن میں آ جاتے ہیں۔ جس کی بات مانی جاتی ہے وہ یقینی طور پر آپ کی بات سننے میں بھی دلچسی لیتا ہے۔ دنیا کا ہر معاملہ اسی طرح کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر طے پاتا ہے۔ 
دوسرے بہت سے معاملات کی طرح گفتگو کا معاملہ بھی باہمی احترام کا متقاضی ہے۔ کسی محفل میں اگر آپ پسندیدہ شخصیت قرار پانا چاہتے ہیں اور اس بات کے خواہش مند ہیں کہ لوگ آپ کی بات پوری توجہ سے سنیں تو پہلے آپ کو دوسروں کی بات سننا پڑے گی۔ جب دوسروں کو اس بات کا یقین ہو جائے گا کہ آپ ان میں بھرپور دلچسپی لیتے ہیں اور ان کی بات سننا چاہتے ہیں تو وہ بھی آپ کی بات سننے میں دلچسپی لیں گے۔ جب آپ دوسروں کو سن رہے ہوتے ہیں تب ان کے موقف کو احترام کی نظر سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ آپ کا یہ عمل دوسروں کو اس بات پر مائل کرتا ہے کہ کسی نہ کسی حد تک آپ میں دلچسپی لیں۔ بس، یہیں سے آپ کی مقبولیت کا سفر شروع ہوتا ہے۔ جو لوگ دوسروں کو توجہ سے سنتے ہیں انہیں ہر محفل میں پسند کیا جاتا ہے۔ ہر محفل میں وہی لوگ زیادہ پسندیدہ قرار پاتے ہیں جو اپنی بات کم سناتے ہیں اور دوسروں کی بات زیادہ سنتے ہیں۔ اور محض سننا کافی نہیں بلکہ متفق ہونا بھی لازم ہے۔ متفق ہونے کے لیے اگر آپ پوری بات سننے کے بعد وضاحت طلب کریں تو سب پر یہ تاثر قائم ہوگا کہ آپ نے بات صرف سنی نہیں ہے بلکہ کچھ نہ کچھ سوچا بھی ہے اور اس سوچ کی بنیاد پر سوالات کیے جارہے ہیں۔ جب آپ کسی کی بات سن کر اس کے بارے میں چند وضاحت طلب نکات بیان کرتے ہیں تو دراصل یہ اشارہ دے رہے ہوتے ہیں کہ آپ نے بات کو صرف سنا نہیں بلکہ اس کے مضمرات یا اثرات کے بارے میں غور بھی کیا ہے اور چند سوالات ترتیب دیئے ہیں۔ کسی کی بات کو اس قدر توجہ سے سننا اُس کے موقف کا بھرپور احترام کرنے ہی کے مترادف ہے۔ 
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بات سنی اور مانی جائے تو پہلے آپ کو دوسروں کی بات سننا اور ماننا پڑے گی۔ اس منزل سے گزر کر ہی آپ اپنے لیے دوسروں کے دلوں میں نرم گوشہ پیدا کرسکیں گے۔ یہ کام مشکل ضرور ہے، ناممکن نہیں۔ یہ سب کچھ راتوں رات نہیں ہوسکتا۔ آپ کو فطری طریقہ ہی اختیار کرنا پڑے گا یعنی مرحلہ وار آگے بڑھنا ہوگا۔ سنیے اور مانیے۔ اس کے بعد آپ خوشی خوشی سنے اور مانے جائیں گے۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں