کبھی آپ اس حقیقت پر غورکیا ہے کہ زندگی کسی بھی رنگ میں گزر سکتی ہے اور گزرتی ہی ہے مگر حقیقی زندگی وہ ہے جو اپنی مرضی کے مطابق گزرے۔ ہر انسان یہی چاہتا ہے مگر عمومی سطح پر اس حقیقت کو فراموش کیے رہتا ہے۔ زندگی کا مرحلہ ہم اپنی خواہش کے مطابق بسر کرناچاہتے ہیں مگر کامیاب اس لیے نہیں ہو پاتے کہ ہم اِس حقیقت کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے‘ اپنے معاملات میں مرضی کی زندگی کو نمایاں ترجیح کا درجہ نہیں دیتے اور جو کچھ ہم اپنے لیے یقینی بناسکتے ہیں اُس سے بہت کم پر مطمئن ہو جاتے ہیں‘ سمجھوتا کرلیتے ہیں۔ کسی بھی فرد کی اپنی خواہشات پورے ماحول یا معاشرے کی خواہش سے بڑھ کر نہیں ہوسکتیں۔ یہی معاملہ تفاعل یعنی معاملات کا ہے۔ ہم بہت کچھ کرتے ہیں مگر جو کچھ دوسرے کرتے ہیں وہ کہیں زیادہ ہوتا ہے اس لیے اُس کے اثرات کا دائرہ بھی بہت وسیع ہوتا ہے۔ یہ بالکل فطری امر ہے۔ ہم یومیہ بنیاد پر ایسے بہت سے معاملات کا سامنا کرتے ہیں جن کا ہم سے تعلق ہوتا بھی ہے اور نہیں بھی۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم ہر معاملے میں اپنی کوششوں میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ ایسا کسی کے ساتھ نہیں ہوتا۔ اگر آپ اپنے معاملات کو کماحقہٗ درست نہیں کر پارہے تو اِس میں کچھ حیرت کی بات ہے نہ افسوس کی۔ اس معاملے میں آپ کے لیے بہترین حکمتِ ہوسکتی ہے حقیقت پسندی۔ جو زمینی حقیقتوں پر نظر رکھتے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ بیشتر معاملات پر ہمارا کوئی اختیار ہوتا ہی نہیں۔ ایسے میں گلے شکوے کی زیادہ گنجائش ہے نہ افسردہ و پژمردہ ہونے کی۔ کیا آپ حالات کو کسی حد تک شکست دے کر اپنی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنے کے قابل ہوسکتے ہیں؟ یہ ایک بنیادی سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنے پر آپ کو محنت کرنی چاہیے۔ ہر دور کا انسان اپنی مرضی کے مطابق جینے کی خواہش کا حامل رہا ہے۔ واضح رہے کہ پُرآسائش زندگی اور اپنی مرضی کی زندگی میں بہت واضح فرق ہے۔ پُرآسائش زندگی کا تعلق زندگی کے مادّی پہلو سے ہے جبکہ اپنی مرضی کی زندگی یقینی بنانے کا تعلق زندگی کے روحانی پہلو سے ہے۔
ہمیں بہت سے معاملات میں سمجھوتے کے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہ دل گرفتہ کرنے والی بات نہیں۔ بھری دنیا میں کوئی ایک انسان بھی ایسا نہیں جسے کسی نہ کسی معاملے میں سمجھوتا نہ کرنا پڑتا ہو۔ انسان کی مجبوریوں کا تعلق محض مالی مشکلات سے نہیں۔ اچھے خاصے متمول افراد بھی کئی معاملات میں مجبور پائے گئے ہیں۔ حالات کا دباؤ کم و بیش ہر انسان کے لیے ہوتا ہے۔ یہ قدرت کا نظام ہے۔ مجبوریاں ہی انسان کو بہت کچھ سکھاتی‘ بہت کچھ سیکھنے کی تحریک دیتی ہیں اور بہت سے معاملات میں اپنے حصے سے کسی حد تک دستبردار ہونے پر آمادہ ہونے کی تحریک بھی دیتی ہیں۔ اپنی مرضی کی زندگی کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ بہت سے چیزوں اور باتوں سے دستبرداری ہونے کے لیے تیار رہنا۔ ہمیں جو کچھ بھی درکار ہوتا ہے اُس کی کوئی نہ کوئی قیمت ضرور ہوتی ہے اور یہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ اگر آپ اپنی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو بہت کچھ قربان کرنے کے لیے بھی تیار رہنا پڑے گا۔ زندگی کا سارا کاروبار اِسی طور چلتا ہے۔ بعض معاملات میں ہم اپنے حق سے دستبردار ہوتے ہیں اور بعض معاملات میں دوسرے۔ یوں قربانی و ایثار کی مدد سے معاملات سلجھتے ہیں‘ زندگی کا رنگ و روپ نکھرتا ہے۔
بہت چھوٹی عمر سے انسان کے ذہن میں ایک خیال گھر کیے رہتا ہے ‘ کہ زندگی ہو اپنی مرضی کی۔ جب تک انسان دوسروں کے زیرِ کفالت رہتا ہے تب تک مزے سے بسر ہوتی ہے۔ تعلیم و تربیت کے مرحلے سے گزرنے کے بعد جب انسان عملی زندگی کی ابتدا کرتا ہے، معاشی جدوجہد کے میدان میں نکلتا ہے تب آٹے اور دال کا بھاؤ معلوم ہوتا ہے۔ تب اندازہ ہوتا ہے کہ سب کچھ ویسا آسان نہیں جیسا دکھائی دیتا ہے۔ زندگی ہم سے قدم قدم پر کچھ نہ کچھ طلب کرتی ہے۔ ہمیں اپنے معاملات کو درست رکھنے کی خاطر اور اپنی مرضی کی زندگی یقینی بنانے کے لیے بہت کچھ قربان پڑتا ہے۔ یہ اگر خوش دِلی کے ساتھ ہو تو زیادہ بارآور ثابت ہوتا ہے۔ دوسروں کی مرضی کے مطابق جینے میں محض اُلجھنیں نہیں بلکہ کبھی کبھی کچھ سہولتیں بھی ہوتی ہیں۔ جب ہم دوسروں کی مرضی کے مطابق جیتے ہیں تو بہت سے معاملات کی ذمہ داری ہمارے کاندھوں سے متعلقہ افراد کے کاندھوں پر منتقل ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں انسان کو بعض معاملات میں تھوڑا بہت سکون ضرور ملتا ہے۔ ہاں! ذہنی تسکین کا اہتمام نہیں ہو پاتا۔
