"ZIC" (space) message & send to 7575

سید اذلان شاہ کی شانِ ’’نزول‘‘

سہ ماہی ''نزول‘‘ کے حال ہی میں شائع ہونے والے تازہ اور آٹھویں شمارے میں چھپنے والے اپنے مکتوب میں حسین مجروح لکھتے ہیں: برادرم اذلان شاہ صاحب‘ سلام و رحمت۔ برسوں بعد آپ سے گفتگو رہی (گو بہت مختصر) ۔طبیعت شاد ہوئی۔ آپ کا حوصلہ لائقِ ستائش ہے کہ گوجرہ ایسی مختصر اور قدرے اونگھتی ہوئی جگہ سے بڑے استقلال کے ساتھ ''نزول‘‘ کو منزل کیے جاتے ہیں۔ میں تو کہوں گا کہ آپ نے ٹھنڈے اور میٹھے پانی کا چشمہ جاری کیا ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ اس عہدِ ناپُرساں میں ادبی پرچہ نکالنا اور وہ بھی کسی قصباتی مقام سے کہ جہاں اشتہار ملنے کا امکان ہو نہ کسی بڑی ادبی سرگرمی کا محل‘ عشق سے کم انہماک کے بغیر ممکن نہیں۔ 
یہ تحریر اس لیے نقل کی ہے کہ اس رسالے کے بارے میں سب کی رائے یہی ہے اور اس پر کسی اضافے کی بھی کوئی خاص ضرورت نہیں۔ 368 صفحات پر محیط اس دستاویز کی قیمت 400 روپے رکھی گئی ہے۔ شاعری کا پلڑا اس بار واضح طور پر بھاری ہے جس میں بشمول اس خاکسار کے‘ کئی شعراء کے لیے گوشے مخصوص کیے گئے ہیں۔ اس میں مضامین کی کمی بے حد کھٹکتی ہے جبکہ متعدد شعراء کے گوشوں کے حوالے سے لکھے گئے مضامین کے علاوہ صرف ایک مضمون شامل اشاعت ہے جو ''اردو زبان کے بین الاقوامی تناظرات‘‘ کے عنوان سے قاسم یعقوب کا تحریر کردہ ہے اور اپنی اہمیت کے لحاظ سے اس شمارے کی خاص الخاص تحریر کہا جا سکتا ہے۔ دیگر مفصل اور مختصر مضمون نگاروں میں شہزاد احمد‘ کشور ناہید‘ اظہار الحق‘ نذیر قیصر‘ ناصر عباس نیّر‘ ابرار احمد‘ ڈاکٹر قاضی جمال حسین (بھارت) حسین مجروح‘ سیدہ سیفو‘ زاہد حسن‘ عبدالرشید‘ سلیم شہزاد‘ اذلان شاہ‘ نصرت انور‘ ناصر علی‘ صابر لودھی‘ فتح محمد ملک‘ 
مشکور حسین یاد‘ رضوانہ نقوی و دیگران شامل ہیں۔ اہلِ گوشہ میں مقصود وفاؔ‘ وحید احمد‘ یاسمین حمید‘ عالم خورشید (بھارت) گستاخ بخاری‘ غضنفر عباس اور ظہیر اقبال شامل ہیں جس کے ذریعے ہمیں ان شعراء کی اکٹھی چیزیں مطالعہ کرنے کا موقع ملا ہے۔ عامر سہیل‘ افضل خان اور اقتدار جاوید کی منظومات ان کے علاوہ ہیں۔ افسانوں کے حصے میں سمیع آہوجہ‘ مرزا حامد بیگ‘ یونس جاوید‘ محمود احمد قاضی‘ نیلم احمد بشیر‘ شبنم شکیل‘ نیّر اقبال علوی‘ پرویز انجم اور نجیب عمر کی کہانیاں ہیں جن میں سے شبنم شکیل کی کہانی بعنوان ''ایک ہی سہارے کے لوگ‘‘ ہم پہلے بھی پڑھ چکے ہیں جو آدمی کے اندر چھپی نیکی کا ایک بہت خوبصورت اظہار ہے جبکہ ہماری ایک بڑی افسانہ نگار طاہرہ اقبال کے فن کا جائزہ رضوانہ نقوی نے لیا ہے‘ کیا ہی اچھا ہوتا اگر طاہرہ اقبال کی کوئی تازہ کہانی بھی حاصل کر کے شامل کر لی جاتی۔ ناصر عباس نیّر نے تنقید کے علاوہ ایک عمدہ انشائیہ بھی ''کمرہ‘‘ کے عنوان سے لکھا ہے۔ جبکہ ''مندری والا‘‘ کے عنوان سے شاعر وحید احمد نے ناول کا ذائقہ بھی چکھنے کا موقع دیا ہے۔ رابعہ شاہ‘ غضنفر عباس اور انجم سلیمی کی نظمیں ہیں۔ انجم سلیمی اس دفعہ پنجابی نظموں میں بھی ظاہر ہوئے ہیں۔ 
سب سے زیادہ علاقہ حصۂ غزل نے گھیرا ہوا ہے جس میں آفتاب اقبال شمیم‘ انجم سلیمی‘ اشرف جاوید‘ محمد حنیف‘ قمر رضا شہزاد‘ افضل گوہر‘ شکیل جاذب‘ اشرف یوسفی‘ جان کاشمیری‘ عطا الرحمن قاضی‘ نعیم الدین نظر‘ عمران عامی‘ شاہد بخاری‘ محمد محمود احمد‘ اظہر فراغ‘ سید کامی شاہ‘ اسلم سحاب ہاشمی‘ تبسم بٹالوی‘ عبدالخالق صنم‘ منظور ثاقب‘ محمد اسد خاں‘ عکاشہ سحر‘ ڈاکٹر خالد انور‘ شاہین غزل‘ تمثیلہ لطیف‘ کائنات احمد‘ محمد اقبال رانجھا‘ امت الحئی وفا‘ بزمی تمنائی‘ نوشابہ عدنان‘ شاہ روم ولی خاں اور خود سید ا ذلان شاہ شامل ہیں۔ اس حصے میں سے جو اشعار میں نے آپ کی تفریحِ طبع کے لیے منتخب کیے ہیں‘ پیش ہیں: 
جسے جانا ہی نہیں اپنے کناروں سے جُدا 
اُسے دیکھا بھی نہیں موج سے باہر آ کر 
بہت پہلے سے افسردہ چلے آتے ہیں ہم تو 
بہت پہلے کہ جب افسردگی ہوتی نہیں تھی 
ہمیں ان حالوں ہونا ہی کوئی آسان تھا کیا 
محبت ایک تھی اور ایک بھی ہوتی نہیں تھی 
(شاہین عباس) 
اذنِ سخن ملا تو اُسے چُپ سی لگ گئی 
کچھ دیر تو سوال میں رہنا پڑا مجھے 
اک خواب کھُل کے سامنے آیا تمہارے بعد 
پھر اپنی دیکھ بھال میں رہنا پڑا مجھے 
اسی سے دربدری کی ہر ایک نسبت ہے 
وہ جس نے چھت نہ بنائی مکان دے کے مجھے 
ہزار طرح سے آئے گا اس میں نام ترا 
تم اس پہ دھیان نہ دینا‘ یہ شاعری ہی تو ہے 
تری خوشی سے مقدم تو کوئی چیز نہیں 
ترے بِنا ہی گزر جائے‘ زندگی ہی تو ہے 
تیرے بارے میں جھوٹ بولے گا 
جو ترے غم سے ہم کنار نہیں 
تم اکیلے پناہ گاہ میں ہو 
اور پھر بھی تمہیں قرار نہیں 
(نجم الثاقب) 
اک دردِ کہن آنکھ سے دھویا نہیں جاتا 
جب رنج زیادہ ہو تو رویا نہیں جاتا 
(صوفیہ بیدار) 
اجنبی‘ دیکھ مجھے اور کوئی گھر نہ دکھا 
تجھ تک آیا ہوں بہت بچتے بچاتے ہوئے میں 
پھر جو اس شہر میں آنا ہو تو ملنا مجھ سے 
گھر کا آسان پتہ یہ ہے کہ گھر ہے ہی نہیں 
(افضل خان) 
صابر ظفر کی طویل غزل اور سلیم کوثر کے نعتیہ قطعات اور افتخار عارف کی نعت اس کے علاوہ ہیں۔ 
آج کا مقطع 
ظفرؔ، یہ بھوک بھی سازِ طلب کی ایک صورت ہے 
میں خالی پیٹ کو اس طرح سے نقّارہ کرتا ہوں 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں