ممدوحِ محمدؐ:قیوم صباء کا حمدیہ مجموعہ ہے جو کہ صباء پبلشرز گلستان کالونی ساہیوال نے چھاپی اور قیمت 400 روپے رکھی ہے۔ انتساب کے بعد یہ شعر ہے۔ میں گمشدہ اک آئنہ اس انتساب کا۔ جس انتساب نے کیا مغرور بھی مجھے۔ پیش لفظ بلاعنوان کے عنوان سے شاعر نے خود لکھا ہے جبکہ دیباچہ جمیل احمد عدیل کے قلم سے ہے۔ ابتدا میں ''باباجی کی نذر‘‘ کے عنوان سے قاضی حبیب الرحمن کی نظم ہے جبکہ اندرون پس سرورق شاعر کی ایک حمد درج کی گئی ہے۔ کتاب میں کل 31 حمدیں شامل ہیں جن میں سے بعض آزاد نظم کی صورت میں بھی ہیں۔
بشارتیں:بشیر رحمانی کا مجموعۂ نعت ہے جو رحمانیہ کتاب مرکز لاہور نے چھاپ کر قیمت 250 روپے رکھی ہے۔ انتساب محب محبوب کبریا،شیدائے خاتم الانبیاء، طالب زیارتِ رسولؐ مکی و مدنی حضرت اویس قرنیؓ کے نام ہے۔ تقریظ پروفیسر حفیظ صدیقی اور احوال واقعی شاعر کے اپنے قلم سے ہے۔ ان کے صاحبزادے نوید مرزا نے والد محترم: ایک تعارف کے عنوان سے دیباچہ لکھا ہے۔
فیض بیروت میں : حقیقت یا افسانہ:یہ دراصل تسلیم الٰہی زلفی کی کتاب جو فیض صاحب کے حوالے سے لکھی گئی تھی‘ اس پر اشفاق حسین کے تبصرے پر مشتمل ہے۔ اسے مثال پبلشرز فیصل آباد نے چھاپا ہے اور قیمت 400 روپے رکھی ہے۔ انتساب بہت اچھے دوست ظفر اور ان کی بیگم غزالہ کے نام ہے۔ اصل کتاب اکیڈیمی آف لیٹرز کی جانب سے شائع کی گئی تھی۔ اس کے اندرونی فلیپ گوپی چند نارنگ‘ افتخار عارف اور سید مظہر جمیل نے تحریر کیے ہیں۔ کتاب دلچسپ ہے جس میں فیض کے ساتھ مختلف ہم عصر ادیبوں کی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں۔ کُل صفحات 206 ہیں۔
اواگون:واحد اعجاز میر کا نظموں کا مجموعہ ہے جو نواب سنز پبلی کیشنز راولپنڈی نے چھاپا ہے اور اس کی قیمت 250 روپے رکھی ہے۔ انتساب شہزادے اور شہزادی کے نام ہے جن کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ ان کا تعلق کس ملک سے ہے۔ آزاد اور نثری دونوں طرح کی نظمیں شامل ہیں۔ پس سرورق شاعر کی نظم سے مزین کیا گیا ہے معہ تصویر کے۔ کتاب کسی بھی دیباچے یا پیش لفظ کے بغیر ہے اور ایک دم شروع ہو جاتی ہے جو اچھی بات ہے‘ حتیٰ کہ نظموں کی فہرست بھی شامل نہیں۔ ہر نظم عنوان کے بغیر ہے‘ یہ بھی اچھا لگا۔
سرائیکی دانش کے ساتھ مکالمہ:اس کی مصنف شمائلہ حسین ہیں‘ کتاب ملتان انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اینڈ ریسرچ ملتان نے اکادمی ادبیات کے تعاون سے چھاپ کر شائع کی ہے۔ آغاز میں یہ فکرانگیز مقولہ درج ہے جو کتاب کا انتساب بھی ہے یعنی اُس طلوع ہوتے جہان دانش کے نام کہ جس میں ایک بار پھر مکالمہ ہی عظمت کی دلیل قرار پائے گا۔ سرائیکی ادیبوں کے انٹرویوز ہیں جن میں محمد اسماعیل ہمدانی‘ میر حسان الحیدری‘ حفیظ خان‘ اسلم رسول پوری‘ رفعت عباس‘ احسن واگھا‘ اشولال‘ شمیم عارف قریشیِ‘ جاوید چانڈیو‘ عاشق بزدار اور ارشاد تونسوی شامل ہیں۔ قیمت درج نہیں۔
پیلوں (12):تین زبانوں‘ اُردو‘ پنجابی اور سرائیکی میں شائع ہونے والا یہ رسالہ ڈاکٹر انوار احمد کی ادارت میں شائع ہوتا ہے جبکہ موجودہ شمارہ اس کا افسانہ نمبر ہے۔ مجلّد ہے اورضخامت تقریباً 400 صفحات اور قیمت 250 روپے ہے۔ افسانہ نگاروں میں علی عباس حسین‘ حسن منظر‘ ڈاکٹر سلیم اختر‘ سمیع آہوجہ‘ ڈاکٹر اسلم انصاری‘ زاہدہ حنا‘ طاہرہ اقبال، محمود احمد قاضی‘ خالد محمود خاں‘ لیاقت علی، خالد سنجرانی‘ اسد محمد خاں‘ رشید امجد‘ مستنصر حسین تارڑ‘ مسعود اشعر‘ اکرام اللہ‘ اصغر ندیم سید‘ آغا گل‘ راشدہ قاضی‘ افضل ا حسن رندھاوا‘ خالد فرہاد دھاریوال و دیگران شامل۔
دیوان منصور:منصور آفاق کا مجموعۂ غزل ہے جو مردّف ہے اور اس کی شاعری کی تحسین پہلے بھی میری طرف سے کی جا چکی ہے۔ پس سرورق رائے دینے والوں میں احمد ندیم قاسمی‘ احمد فراز‘ یہ خاکسار‘ منو بھائی‘ سید نصیر شاہ‘ عطاء الحق قاسمی‘ ڈاکٹر طاہر تونسوی‘ ہارون الرشید‘ شعیب بن عزیز‘ ساقی فاروقی‘ قمر رضا شہزاد‘ یاسمین حبیب‘ ڈاکٹر صغریٰ صدف‘ شفیق احمد خاں‘ فاضل جمیلی‘ تنویر حسین ملک اور ندیم بھابھہ‘ ادبی تنظیم وراق نے چھاپی ہے اور قیمت 300 روپے ہے۔
مغربی تنقید کا مختصر تعارف:ظفرسپّل کی تازہ تصنیف ہے جو ادارہ ثقافت اسلامیہ کے لیے ہمارے دوست قاضی جاوید نے چھاپی اور قیمت 150 روپے رکھی ہے۔ کتاب عالم بے بدل جابرعلی سید کے نام ہے۔ پس سرورق ڈاکٹر سلیم اختر کا تحسینی نوٹ درج ہے۔ دیباچے کے علاوہ کتاب ان ابواب میں تقسیم ہے یعنی قدیم مغربی تنقید‘ دانتے اور نشأۃ ثانیہ کی تنقید‘ تنقید کا عہد کلاسکیت اور گوئٹے‘ سائنسی تنقید کا عہد اور ٹالسٹائی‘ بیسیویں صدی کی تنقید اورایلیٹ۔ تنقید کی کتاب ہونے کے باوجود دلچسپ ہے کیونکہ اس میں بھاری بھرکم تنقیدی اصطلاحات سے کام نہیں لیا گیا‘ گویا یہ تنقید میڈایزی ہے۔
تہمت:شہزاد بیگ کا تازہ مجموعۂ کلام ہے جسے اکائی پبلشرز فیصل آباد نے شائع کر کے قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ دیباچہ نگار حضرات میں ارشد جاوید‘ حسن عباس رضا‘ صفدر سلیم سیال‘ اور قمر رضا شہزاد شامل ہیں۔ بیرون و اندرون سرورق پر تحسینی آراء ارزانی کرنے والوں میں ڈاکٹر خورشید رضوی‘ عطاء الحق قاسمی اور سعود عثمانی شامل ہیں۔ انتساب نورین بیگ کے نام ہے۔ اس خوبصورت مجموعے میں کل 60 غزلیں شامل ہیں۔
چھمکاں عشق جگایا:علی اختر کا پنجابی مجموعہ کلام ہے جسے شمع بکس فیصل آباد نے چھاپ کر اس کی قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ انتساب اقبال شیدا دے پیارے شاگرد تے اجوکے شاعر تے ادیب اے ایچ عاطف کے نام ہے۔ کتاب کا دیباچہ غلام مصطفی بسمل نے لکھا ہے جبکہ پس سرورق انجم سلیمی کی تحریر ہے جس میں شاعر کے بارے تحسینی رائے کا اظہار کیا گیا ہے۔ نظموں کی فہرست کِن مِن کے نام سے ہے جو اچھی لگی۔ زیادہ تر مختصر نظمیں ہیں جن کی کل تعداد 113 ہے۔
انتخاب مِیر تقی میر:خدائے سخن میر تقی میر کا یہ انتخاب ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد نے کیا ہے جو نیشنل بُک فائونڈیشن اسلام آباد نے چھاپا اور قیمت 220 روپے رکھی ہے۔ کتاب پاکٹ سائز اور مجلا ہے جو مرتب نے استاد گرامی نذر صابری کے نام منسوب کی ہے۔ پیش گفتار ڈاکٹر انعام الحق جاوید کے قلم سے ہے جبکہ عرض مرتب بھی شامل ہے۔ اس میں حیات میر، لطائف و واقعات میر اور مشاہیر ادب کے تاثرات بھی شامل ہیں۔
آج کا مطلع
تھی وہ دراصل مرے ہوش اڑانے کی خبر
شہر میں اُڑتی ہوئی سی ترے آنے کی خبر