اپنی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنے میں تھوڑی بہت الجھنوں کا سامنا ہوسکتا ہے اور عمومی سطح پر ایسا ہوتا ہی ہے۔ سب کچھ تو ہماری مرضی کا نہیں ہوسکتا۔ جب ہم زندگی کا مجموعی ڈھانچا اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کرنا چاہتے ہیں تب کسی کی طرف سے تھوڑی بہت مزاحمت کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی صورتحال ہمارے خلاف چلی جائے۔ اپنی مرضی کی زندگی ایسی چیز نہیں جو دنیا پلیٹ میں رکھ کر آپ کی خدمت میں پیش کرے۔ یہ تو پہاڑکھودکر راستا بنانے جیسا معاملہ ہے۔ ہمیں اپنے ماحول میں ایسے بہت سے لوگ ملیں گے جو بیشتر معاملات میں اپنی مرضی کو اہمیت دیتے ہیں اور یوں زندگی کو بہت حد تک اپنی مرضی کے سانچے میں ڈھالنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اگر اُن کے معاملات اور معمولات کا بغور جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ وہ چند ایک معاملات میں بہت حد تک سمجھوتا بھی کر رہے ہوتے ہیں یعنی معاملہ کچھ دو اور کچھ لو کی بنیاد پر طے پاتا ہے۔ اگر بعض معاملات میں تھوڑی بہت قربانی دینے، ایثار کرنے سے زندگی مجموعی طور پر بہتر ہوتی ہے اور اپنی مرضی کے مطابق جینا ممکن ہو پاتا ہو تو سودا کچھ زیادہ بُرا نہیں۔ جب بعض معاملات بالکل درست ہو رہے ہوں تو انسان چند ایک معاملات میں تھوڑے بہت ایثار سے بھی گریز نہیں کرتا۔
اپنی مرضی کی زندگی کے دو تین مفاہیم ہوسکتے ہیں۔ ایک مفہوم تو یہ ہے کہ انسان اپنے گھریلو اور خاندانی معاملات میں اپنی مرضی کو مقدم رکھتا ہو اور اپنی بات منوانے میں بہت حد تک کامیاب رہتا ہو۔ ایسا اُسی وقت ہوسکتا ہے جب انسان سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار رہے۔ اس حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا کہ کچھ دو اور کچھ لوکا اصول زندگی کے ہر معاملے سے تعلق رکھتا ہے۔ خالص گھریلو اور خاندانی تعلقات کا معاملہ بھی اِس اصول سے مبرا نہیں۔ بعض معاملات میں ہم مجبورِ محض ہوتے ہیں۔ اپنی مرضی کے مطابق جینے کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ انسان اپنی مرضی کے شعبے میں معاشی جدوجہد کرے یعنی مرضی کے کام کو اپنی معاشی بنیاد بنائے۔ ایسی حالت میں انسان زیادہ دلجمعی سے کام کرتا ہے، بھرپور کامیابی یقینی بنانے میں کامیاب ہوتا ہے اور آمدنی کا گراف خاطر خواہ حد تک بلند ہوتا ہے۔ آپ جن لوگوں کو مطمئن پاتے ہیں اُن کے معاملات کا جائزہ لیں گے تو اندازہ ہوگا کہ اُن کی اکثریت اپنی مرضی کی سرگرمی کو ذریعۂ معاش بنائے ہوئے ہے۔ انسان اپنے مشغلے کو ذریعۂ معاش بنائے تو زیادہ کامیاب رہتا ہے کیونکہ ایسے میں اُسے کام کسی بھی سطح پر بوجھ محسوس نہیں ہوتا۔ یہی تو انسان کی اصل کامیابی ہے کہ وہ کچھ کمانے گھر سے نکلے اور کام اُسے بوجھ نہ لگے۔ جو لوگ اِس کے برعکس ناپسندیدہ عمل کو ذریعۂ معاش بناتے ہیں وہ پریشان ہی رہتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ بہت کچھ کمانے کی صورت میں بھی وہ زیادہ خوش نہیں رہ پاتے اور روحانی تسکین کا تو کسی بھی سطح پر اہتمام نہیں ہو پاتا۔
اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ اپنی مرضی کے مطابق جینے میں آپ یونہی کامیاب ہو جائیں گے تو یہ محض گمان ہے۔ اس کے لیے آپ کو بہت کچھ کرنا پڑے گا۔ بہت سے معاملات میں اپنے حصے سے دست بردار بھی ہونا پڑے گا مگر اس بات کا اطمینان رکھیے کہ اپنی مرضی کے مطابق گزاری جانے والی زندگی آپ کے وجود میں کوئی خلا باقی نہیں رکھے گی اور کسی بھی معاملے میں تاسف کی گنجائش بھی کم ہی رہے گی۔